بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کاپانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھادیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کاپانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھادیے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:بھارت چناب بیسن میں پکل دل (1,000 میگاواٹ)، کیرو (624 میگاواٹ)، کوار (540 میگاواٹ) سمیت دیگر منصوبے لگا رہا ہے جو 2027-28 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
ماہرین کہتے ہیں بھارتی اقدامات ’واٹر اسٹرائیک‘ ہیں جوسرجیکل سٹرائیک سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کایہ بھی کہنا ہےکہ بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ پاکستانی دریاؤں کاپانی آخرکہاں گیا؟ بھارت نے یہ پانی روک کرکہیں اسے اپنے کسانوں کے لیے استعمال کرنا تو شروع نہیں کردیا۔
بھارت کی طرف سے گزشتہ 3 سالوں کے دوران دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس نہ ہونے دینا اور پاکستان کو اس عرصے کے دوران بھارت جا کر بھارتی منصوبوں کا معائنہ کرنے کا موقع نہ ملنا، پاکستان کے خدشات کومزید تقویت دے رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام فالس فلیگ: بھارت نے بغیر کسی جنگ کے پاکستان سے شکست تسلیم کر لی پہلگام فالس فلیگ: بھارت نے بغیر کسی جنگ کے پاکستان سے شکست تسلیم کر لی بھارت کا پہلگام فالز فلیگ میں ناکامی کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیرسے ایرانی وزیرخارجہ کی ملاقات ، باہمی تعاون کومزیدفروغ دینے کے عزم کااعادہ بھارت نے دریائے چناب میں اچانک پانی چھوڑ دیا، رات گئے سطح بلند ہونے کا خدشہ خیبر پختونخوا ، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں8خوارج ہلاک ، ایک جوان شہید سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے پاکستان اور بھارت کو امن کیلئے ثالثی کی پیش کش کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دریاو ں کا
پڑھیں:
بلوچستان کے بنجر میدان بھی اب زیتون سے آباد ہونے لگے
بلوچستان میں لوگ اب دیگر درخت لگانے کے بجائے زیتون (اولیو) پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، کیوں کہ اس پر اخراجات کم ہیں اور منافع زیادہ حاصل ہوتا ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ زیتون کی کاشت سے نہ صرف زیر زمین پانی محفوظ رہے گا بلکہ ماحول دوست زیتون کے درخت سے بارش کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کا بتانا ہے کہ جنگلوں اور پہاڑوں پر موجود جنگلی زیتون کے درختوں پر پیوندکاری کرکے بھی زیتون کی کاشت کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ اگر اس درخت کو پانی کی کمی کا شکار کسی بنجر زمین میں بھی اگایا جائے تو چند ماہ بعد اس درخت کو پانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
زیتون کے کاشتکار اس تیل کے ساتھ اچار اور چائے کی پتی بھی تیار کرتے ہیں جس کی عالمی منڈی میں طلب بہت زیادہ ہے۔ حکومت اگر اس کی برآمد میں نرمی اور آسانی پیدا کرے تو بلوچستان کے کاشتکاروں کی زندگی بدل سکتی ہے۔
ماہرین کا بتانا ہے کہ زیتون کی شجرکاری سے پاکستان کو درپیش ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کو کم کیا جاسکتا ہے اور 2 بلین کے قریب خوردنی تیل کے بجٹ کو کم کرنا بھی ممکن ہے، جبکہ تیل نکالنے کی فیکٹریاں قائم کرکے گھی کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔ مزید جانیے عامر باجوئی کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان زیادہ منافع زیتون کی کاشت زیرزمین پانی شجرکاری وی نیوز