میٹا وفد کی وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے ملاقات، ڈیجیٹل تعاون اور مصنوعی ذہانت کے فروغ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے میٹا (Meta) کے وفد نے ملاقات کی، جس میں ڈیجیٹل تعاون، مصنوعی ذہانت (AI) اور ای کامرس کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جام کمال خان نے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں میٹا کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی ڈیجیٹل اکانومی میں سے ایک ہے۔ ملک میں ہر سال 75 ہزار سے زائد آئی ٹی گریجویٹس تیار ہو رہے ہیں، جبکہ آئی ٹی برآمدات میں 18 فیصد اضافہ ہو کر 3.
مزید پڑھیں: واٹس ایپ صارفین کو نوسربازوں سے بچانے کے لیے میٹا کی منصوبہ بندی
وزیر تجارت نے بتایا کہ نیشنل ای کامرس پالیسی 2.0 کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، جس کا ہدف 2030 تک 20 ارب ڈالر کی مارکیٹ حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے میٹا کو AI ایتھکس، ڈیجیٹل سیفٹی، ای کامرس اسٹینڈرڈز اور نوجوانوں کے لیے AI اسکلنگ پروگرامز میں شراکت کی دعوت دی۔
میٹا کے نمائندہ رافیل فرانکل نے پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کو سراہا اور پاکستانی کاروباریوں اور ایس ایم ایز کے لیے ڈیجیٹل تربیتی پروگرامز میں تعاون بڑھانے کی یقین دہانی کرائی۔ فریقین نے ٹیکنالوجی کے ذریعے اختراع، محفوظ آن لائن ماحول اور اقتصادی بااختیاری کے فروغ پر اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
META ای کامرس میٹا میٹا کے نمائندہ رافیل فرانکل وزیر تجارت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ای کامرس میٹا وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جام کمال خان کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیر داخلہ کی عراقی ہم منصب سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور عراقی ہم منصب جنرل عبدالامیر الشمری کی اہم ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات اور زائرین کی سہولت کے لیے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں دونوں ممالک کی وزاراتِ داخلہ کے درمیان تعاون کو پائیدار اور مؤثر بنیادوں پر فروغ دینے پر اتفاق ہوا۔ عراقی وزیر داخلہ نے پاکستان کی جانب سے زائرین گروپس کو باقاعدہ منظم اور ریگولیٹ کرنے کے اقدامات کو بھرپور سراہا۔
عراقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ کے دور میں پہلی بار زائرین گروپس کو منظم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں، جو قابلِ تحسین ہیں۔ پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں شامل تمام زائرین کو عراق آنے کی اجازت ہوگی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ عراق جانے والے زائرین کو مقررہ مدت سے زائد قیام کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے متعلقہ ادارے قریبی رابطے میں رہیں گے۔
دونوں وزرائے داخلہ نے سیکیورٹی تعاون، انسدادِ دہشت گردی اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے معلومات کے تبادلے اور مشترکہ میکنزم کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔