پاکستان اسٹاک مارکیٹ، خاص طور پر KSE-100 انڈیکس، حالیہ مہینوں میں غیر معمولی تیزی اور ریکارڈ توڑ بلندیوں کو چھو چکا ہے لیکن بلندیوں کے اس سفر کے بعد اب لگتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ ایک مقام پر آکر رک گئی ہے یا منفی زون میں داخل ہو چکی ہے۔

حالیہ تیزی کی وجوہات میں سب سے پہلے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں اور حکومتی معاشی پالیسیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ اس اعتماد کی بحالی نے مارکیٹ میں مثبت اثر ڈالا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس گر گیا

تجزیہ کار سلمان نقوی کا کہنا ہے کہ حکومتی بہتر معاشی پالیسیاں جو آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے اپنائی گئیں، ان کا اس تیزی میں اہم کردار ہے ان کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے مستقبل میں شرح سود میں کمی کے قوی امکانات نے سرمایہ کاری کو اسٹاک مارکیٹ کی طرف موڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی عام طور پر کاروباری منافع بڑھاتی ہے اور قرض لینے کی لاگت کو کم کرتی ہے اتار چڑھاؤ اسٹاک مارکیٹس میں چلتا رہتا ہے۔ حال میں جو ہوتا دکھائی دے رہا ہے وہ کرکشن ہے اور ہمسائے ملک کے ساتھ تنوع کی صورت حال ہے امید یہی ہے کہ اس صورت حال سے جلد نکل جائیں گے۔

اسٹاک بروکر محسن مسیڈیا کا خیال ہے کہ شرح سود میں مزید اضافہ نہ ہونے کے روشن امکانات اور کارپوریٹ سیکٹرز کے مسلسل بڑھتے ہوئے منافع نے مارکیٹ کو تقویت دی۔ بینکنگ، فرٹیلائزرز، تیل اور گیس کی تلاش (E&P) اور دیگر بڑے سیکٹرز کی کمپنیوں نے بڑے اور مسلسل منافع کی اطلاعات دی ہیں، جس سے ان کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

ان کے مطابق یہ ایک ٹھوس وجہ سمجھی جاتی ہے کہ کارپوریٹ سیکٹرز کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مارکیٹ کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ حکومتی معاشی نظم و ضبط اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی کوششوں سے سرمایہ کاروں کو مستقبل میں بہتر معاشی استحکام کی امید ہے جس کے مثبت اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر پڑیں گے وقتی مندی کے بڑی تیزی میں تبدیل ہونے کے امکانات روشن ہیں۔

سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے مابین مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے، حکومت نے 100 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں یہ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ پر دباؤ موجود ہے ان کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ ان مسائل کو حل کر دیا جائے گا جس کے بعد اس سال کے اختتام پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج 2 لاکھ کی حد عبور کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.

25 فیصد تک جانے کا امکان، گورنر اسٹیٹ بینک

ماہر شہریار بٹ کے مطابق تمام تر پالیسیوں اور حکومتی معاملات پر نظر دوڑائی جائے تو یہ عارضی مندی نظر آرہی ہے، ایسی صورت حال میں ہم نے دیکھا کہ کچھ دن بعد اسٹاک مارکیٹ نا صرف آگے بڑھی بلکہ نئے ریکارڈ بھی بنائے، اسٹاک مارکیٹ کو آگے بڑھانے والے تمام اشاریے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسٹاک مسلسل گراوٹ کا شکار رہے گی ایسا نہیں بلکہ وقتی مسائل ہیں جن سے حکومت نکلنے کی طاقت رکھتی ہے اور اس سال کا اختتام اسٹاک ایکسچینج بڑی خوش خبری کے ساتھ دے گا۔

28 اکتوبر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ اپنی 2 حدیں کھونے کے بعد مارکیٹ کا آج مثبت آغاز ہوگیا ہے، کاروباری ہفتے کے تیسرے روز مثبت رجحان دیکھا جارہا ہے، گزشتہ روز دوران ٹریڈنگ ایک لاکھ 62 اور 61 ہزار پوائنٹس کی دو حدیں گنوائی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 انڈیکس اسٹاک ایکسچینج کاروبار معیشت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 100 انڈیکس اسٹاک ایکسچینج کاروبار پاکستان اسٹاک مارکیٹ اسٹاک ایکسچینج کا کہنا ہے کہ

پڑھیں:

زندگی کو پُرسکون بنانے کیلیے اسٹریس کم کریں! جانیے کیسے؟

ذہنی سکون ہماری مجموعی صحت کا اہم حصہ ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ مثبت ذہنی حالت ہمارے جذبات اور سوچ پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

ذہنی دباؤ یا اسٹریس کی مسلسل موجودگی سے نیند، ہاضمہ، دل کی صحت اور روزمرہ کی توانائی متاثر ہوتی ہے۔ اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ذہنی صحت کا خیال روزانہ کی بنیاد پر رکھا جانا ضروری ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں اسٹریس کے اثرات

کام کا بوجھ، مالی مشکلات، گھریلو ذمہ داریاں یا پڑھائی کا دباؤ آج کل عام ہیں۔ اسٹریس جسم میں ہارمونز کی سطح کو متاثر کرتی ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور نیند میں کمی آتی ہے۔ طویل مدتی اسٹریس ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اسٹریس کم کرنے کے آسان طریقے

ماہرین صحت مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ چند سادہ سی عادات سے اسٹریس کو کم کیا جا سکتا ہے:

مراقبہ اور سانس کی مشقیں: صرف 10 منٹ روزانہ گہری سانسیں لینے اور مراقبہ کرنے سے دماغ پرسکون ہوتا ہے۔

ورزش: ہلکی واک، یوگا یا ہوم ورک آؤٹ دماغ کو ریلیکس کرتے ہیں اور خوشی والے ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔

صحیح نیند: ہر رات 7–8 گھنٹے کی نیند ذہنی توانائی کو بڑھاتی ہے اور تناؤ کم کرتی ہے۔

وقت کا نظام: کاموں کو ترجیحات کے مطابق تقسیم کرنے سے دباؤ کم اور ذہنی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔

مثبت سوچ اور طرزِ زندگی

ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنا، شکرگزاری اور چھوٹے خوشی کے لمحات کو یاد رکھنا ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے۔ سماجی تعلقات اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بھی ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور غیر ضروری مصروفیات سے وقفہ لینے سے بھی دماغی دباؤ کم ہوتا ہے۔

ذہنی صحت کو نظرانداز کرنا طویل مدتی نقصان دہ ہو سکتا ہے، لیکن روزانہ کی چند آسان عادات جیسے مراقبہ، ورزش، مناسب نیند اور مثبت سوچ سے اسٹریس کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ چھوٹی تبدیلیاں زندگی کو پرسکون اور توانائی سے بھرپور بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کی برتری کے ساتھ 35ویں نیشنل گیمز کا اختتام، بلاول کا فیلڈ مارشل کو سندھی اجرک اور ٹوپی کا تحفہ
  • کراچی میں 35ویں نیشنل گیمز کا اختتام، پاکستان آرمی نے سبقت حاصل کی
  • زندگی کو پُرسکون بنانے کیلیے اسٹریس کم کریں! جانیے کیسے؟
  • اب وقف املاک مسلمانوں پرنئی ضرب ہے،محبوبہ مفتی
  • پی آئی اے کے شیئرز کی اڑان! دو ماہ میں 100٪ اضافہ، PSX نے غیر معمولی سرگرمی پر نوٹس لے لیا
  • پاکستان نیوی وار کالج میں 8ویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ اختتام پذیر، چیئرمین سینیٹ کی شرکت
  • پی آئی اے کے شیئرز میں غیرمعمولی تیزی، اسٹاک ایکسچینج نے وضاحت طلب کرلی
  • پی آئی اے شیئرز کی قیمت میں بڑا اضافہ، سٹاک ایکسچینج نے وضاحت مانگ لی
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا مثبت زون میں آغاز