میٹا کا فیس بک میں اسپام پوسٹس کے خاتمے کیلئے بڑی تبدیلی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
میٹا نے فیس بک پر بڑھتی ہوئی اسپام پوسٹس کے مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ فیس بک فیڈ کو صارفین کے لیے زیادہ پرکشش اور معیاری بنانے کے لیے نئی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔میٹا کے مطابق وہ صارفین جو طویل، غیر متعلقہ یا توجہ ہٹانے والے کیپشنز والی پوسٹس شیئر کرتے ہیں ان کی رسائی محدود کر دی جائے گی اور ایسی پوسٹس سے فیس بک پر آمدنی حاصل کرنے کی اہلیت بھی ختم کی جائے گی۔
مزید برآں اسپام نیٹ ورکس کے خلاف جارحانہ کارروائیاں کی جائیں گی جن میں ایسی پوسٹس اور کمنٹس کی نمائش کم کرنا اور زیادہ رسائی حاصل کرنے والے اسپام پیجز کو ہٹانا شامل ہے۔کمپنی ایک نئے فیچر کی آزمائش بھی کر رہی ہے جس کے ذریعے صارفین گمنام طور پر کمنٹس پر ڈاؤن ووٹ کر سکیں گے۔اس کے علاوہ، اصل (اوریجنل) مواد شیئر کرنے والے صارفین کو ترجیح دی جائے گی۔
یہ اقدامات اس وقت کیے جا رہے ہیں جب میٹا فیس بک کو نوجوانوں کے لیے زیادہ دلچسپ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔حال ہی میں فیس بک پر “فرینڈز ٹیب” کو دوبارہ متعارف کرایا گیا ہے اور مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ چند ماہ میں فیس بک کو اس کے پرانے سوشل میڈیا انداز میں واپس لانا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فیس بک
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
مظفرآباد:پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔
دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔