ہم وزیراعظم شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیں گے، قائد حزب اختلاف عمرایوب
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ان کی بہنوں کی ملاقات ہوگی لیکن پولیس والے ملاقات نہیں ہونے دے رہے ہیں لہٰذا پولیس کے رویے پر قومی اسمبلی میں احتجاج کریں گے اور ہم وزیراعظم شہباز شریف کو اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیں گے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے عمر ایوب نے کہا کہ پولیس نے مجھ سمیت تمام ارکین پارلیمینٹ کو روک رکھا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کی ملاقات نہیں کرائی جارہی ہے حالانکہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے پاس عدالتی حکم موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجا چیف جسٹس سے مل کر آئے ہیں، ان کو بھی نہیں ملنے دے رہے ہیں، پولیس والے دکھانا چاہ رہے ہیں کہ یہ اپوزیشن لیڈر اور چیف وہپ کو گرفتار کریں گے تو کرلیں، چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجا کو یقین دہانی کرائی تھی۔
عمرایوب کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی احکامات کی توہین کر رہے ہیں، یہ عمران خان سے ڈرتے ہیں، قومی اسمبلی میں بھی کہا تھا لیکن انہوں نے سنسر کی، میں نے کہا تھا اے پی سی ہونی چاہیے جس میں عمران خان کی شرکت لازمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں، سیاسی کارکن ہیں، ایم این اے خرم ورک پر لاٹھی چارج کیا گیا، شہباز شریف، مریم نواز یہ دیکھ لیں، ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں یقین دہانی کرائیں، ہمارے پاس کیا ہے ایک قلم ہی ہے،کیا یہ ہتھیار ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم پولیس کے رویے کے خلاف قومی اسمبلی میں احتجاج کریں گے اور وزیراعظم شہباز شریف کو بات نہیں کرنے دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں شہباز شریف رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس کل طلب کرلیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس کل طلب کرلیا، اجلاس میں اجلاس میں بھارت سے کشیدہ صورتحال پر مشاورت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس کل شام 4 بجے طلب کرلیا گیا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی اور اب تک کی صورتحال پر مشاورت ہو گی اور ملکی داخلی اور سرحدی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ بجٹ کے حوالے سے تیاریوں پر بھی غور کیا جائے گا،اجلاس بدھ کی شام 4 بجے وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوگا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ، چین سمیت کئی ممالک نے پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنےکے لیے کہا ہے اور سوئٹزرلینڈ اور ایران نے ثالثی کی پیش کش بھی کی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں پاکستان کے مستقل مندوب نے بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات پر روشنی ڈالی، جن میں 23 اپریل کو اعلان کردہ یکطرفہ اقدامات اور جارحانہ فوجی رویہ شامل ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ اقدامات غیر منصفانہ اور خطرناک ہیں اور تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:میٹ گالا فیشن شو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شرکت پر پابندی کیوں ہے؟