امریکا کا فلسطین کے سفارتی امور اسرائیل میں قائم سفارتخانے میں ضم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطین کے امور کے لیے قائم دفتر کو یروشلم میں قائم اپنے سفارت خانے کے ساتھ ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو نے فیصلہ کرلیا ہے کہ فلسطین کے ساتھ تعلقات اور دیگر امور کے لیے قائم دفتر کو یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ ضم کرلیا جائے گا۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ فلسطینی امور کا امریکی دفتر اب اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہوکیبی کو رپورٹ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں فلسطین سے تعلقات کے لیے قائم دفتر کے دیگر امور اسرائیل میں قائم سفارت خانے میں ضم کردیے جائیں گے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پرتگال کا بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان، صہیونی ریاست کو دھچکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پرتگالی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست تسلیم کر لیا جائے گا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی مسلسل جارحیت، غزہ پر بمباری اور فلسطینی عوام کی قربانیاں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔
پرتگالی وزیرِ خارجہ پاؤلو رینگل نے اپنے حالیہ برطانیہ کے دورے کے دوران عندیہ دیا تھا کہ لزبن حکومت اس حوالے سے غور کر رہی ہے اور اب باضابطہ بیان کے ساتھ یہ فیصلہ عالمی برادری کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ پرتگال نے کئی برسوں تک یورپی یونین کے اندر مشترکہ موقف پر زور دیا، تاہم اسرائیلی مظالم اور غزہ میں انسانی بحران نے اسے اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور کیا۔
یہ اعلان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے جہاں اس ماہ کئی ممالک فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرنے والے ہیں۔
مبصرین کے مطابق پرتگال کا فیصلہ نہ صرف یورپی یونین کے اندر ایک نئی لہر پیدا کرے گا بلکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ کو بھی مزید بڑھائے گا۔ اسرائیل اور اس کے پشت پناہ ممالک ہمیشہ سے ایسے اقدامات کی مخالفت کرتے آئے ہیں لیکن عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں رائے ہموار ہو رہی ہے۔
اس سے قبل فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔ پرتگال کا تازہ اقدام اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کے باوجود عالمی برادری اب مزید خاموش نہیں رہ سکتی۔
غزہ میں ہزاروں بے گناہ شہادتیں، محاصرہ اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں اس بات کا تقاضا کر رہی ہیں کہ فلسطین کو مکمل ریاستی حیثیت دی جائے تاکہ قابض اسرائیل کے خلاف سیاسی و قانونی دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ پیش رفت فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں نئی سفارتی صف بندی کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین کے مزید ممالک بھی یہی راستہ اختیار کریں تو اسرائیل کے لیے اپنی پالیسی کا دفاع کرنا مشکل ہو جائے گا اور فلسطین کو عالمی سطح پر مزید پذیرائی ملے گی۔