بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا: سید جماعت علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
جنگ فوٹو
پاکستان کے سابق انڈس واٹر کمشنر سید جماعت علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، بھارت اس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا کیونکہ معاہدے میں ایسی کوئی شق نہیں۔
سید جماعت علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کو متعلقہ فورمز پر بھارت کو چیلنج کرنا چاہیے، اگر حالات یہی رہے تو بھارت یکم جولائی سے 10 اکتوبر تک پاکستان کو سیلاب کی صورتِ حال سے بھی آگاہ نہیں کرے گا۔
سید جماعت علی شاہ نے ٹورانٹو میں ’جنگ/ جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی غیرقانونی اور غیر انسانی ہے، پاکستان اور بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر 1960ء میں دستخط کیے تھے، اس کے مطابق راوی، ستلج اور بیاس کا پانی بھارت اور چناب، جہلم اور انڈس کا پانی پاکستان کے حصے میں آیا تھا۔
سید جماعت علی شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دی جسے عملی جامہ پہنانے کےلیے ان کے ٹیکنیکل سیکریٹری نے ہمارے سیکریٹری واٹر ریسورسز کو مذکورہ معاہدے کو معطل کرنے کےلیے خط لکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے میں کوئی ایسی شق نہیں ہے جس کے تحت پاکستان یا بھارت معاہدہ معطل کر سکے، بھارت کا معاہدے کو معطل کرنے کا اقدام معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کی نظر میں سندھ طاس معاہدہ قائم ہے اور اس معاملے پر مقامی اور عالمی قانونی ماہرین سے بھی بات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کے کسی بھی تنازع پر سب سے پہلے دونوں ملکوں کے واٹر کمشنرز مل کر انڈس کمیشن بناتے ہیں، دونوں حکومتیں آپس میں بات چیت کرتی ہیں مگر موجودہ صورتِ حال میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پاکستان کو ورلڈ بینک سے رجوع کرنا چاہیے کہ معاہدے کی خلاف ورزی پر ثالثی عدالت بنائی جائے، پاکستان کو یہ معاملہ سلامتی کونسل میں بھی اٹھانا چاہیے، پاکستان پانی کے حق سے دستبردار نہیں ہوسکتا کیونکہ اس کا نتیجہ قحط سالی ہے، ہمیں بین الاقوامی سطح پر بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنا چاہیے کہ بھارت پانی کے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، پانی بند کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کی درخواست کے باوجود بھارت گفتگو نہیں کر رہا۔
سابق انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ اگر بھارت نے پانی بند کرنے کی مثال قائم کر دی تو پھر دنیا میں ایسے کئی معاہدے ہیں اور کوئی بھی ملک دوسرے ملک کا پانی بند کرسکتا ہے، ایسے تو چین بھی بھارت کا پانی بند کر سکتا ہے۔
سید جماعت علی شاہ نے کہا کہ معاہدے کے مطابق جب کبھی بھارت پانی پر کوئی پراجیکٹ بنائے تو اس کی اطلاع پاکستان کو دینا لازم ہے، ہم موقع پر جا کر معائنہ کر سکتے ہیں اور ہم اس پر اعتراضات اٹھا سکتے ہیں جس پر واٹر کمیشن میں بات چیت ہوتی ہے، باہمی اتفاق سے اعتراضات دور نہ ہوں تو غیر جانبدار ایکسپرٹ یا ثالثی عدالت حل کر سکتی ہے، اگر بھارت معاہدے پر کار بند نہ رہا تو سارا نظام ختم ہوجائے گا اور ہمیں علم نہیں ہوگا کہ بھارت پانی پر کون سے پراجیکٹس بنا رہا ہے، پانی ذخیرہ کر رہا ہے یا پانی کا رُخ دوسرے دریاؤں کی جانب موڑنے کےلیے کوئی ڈھانچہ بنا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ابھی تک بھارت کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کا بندوبست نہیں ہے، یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے، نریندر مودی نے 2016ء میں بھی پانی بند کرنے کی دھمکی دی تھی، اب دوبارہ یہی دھمکی دے رہا ہے، ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ان 9 برسوں کے عرصے کے دوران وہاں کوئی محرکات پیدا تو نہیں ہوئے، ہمیں مانیٹرنگ کر کے پیش بندی کرنی چاہیے، اگر پانی کی کمی کی وجہ سے پاکستان کو نقصان ہو تو ورلڈ بینک سے نقصانات کے ازالے کےلیے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 1988ء میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پاکستان اور بھارت نے معاہدہ کیا تھا کہ بھارت سیلاب بڑھنے پر ہر گھنٹے کے بعد پاکستان کو مطلع کرے گا، اگر بھارت ان معاہدوں کی خلاف ورزی کرے گا تو یہ انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سید جماعت علی شاہ نے پاکستان کا پانی بند پانی بند کرنے کی سندھ طاس معاہدے کا پانی بند کر کی خلاف ورزی پاکستان کو معاہدے کی کہ معاہدے اس معاہدے نے کہا کہ کہ بھارت نہیں کر تھا کہ رہا ہے
پڑھیں:
پی آئی بی ایف کا جماعت اسلامی کے قومی معاشی مکالمے کا خیر مقدم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-17
لاہور(نمائندہ جسارت)پاکستان انٹرنیشنل بزنس فورم (PIBF) نے جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے قومی مکالمہ منعقد کرنے کے فیصلے کا زبردست خیر مقدم کیا ہے۔ یہ مکالمہ بعنوان ”Resolution of the Economy — Ending Poverty through Business Empowerment and Interest-Free Loans” یعنی’’معاشی استحکام کی قرارداد ، کاروباری خودمختاری اور بلا سود قرضوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ‘‘22 اور 23 نومبر 2025 کو مینارِ پاکستان لاہور میں 3 روزہ اجتماع عام کے موقع پر منعقد کیا جائے گا۔پی آئی بی ایف کی قیادت محمد اعجاز تنویر، عبد الودود علوی، حافظ محمود اور الماس قاضی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جماعت اسلامی کا یہ اقدام بروقت اور قومی ضرورت کے عین مطابق ہے، جو ماہرین معیشت، ٹیکنوکریٹس اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، ایسے میں یہ قومی مکالمہ ایک متحدہ اور قابل عمل روڈ میپ (Roadmap) تشکیل دینے میں مدد دے گا۔فورم کے رہنماؤں نے کہا کہ کاروباری برادری ان تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے جو ملک میں معاشی استحکام، خود انحصاری اور بلا سود مالیاتی نظام کے فروغ کا باعث بنیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پی آئی بی ایف اس اجتماعی کاوش میں بھرپور شرکت اور تعاون فراہم کرے گا تاکہ ”Economic Resolution 2025” کے نام سے ایک جامع اور عوامی شمولیت پر مبنی معاشی لائحہ عمل تیار کیا جا سکے، جس کی روح پاکستان قرارداد 1940 سے متاثر ہے۔تاجر رہنماؤں نے جماعت اسلامی کی جانب سے نوجوانوں میں کاروباری رجحان، فنی تربیت اور آئی ٹی تعلیم کے فروغ کے لیے شروع کیے گئے ’’بنو قابل آئی ٹی پروگرام‘‘ کو بھی سراہا۔ پی آئی بی ایف کے مطابق یہ پروگرام نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے اور پاکستان کے انسانی سرمائے کو مضبوط بنانے کے لیے جماعت اسلامی کے نظریے اور فورم کے اپنے مشن سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ قومی معاشی مکالمہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط، خود کفیل اور اخلاقی بنیادوں پر استوار کرنے کی ایک منظم قومی تحریک کا آغاز ثابت ہوگا۔