‘بھارت کا پانی’ بھارت کے مفادات کے لیے استعمال ہوگا، نریندر مودی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد روکنے کا فیصلہ جس نے پاکستان کو پانی کی فراہمی بند کر دی تھی، واپس نہیں لیا جائے گا اور ‘بھارت کا پانی’ بھارت کے مفادات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا ‘آج کل میڈیا میں پانی کے بارے میں بہت بحث ہو رہی ہے۔ پہلے وہ پانی بھی جو بھارت کا حق تھا، ملک سے باہر بہہ رہا تھا۔ اب بھارت کا پانی بھارت کے فائدے کے لیے بہے گا، اسے بھارت کے فائدے کے لیے محفوظ کیا جائے گا اور اسے بھارت کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔’
یہ بھی پڑھیے: بھارتی آبی جارحیت میں شدت: بگلیہار کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند
مودی کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کو پاکستان نے مسترد کردیا ہے اور اسے بین الاقوامی فورمز پر چیلنج کرنے پر غور کررہا ہے۔
اس سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد کر دیا، پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہے اور 24کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، پاکستان اپنی لائف لائن کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا، پاکستان کی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا یا پانی کا بہاؤ موڑا گیا تو اس کو اس جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی جارحیت پانی کی تقسیم دریا سندھ طاس معاہدہ نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آبی جارحیت پانی کی تقسیم دریا سندھ طاس معاہدہ بھارت کے بھارت کا جائے گا کے لیے
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔