حافظ نعیم کا بجٹ میں ایک لاکھ 20ہزار ماہانہ آمدن کو ٹیکس سے مستثنا قرار دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بار بجٹ میں ایک لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ آمدن کو ٹیکس سے مستثنا قرار دیا جائے۔
منصورہ لاہور میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے پاک بھارت تعلقات، کشمیر کی صورتحال، غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور ملکی معیشت جیسے اہم قومی و بین الاقوامی امور پر سخت مؤقف اختیار کیا۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ظالمانہ ٹیرف پروفیشنل طبقے کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے، حکومت صرف اشرافیہ کو فائدہ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام کسان کو اس کی گندم کی قیمت بھی پوری نہیں مل رہی، کپاس کی فصل تیار ہے مگر پانی کا بحران ہے، حکومت سہولت دینے کے بجائے بوجھ بڑھا رہی ہے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ بھارت فالس فلیگ آپریشنز کر کے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرتا ہے، پہلگام واقعے کے فوری بعد بھارتی میڈیا نے جنگی جنون بھڑکانا شروع کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان گٹھ جوڑ صرف دفاعی نوعیت کا نہیں بلکہ نظریاتی ہے۔ یہ گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ کشمیر، لداخ اور دیگر علاقوں میں بھارت مقامی آبادی کو اقلیت میں بدلنے کے اقدامات کر رہا ہے اور اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے محض خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چناب کا پانی روکنے جیسے جارحانہ اقدامات پر فوری طور پر اقوام عالم کو مؤثر انداز میں آگاہ کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے غزہ میں اسرائیلی بمباری اور محاصرے کو ’’جبری قحط سالی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت کے فیصلے کے باوجود اسرائیل کی نسل کشی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا مسلسل اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے، یہ مجرمانہ اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا کردار مایوس کن ہے جو محض رسمی قراردادوں تک محدود ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم نے کہا کہ پوری قوم کو مجاہد بنانا ہوگا، نیشنل کیڈٹ کور کو فعال کیا جائے، امریکا، بھارت اور اسرائیل اصل دہشت گرد ہیں، جو پاکستان پر الزام لگاتے ہیں وہ دراصل دشمنوں کے بیانیے کو فروغ دیتے ہیں۔
انہوں نے حکومت و اپوزیشن دونوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے آج تک بھارت کی دہشت گردی پر کوئی بیان نہیں دیا۔ اگر علاج کروا رہے ہیں تو بھارت کے مظالم پر آواز تو اٹھائیں۔ انہوں نے دلتوں، مسیحیوں اور سکھوں کے خلاف بھارت میں جاری مظالم پر بھی بات کرنے کا مطالبہ کیا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بااختیار کمیشن بنایا جائے، بے گناہوں کو رہا اور مجرموں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں 24 لاکھ بچوں کو اسکول لانے کے لیے کیا پلان ترتیب دیا جارہا ہے؟
خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 363 ارب روپے رکھنے کی تجویز دے کر صوبے کے اسکولوں سے باہر 48 لاکھ بچوں میں سے 24 لاکھ کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے کرائے کے اسکولوں کے ساتھ ساتھ کام نہ کرنے والے 15 ہزار تک اساتذہ کو ریٹائر کرنے اور 27 ہزار سے زیادہ نئے نوجوان اساتذہ بھرتی کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی کے مطابق صوبائی حکومت نے تعلیم کا بجٹ 327 ارب سے بڑھا کر 363 ارب کرنے کی تجویز دی ہے، جو گزشتہ سال کی نسبت 11 فیصد زیادہ ہے۔ حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی بھی نافذ کردی ہے۔
پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں فیصل ترکئی نے اگلے مالی سال کے لیے محکمہ تعلیم کی حکمتِ عملی، منصوبہ بندی، نئے منصوبوں اور دیگر امور پر تفصیلی بات کی۔
’27 ہزار نئے اساتذہ اور 3 ہزار انٹرن کی بھرتی کا منصوبہ‘صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کا دار و مدار اساتذہ پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں گزشتہ بجٹ کی نسبت 11 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم اگلے مالی سال کے دوران اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیاں کرے گا، مجموعی طور پر 27 ہزار سے زیادہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔
فیصل ترکئی نے بتایا کہ نئے اساتذہ بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ 3 ہزار انٹرن کی بھرتی کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے۔ ’ہم نوجوان اور فریش لوگوں کو لانا چاہتے ہیں، جو لگن اور محنت سے بچوں کو پڑھائیں۔‘
فیصل ترکئی نے بتایا کہ اس بار محکمے نے ایک اور منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت وہ اساتذہ جو بیمار ہیں، یا کسی اور وجہ سے اسکولوں کو وقت نہیں دے پاتے یا اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دے رہے، ان کو ریٹائر کرنے کے لیے مختلف آپشنز دیے جائیں گے، اور ان کی جگہ نوجوان لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔
’بہت سے اساتذہ بیمار ہیں یا انہیں کچھ دیگر مسائل کا سامنا ہے، ان کو گولڈن شیک ہینڈ دے کر ریٹائر کیا جائے گا، اور ان کی جگہ نئے لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم اس پلان پر کام کر رہا ہے، جس کے تحت مجموعی طور پر 27 ہزار سے زیادہ نئے اساتذہ محکمہ تعلیم کا حصہ بنیں گے۔
انہوں نے کہاکہ نئی بھرتیوں سے اساتذہ کی کمی کا مسئلہ حل ہو گا، اور ساتھ ہی تعلیم کے معیار میں بھی بہتری آئے گی۔
’24 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف‘فیصل ترکئی نے بتایا کہ اسکولوں سے باہر بچوں کا مسئلہ پورے ملک کا ہے، تاہم دیگر صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد کم ہے۔
وزیر تعلیم نے تسلیم کیاکہ اس وقت صوبے میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد 48 لاکھ تک ہے، جنہیں واپس اسکولوں میں لانے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے 2026 تک ان میں سے 24 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ’آؤٹ آف اسکول بچوں پر اس بار خصوصی توجہ دی جائے گی، کوشش ہوگی کہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔‘
انہوں نے کہاکہ بند بستی علاقوں کی نسبت قبائلی اضلاع میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد زیادہ ہے، جن علاقوں میں مسائل ہیں ان کو حل کیا جائے گا۔ ’قبائلی اضلاع میں غربت اور سیکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے، اسکول بند ہیں۔ ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ ان مسائل کو ختم کیا جائے۔‘
وزیر تعلیم نے بتایا کہ حکومت نے وظیفہ اسکیم بھی شروع کی ہے، ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے داخلے کی شرح پر مثبت اثر پڑےگا۔
’اسکول تعمیر کرنے کے بجائے کرائے پر لینے کو ترجیح‘فیصل ترکئی نے بتایا کہ اگلے بجٹ میں اسکولوں کی تعمیرات پر فنڈز خرچ نہیں کیے جائیں گے، بلکہ ضرورت کے مطابق کرائے پر عمارتیں حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اسکولوں کی تعمیر میں کئی سال لگ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ضرورت بروقت پوری نہیں ہوتی اور بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اب تعمیرات پر پیسے خرچ نہیں کیے جائیں گے بلکہ فوری ضرورت کے مطابق کرائے پر اسکول قائم کیے جائیں گے۔ ’جن علاقوں میں اسکول کی فوری ضرورت ہے، وہاں کرائے پر کمرے لیے جائیں گے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو اور انہیں سالوں سال انتظار نہ کرنا پڑے۔‘
’پرائمری اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر‘صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ صوبے کے پرائمری اسکول اب بھی دو کمروں پر مشتمل ہیں، جس کی وجہ سے ان اسکولوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پرائمری اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر کی تجویز دی ہے، جس سے سہولت میسر آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئندہ بجٹ اسکولوں سے باہر بچے خیبرپختونخوا فیصل ترکئی گولڈن شیک ہینڈ محکمہ تعلیم نئے اساتذہ کی بھرتی نئے اسکول وی نیوز