سلامتی کونسل کے اجلاس میں جعفرایکسپریس حملے کے ثبوت بھی پیش کریں گے.خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 مئی ۔2025 ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جعفرایکسپریس حملے کے ثبوت بھی پیش کریں گے نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اب بھی خطرہ موجود ہے لیکن رافیل طیارے اڑانے کیلئے دل گردہ بھی تو چاہیے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بھارتی پائلٹ تو چائے پی کر واپس چلے جاتے ہیں، پاک بھارت کشیدگی کا حل پہلگام واقعے کی آزادانہ تحقیقات میں ہے خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیکنالوجی کی جنگ میں کسی سے بھی چار ہاتھ آگے ہے، جدید جنگوں میں ٹیکنالوجی سے ہی برتری ہے، امید کرتے ہیں ایٹمی ہتھیار کوئی بھی استعمال نہ کرے، بھارت جیسے ہمسائے کے خلاف اپنی حفاظت کی ضمانت ہے. خواجہ آصف نے کہا کہ امید کرتے ہیں ایٹمی ہتھیار کوئی بھی استعمال نہ کرے، بھارت جیسے ہمسائے کے خلاف اپنی حفاظت کی ضمانت ہے انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اجلاس میں بھارت کے خلاف جعفرایکسپریس حملے سمیت تمام دہشت گردی کے ثبوت پیش کریں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ آصف نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
ڈیفنس فیز 6 کے علاقے میں فائرنگ کے واقعے میں سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق ہو گئے۔ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے ڈی ایچ اے فیز 6 پہنچے تھے۔ زخمی حالت میں انہیں فوری طور پر کلفٹن کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے دو خول برآمد ہوئے ہیں، جنہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات مختلف زاویوں سے کی جا رہی ہیں اور قاتلوں تک جلد رسائی حاصل کر لی جائے گی۔
واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایس ایس پی ساؤتھ سے ابتدائی کارروائی کی تفصیلات فوری طلب کر لی ہیں۔
وزیر داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ فائرنگ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے پولیس ٹیم کو متحرک کیا جائے اور واقعے کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ سے انہیں آگاہ رکھا جائے۔
خواجہ شمس الاسلام کو شہر کا مہنگا ترین وکیل تصور کیا جاتا تھا۔ انہیں قیمتی گاڑیوں کا شوق تھا اور ان کی شخصیت کو کئی حلقے متنازع قرار دیتے تھے۔
ان کے خلاف مختلف مقدمات درج ہوئے، جن میں ایک کیس تاحال زیرِ التوا ہے۔ انہیں ماضی میں بعض جھگڑوں کے باعث حراست میں بھی رہنا پڑا۔
پولیس کی تفتیش جاری ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتلوں کو جلد گرفتار کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔
واقعے نے وکلا برادری میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور سیکیورٹی اقدامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں