متنازع ڈیموں کی تعمیر پر دودہائیوں میں پاکستان کا احتجاج کتنا موثررہا؟.رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 06 مئی ۔2025 )بھارت کی جانب سے بگلیہار ڈیم پر بنائے گئے سپل ویز بند ہونے کے باعث دریائے چناب میں تین روز کے دوران پانی کا بہاﺅ 90 ہزار کیوسک سے دس ہزار کیوسک تک آگیا ہے رپورٹ میںپریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو مطلع کیے بغیر بگلیہار ڈیم کے سپل ویز بند کر دیے ہیں ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جموں کے علاقے رام بن میں دریائے چناب پر بنے بگلیہار ڈیم کے سپل ویز بند نظر آ رہے ہیں صرف ایک سپل وے سے پانی خارج کیا جارہا ہے بھارت نے اپریل میں پہلگام حملے کو جوازبناتے ہوئے یکطرفہ اقدام کے طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے پہلی بار پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے حوالے سے کام شروع کر دیا ہے اور یہ عمل دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم سمیت پانی سے بجلی بنانے والے دو منصوبوں پر جاری ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سندھ طاس معاہدے دریائے چناب کے حوالے سے پاکستان کو بجلی پیدا اس معاہدے گیا ہے کہ کے مطابق کہ انڈیا کی صفائی میں پانی بھارت کی سپل ویز اور اس کا عمل ہے اور
پڑھیں:
ایم ڈبلیو ایم وفد کی وزارت تعلیم کے نمائندوں سے ملاقات، متنازع نصاب پر گفتگو
ڈائریکٹر نصاب تعلیم و دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے متنازع یکساں نصاب تعلیم سے متعلق ملت تشیع کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ جس پر نظرثانی کے عمل میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور ماہرین تعلیم کی تجاویز کو اہمیت دینے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ڈائریکٹر نصاب تعلیم، وزارت تعلیم پاکستان تبسم ناز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران احمد خان، ماہر تعلیم طاہر محمود و دیگر سے اہم ملاقات کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے عزاداری ونگ کے مرکزی نائب صدر علامہ سید زاہد حسین کاظمی، صوبہ پنجاب کے آرگنائزر علامہ سید علی اکبر کاظمی، علامہ سہیل اکبر شیرازی، مولانا غضنفر علی، مولانا سیف علی ڈومکی اور شمس الدین کامل شامل تھے۔ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے متعدد تحفظات ہیں۔ جن سے ہم نے بروقت اور باقاعدہ وزارت تعلیم کو آگاہ کیا ہے۔ امید ہے کہ نصاب تعلیم کی اصلاح کا عمل مؤثر انداز میں آگے بڑھے گا، تاکہ یکساں نصاب تعلیم کو حقیقی معنوں میں "یکساں قومی نصاب" بنایا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ نصاب میں شامل متنازعہ اور قابل اعتراض مواد کی فوری اصلاح ناگزیر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اہل تشیع کے علماء اور ماہرین تعلیم کو نصاب تعلیم سے متعلق تمام حکومتی کمیٹیوں میں مناسب اور مؤثر نمائندگی دی جائے۔ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے مابین افہام و تفہیم کے ساتھ متفقہ اور جامع نصاب کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین کی نصاب تعلیم کونسل کے تحت صوبائی سطح پر نصاب تعلیم کانفرنسز منعقد کی جا رہی ہیں۔ بلوچستان کے بعد حال ہی میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں نصاب تعلیم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں علمائے کرام، ماہرینِ تعلیم، اساتذہ اور دینی مدارس کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ ان کانفرنسز کا مقصد ماہرین تعلیم اور مختلف شخصیات کی آراء اور تجاویز سے استفادہ کرتے ہوئے ایک جامع اور متفقہ نصاب تشکیل دینا ہے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر نصاب تعلیم تبسم ناز نے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی سطح پر تعلیمی کانفرنسز کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ کانفرنسز میں وزارت تعلیم کے متعلقہ افسران و ذمہ داران کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ وہ براہ راست علماء کرام اور ماہرین تعلیم کی آراء سے مستفید ہو سکیں۔ ڈائریکٹر تعلیم نے یقین دلایا کہ وزارت تعلیم نصاب تعلیم کی نظرثانی کے عمل میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور ماہرین تعلیم کی تجاویز کو اہمیت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی نصاب تعلیم کانفرنسز کی سفارشات وزارت تعلیم تک پہنچائی جائیں گی، تاکہ ان کی روشنی میں مزید اقدامات کیے جا سکیں۔