اسحاق ڈار کا الجیریا کے وزیر خارجہ سے رابطہ، خطے کی صورتحال سمیت سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے الجیریا کے ہم منصب کو ٹیلیفونک گفتگو میں خطے کی صورتحال سمیت بھارتی الزامات اور غیر قانونی اقدامات سے آگاہ کیا، انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سے بھی آگاہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے الجیریا کے وزیر خارجہ احمد اتاف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار نے الجیریا کے ہم منصب کو خطے کی صورتحال سمیت بھارتی الزامات اور غیر قانونی اقدامات سے آگاہ کیا، اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سے بھی آگاہ کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ الجیریا کے وزیرخارجہ احمد اتاف نے دونوں جانب سے کشیدگی میں کمی کی کوششوں کی اہمیت کو اجاگر گیا۔ اسحاق ڈار نے الجیریا کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فریم ورک کے مطابق روابط اور تعاون کا اعادہ کیا، دونوں جانب سے دو طرفہ تعاون سمیت تجارت معیشت اور دفاعی شعبہ جات میں معاونت پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے الجیریا کے اسحاق ڈار نے آگاہ کیا کے مطابق
پڑھیں:
شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں خطے کی حالیہ صورتحال، عالمی امن، دو طرفہ تعلقات اور تجارتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن کے لیے جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے پاکستان کو ایران سے قریبی تعلقات کے تناظر میں موجودہ بحران میں “امن کے مؤثر کردار” کا حامل ملک قرار دیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہےکہ شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، جس کے ایران کے ساتھ مضبوط سفارتی و تاریخی تعلقات ہیں، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کا کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی سفارتی معتدل پالیسیوں اور امن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی و عالمی امن کے لیے قریبی شراکت داری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی متحرک سفارت کاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹالا گیا بلکہ ایک مؤثر جنگ بندی معاہدہ بھی ممکن ہو سکا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن کا انحصار بامعنی مذاکرات پر ہے، جن میں مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت، اور انسداد دہشت گردی جیسے تمام بنیادی مسائل کو شامل کرنا ضروری ہے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا موجودہ بحران عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے، اور اس کا پرامن حل صرف مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ہر سنجیدہ سفارتی کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، نایاب معدنیات، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر کلیدی شعبوں تک وسعت دی جا سکتی ہے۔
بات چیت کے دوران وزیراعظم نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز، بالخصوص کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر واشنگٹن میں موجود پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی مثبت اور تعمیری ملاقات کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دہراتے ہوئے کہا کہ وہ جلد از جلد ان سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی جس پر وزیر خارجہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے ہر شعبے میں تعاون کے فروغ کی خواہش ظاہر کی۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں ایران اسرائیل کشیدگی، جنوبی ایشیا کی حساس صورتحال، اور افغانستان میں بدامنی جیسے چیلنجز درپیش ہیں، اور پاکستان کی سفارتی اہمیت مزید نمایاں ہو چکی ہے۔