وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا قائم مقام افغان ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام ہم منصب عامر خان متقی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے 19 اپریل کو دورۂ افغانستان کے بعد سے دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا. جس میں تجارت، روابط، اقتصادی تعاون، عوام سے عوام کے رابطوں اور سیاسی مشاورتی میکانزم کو دوبارہ فعال کرنے پر توجہ دی گئی۔فریقین نے خطے اور اس سے باہر امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے طویل المدتی تعاون پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطح کے رابطوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قائم مقام افغان ہم منصب کو پاکستان کے خلاف بھارت کی طرف سے حالیہ اشتعال انگیزی سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے بھی افغان ہم منصب کو تفصیلات بتائیں۔ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے امن کے لیے پاکستان کے عزم اور پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ کا اعادہ کیا۔قائم مقام افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی نے تجارت کو آسان بنانے اور سفر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے فعال اقدامات کو سراہا اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو دوبارہ افغانستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے لیے
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔