امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو پاکستان اوربھارت جانے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء) امریکہ کے بعد برطانیہ کی حکومت نے بھی پاک بھارت کشیدگی کے باعث اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت کا سفر کرنے سے اجتناب کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام نیسفری انتباہ میں اپنے شہریوں کو پاک بھارت بارڈر اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب سفر کرنے سے خبردار کیا گیا ہے۔ حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ علاقے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر خطرناک ہو سکتے ہیں۔برطانوی دفتر خارجہ نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس خطے کا سفر ملتوی کر دیں جب تک حالات معمول پر نہ آئیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہریوں کو
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعےکی تحقیقات میں برطانیہ کو شمولیت کی دعوت دے دی
وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر کو پہلگام واقعے کے بعد کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ فوٹو پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف سے برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی ہے، جس میں شہباز شریف نے پہلگام واقعےکی تحقیقات میں برطانیہ کو شمولیت کی دعوت دے دی۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت سے اپنے دوستانہ سفارتی تعلقات کو استعمال کرے اور خطے میں امن کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانےمیں اپنا کردار ادا کرے۔
وزیر اطلاعات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر کو پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر پہلگام واقعہ پاکستان سے جوڑنے کو مسترد کیا۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کیلئے پاکستان، بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔
شہباز شریف نے پہلگام واقعے کو بغیر ثبوت پاکستان سے منسوب کرنےکو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کو دہرایا۔
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔
سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔