کیا پاکستان اسٹاک مارکیٹ اس سال کے اختتام پرنئی تارخ رقم کر پائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
پاکستان اسٹاک مارکیٹ، خاص طور پر KSE-100 انڈیکس، حالیہ مہینوں میں غیر معمولی تیزی اور ریکارڈ توڑ بلندیوں کو چھو چکا ہے لیکن بلندیوں کے اس سفر کے بعد اب لگتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ ایک مقام پر آکر رک گئی ہے یا منفی زون میں داخل ہو چکی ہے۔
حالیہ تیزی کی وجوہات میں سب سے پہلے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں اور حکومتی معاشی پالیسیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ اس اعتماد کی بحالی نے مارکیٹ میں مثبت اثر ڈالا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس گر گیا
تجزیہ کار سلمان نقوی کا کہنا ہے کہ حکومتی بہتر معاشی پالیسیاں جو آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے اپنائی گئیں، ان کا اس تیزی میں اہم کردار ہے ان کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے مستقبل میں شرح سود میں کمی کے قوی امکانات نے سرمایہ کاری کو اسٹاک مارکیٹ کی طرف موڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی عام طور پر کاروباری منافع بڑھاتی ہے اور قرض لینے کی لاگت کو کم کرتی ہے اتار چڑھاؤ اسٹاک مارکیٹس میں چلتا رہتا ہے۔ حال میں جو ہوتا دکھائی دے رہا ہے وہ کرکشن ہے اور ہمسائے ملک کے ساتھ تنوع کی صورت حال ہے امید یہی ہے کہ اس صورت حال سے جلد نکل جائیں گے۔
اسٹاک بروکر محسن مسیڈیا کا خیال ہے کہ شرح سود میں مزید اضافہ نہ ہونے کے روشن امکانات اور کارپوریٹ سیکٹرز کے مسلسل بڑھتے ہوئے منافع نے مارکیٹ کو تقویت دی۔ بینکنگ، فرٹیلائزرز، تیل اور گیس کی تلاش (E&P) اور دیگر بڑے سیکٹرز کی کمپنیوں نے بڑے اور مسلسل منافع کی اطلاعات دی ہیں، جس سے ان کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
ان کے مطابق یہ ایک ٹھوس وجہ سمجھی جاتی ہے کہ کارپوریٹ سیکٹرز کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مارکیٹ کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ حکومتی معاشی نظم و ضبط اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی کوششوں سے سرمایہ کاروں کو مستقبل میں بہتر معاشی استحکام کی امید ہے جس کے مثبت اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر پڑیں گے وقتی مندی کے بڑی تیزی میں تبدیل ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے مابین مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے، حکومت نے 100 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں یہ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ پر دباؤ موجود ہے ان کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ ان مسائل کو حل کر دیا جائے گا جس کے بعد اس سال کے اختتام پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج 2 لاکھ کی حد عبور کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.
ماہر شہریار بٹ کے مطابق تمام تر پالیسیوں اور حکومتی معاملات پر نظر دوڑائی جائے تو یہ عارضی مندی نظر آرہی ہے، ایسی صورت حال میں ہم نے دیکھا کہ کچھ دن بعد اسٹاک مارکیٹ نا صرف آگے بڑھی بلکہ نئے ریکارڈ بھی بنائے، اسٹاک مارکیٹ کو آگے بڑھانے والے تمام اشاریے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسٹاک مسلسل گراوٹ کا شکار رہے گی ایسا نہیں بلکہ وقتی مسائل ہیں جن سے حکومت نکلنے کی طاقت رکھتی ہے اور اس سال کا اختتام اسٹاک ایکسچینج بڑی خوش خبری کے ساتھ دے گا۔
28 اکتوبر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ اپنی 2 حدیں کھونے کے بعد مارکیٹ کا آج مثبت آغاز ہوگیا ہے، کاروباری ہفتے کے تیسرے روز مثبت رجحان دیکھا جارہا ہے، گزشتہ روز دوران ٹریڈنگ ایک لاکھ 62 اور 61 ہزار پوائنٹس کی دو حدیں گنوائی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس اسٹاک ایکسچینج کاروبار معیشتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس اسٹاک ایکسچینج کاروبار پاکستان اسٹاک مارکیٹ اسٹاک ایکسچینج کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
سرمایہ کاروں کو 112ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-06-20
کراچی(بزنس رپورٹر)کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ مندی پر بند ہوئی۔کے ایس ای 100انڈیکس 1100پوائنٹس گھٹ گیا اور مارکیٹ 1لاکھ63ہزار کی نفسیاتی حد گنوا بیٹھی جبکہ سرمایہ کاروں کو 112ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا جبکہ 57.82فیصد حصص کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کے حوالے سے اجلاس سے قبل سرمایہ کاروں نے محتاط رویہ اختیار کیا جبکہ مقامی انسٹی ٹیوشنز نے منافع کی خاطر فروخت کو ترجیح دی جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں زیادہ تر منفی زون میں رہیں۔ دن بھر اہم شعبوں جیسے توانائی اور مینوفیکچرنگ میں منافع خوری کا رجحان غالب رہا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 100 انڈیکس1500سے زاید پوائنٹس کی کمی سے 161,766.61 پوائنٹس کی سطح تک گرگیا تھا۔تاہم کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1,140.32 پوائنٹس یا 0.7 فیصد کی کمی سے 162,163.81 پوائنٹس پر بند ہوا۔اسی طرح 423پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 30انڈیکس 49ہزار418پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 99ہزار380پوائنٹس سے کم ہو کر 98ہزار789پوائنٹس پر آگیا۔کاروباری مندی سے مارکیٹ کے سرمائے میں 112 ارب 89 کروڑ 51 لاکھ79ہزار200روپے کی کمی ہوئی اور سرمائے کا مجموعی حجم 18701ارب68کروڑ49لاکھ63ہزار593روپے رہ گیا۔اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو 34ارب روپے مالیت کے 1ارب حصص کے سودے ہوئے جبکہ گذشتہ جمعہ کو 35ارب روپے مالیت کے 1ارب 4کروڑ حصص کے سودے ہوئے تھے۔اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو مجموعی طور پر 479کمپنیوں میں شیئرز کا کاروبار ہوا جس میں سے 157کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ،277میں کمی اور45کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروبار کے لحاظ سے ورلڈکال ٹیلی کام ،کے الیکٹرک لمیٹد ،بینک آف پنجاب ،ٹریٹ کارپوریشن اورفرسٹ کیپٹل سیکورٹیز سر فہرست رہے۔قیمتوں میں اتار چڑھاو کے اعتبار سے پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کا بھاو 330.53روپے بڑھ کر24543.94روپے ہو گیا اسی طرح 90.52روپے کے اضافے سے اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کے حصص کی قیمت 2090.54روپے پر جا پہنچی جبکہ یونی لیور پاکستان فوڈز لمیتڈ کا بھاو 291.76روپے گھٹ کر 29400روپے ہو گیا اسی طرح 62.46روپے کی کمی سے نیلسے پاکستان لمیٹڈ کے حصص کی قیمت 8051.11روپے پر آگئی۔