Islam Times:
2025-11-05@02:22:15 GMT

یمن پر ہزاروں حملوں کا جواب

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

یمن پر ہزاروں حملوں کا جواب

اسلام ٹائمز: انصاراللہ تحریک کے ایک رہنماء عبدالسلام جحاف نے میڈیا کو بتایا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کے تمام ہوائی اڈوں کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، جس میں تل ابیب کا بن گوریون ہوائی اڈہ سرفہرست ہے۔ یہ نہ صرف ایک بے مثال تاریخی لمحہ ہے بلکہ علاقائی تصادم کے ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی۔ انصاراللہ کے رہنماء کا کہنا تھا کہ یہ صرف علامتی عمل یا میڈیا تنازعہ نہیں، بلکہ ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہے، جو خطے میں ایک نیا سیاسی اور فوجی نقشہ بنا رہا۔ تحریر: سید رضا میر طاہر

امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ یمن پر ایک ہزار سے زائد حملے کرچکا ہے اور اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ یمن پر ایک ہزار سے زائد فضائی حملوں کے بعد امریکہ نہ صرف اس ملک کی مزاحمت کو روکنے میں ناکام رہا ہے بلکہ اسے بھاری جانی و مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔ یہ حملے بحیرہ احمر کی سلامتی اور غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر براہ راست اثر ڈال رہے ہیں اور دوسری طرف خطے میں واشنگٹن کی فوجی حکمت عملی کی ناکامی کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔ 15 مارچ 2025ء سے امریکہ نے یمنی افواج کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔ تاہم یمنی فوج نے نہ صرف اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے بلکہ صیہونی حکومت سے وابستہ امریکی جہازوں اور کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

یمن کے بارے میں غلط فہمیاں:
امریکہ نے یمنیوں کو عرب بدو سمجھ  کر ان کے خلاف جنگ ​​شروع کی، لیکن اسے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایک تجربہ کار قوت کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی فوجی ناکامی:
امریکہ B-2 بمباروں اور GBU-57 بنکر کو تباہ کرنے والے بموں سمیت جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود یمنی مزاحمت پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔

بھاری جانی نقصان:
یمنی فورسز نے کم از کم 27 کی تعداد میں MQ-9 ریپر ڈرون (800 ملین ڈالر مالیت کے) اور دو امریکی F-18 جنگجوؤں کو ابھی تک مار گرایا ہے۔
بحری بیڑے کی پسپائی:
 امریکہ مجبور ہوگیا ہے کہ طیارہ بردار بحری جہاز "ہیری ٹرومین" کو یمنی میزائلوں کے خوف سے یمن کے ساحل سے ایک ہزار کلومیٹر دور تعینات کرے۔
امریکہ حملے کیوں نہیں روکتا؟

1۔ صہیونی لابی کا دباؤ:
امریکا میں اسرائیلی لابی واشنگٹن کی پالیسی سازی پر سخت اثر انداز ہوتی ہے اور صیہونی حکومت پر دباؤ کم کرنے کے لیے مسلسل حملوں کا مطالبہ کرتی ہے۔
2۔ فوجی صنعتی کمپنیوں کے مفادات:
جنگ میں اضافے سے ہتھیار بنانے والوں کو فائدہ ہوتا ہے اور مسلسل تنازعات ہتھیاروں کی فروخت کے بازار کو گرم رکھتے ہیں۔ ادھر انصاراللہ تحریک کے ایک رہنماء عبدالسلام جحاف نے میڈیا کو بتایا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کے تمام ہوائی اڈوں کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، جس میں تل ابیب کا بن گوریون ہوائی اڈہ  سرفہرست ہے۔

یہ نہ صرف ایک بے مثال تاریخی لمحہ ہے بلکہ علاقائی تصادم کے ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی۔ انصاراللہ کے رہنماء کا کہنا تھا کہ یہ صرف علامتی عمل یا میڈیا تنازعہ نہیں، بلکہ ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہے، جو خطے میں ایک نیا سیاسی اور فوجی نقشہ بنا رہا۔ مبصرین اس صورتحال کو نیتن یاہو کی کابینہ پر ناقابل برداشت سیاسی اور فوجی دباؤ کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جسے پہلے ہی غزہ میں ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور وہ بیرونی محاذ پر خطرات کا مقابلہ کرنے کی بھی متحمل نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہے بلکہ ہے اور کے ایک

پڑھیں:

چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز

اسلام آباد( نیوز ڈیسک )پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں چینی کی کمی یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں ہے بلکہ حکومتی اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے اعلامیہ کے مطابق غیر معیاری درآمدی چینی بیچنے کے لیے ایف بی آر پورٹلز بند کیے گئے جس سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوئی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے حکومت کو اوائل اکتوبر سے ہی مختلف خطوط کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا تھا۔

انڈسٹری نے بذریہ خطوط مخالفت کی تھی کہ غیرضروری درآمدی چینی نہ منگوائی جائے، ایف بی آر کے پورٹلز کو کھلا رکھا جائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی سپلائی متواتر رہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو پہلا انتباہی خط 4 اکتوبر کو لکھا گیا جب کہ دوسرے اور تیسرے خطوط بالترتیب 9 اکتوبر اور 15 اکتوبر لکھے گئے جن میں یہ واضح طور پر بتایا گیا کہ حکومت ایف بی آر پورٹلز کی بندش کو جلد از جلد ختم کرے تاکہ مارکیٹ میں لوکل معیاری چینی کی سپلائی جاری رہے اور قیمتیں مستحکم رہیں۔

مزیدکہا گیا کہ مگر غیر معیاری درآمدی چینی کو بیچنے کی خاطر پورٹلز کو بند کیا گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سے چینی کی کمی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں، پورٹلز بند رہنے سے چینی کی کمی ہونے اور قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں، نہ ہی اس سے شوگر انڈسٹری کو فائدہ ہوا ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں قائم شوگر ملوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ صرف حکومتی نامزد ڈیلرز کو ہی چینی فروخت کی جائے، انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ براہ راست مارکیٹ میں چینی فروخت نہ کریں، ان اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ جب سے شوگر انڈسٹری حکومت کی توجہ اس اہم معاملے کی طرف مبذول کروا رہی ہے اگر تب انڈسٹری کی درخواستوں کو ملحوظِ خاطر رکھ لیا جاتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔

مزید کہا گیا کہ سپلائی پائپ لائن میں سے اب چینی کی فراہمی کے تسلسل میں فرق آیا ہے جو کہ قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • ایک یمنی کا بے باک تجزیہ
  • اسرائیل امن معاہدہ پھر سوالوں کی زد میں( تازہ حملوں میں 7 افراد شہید)
  • پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • برطانیہ: ٹرین میں چاقو کے حملوں سے 3 افراد زخمی