بھارت کا پانی صرف بھارت استعمال کرے گا؛ مودی کی ایک بار پھر پانی بند کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کی سرحدوں سے پڑوسی ممالک میں جانے والا پانی روک دیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ اس کا مقصد بھارت کا پانی صرف اور صرف ملک کے مفادات کے لیے استعمال کرنا ہے۔
وزیراعظم مودی جو ہندو ووٹرز کے جذبات اکسا کر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان کا نام لیے بغیر پانی روکنے کی دھمکی دی ہے۔
مودی کی تازہ دھمکی کے بعد پاکستانی صوبے پنجاب کے وزیر آبپاشی کاظم پیرزادہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ چناب دریا کے بہاؤ میں غیر معمولی اور غیر فطری تبدیلی دیکھی ہے۔
بھارتی وزیراعظم کا یہ بیان اُس وقت آیا ہے جب پہلگام واقعے میں انٹیلی جنس کی ناکامی اور ناقص سیکیورٹی کا ملبہ بھی وہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے اس بیان سے چند روز قبل بھارت نے پاکستان کے ساتھ 65 سال پرانے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا تھا۔
یہ معاہدہ ان دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق تھا جو پاکستان کی زراعت اور پانی کی ضروریات کے لیے نہایت اہم ہیں۔
جس پر پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے اس کے دریاؤں کے بہاؤ میں مداخلت کی تو اسے "اعلانِ جنگ" تصور کیا جائے گا۔
مودی کے اس بیان کے بعد جناح انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کی طرف سے 26 اپریل کو اچانک بڑی مقدار میں پانی چھوڑا گیا، جس سے آزاد کشمیر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت، چناب، جہلم اور سندھ کے دریا پاکستان کے کنٹرول میں تھے، جبکہ راوی، بیاس اور ستلج بھارت کو دیے گئے تھے۔
اب، معاہدے کی معطلی کے بعد خطے میں آبی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو نہایت کشیدہ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک پر تحمل سے کام لینے اور تناؤ میں کمی کرنے پر زور دیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت پہلے بھی 2016 میں ایسا ہی اشارہ دے چکا ہے جب وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔
تاہم یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت خود بھی ایک ڈاؤن اسٹریم ریاست ہے، کیونکہ چین کے زیر انتظام تبت سے برہم پتر دریا نکلتا ہے، جو بھارت کے شمال مشرقی علاقوں سے ہوتا ہوا بنگلا دیش کی طرف بہتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔