چین-روس مشترکہ پروڈکشن فلم ’ریڈ سلک ‘چین میں ریلیز کی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
چین-روس مشترکہ پروڈکشن فلم ’ریڈ سلک ‘چین میں ریلیز کی جائے گی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ:روسی سرکاری اخبار نے ایک تبصرہ شائع کیا، جس کا عنوان تھا “چین اور روس کی مشترکہ پروڈکشن فلم “ریڈ سلک” چین میں ریلیز کی جائے گی”۔ مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عظیم حب الوطنی کی جنگ میں سابق سوویت یونین کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ کے روس کے سرکاری دورے کے موقع پر
چائنا میڈیا گروپ ماسکو میں چین روس مشترکہ پروڈکشن فلم “ریڈ سلک” اور دیگر چین-روس ثقافتی تعاون کے منصوبوں کے لئے ایک پروموشنل تقریب منعقد کرے گا، تاکہ فلم اور ٹیلی ویژن کے تبادلوں اور تعاون کے ذریعے اگلی نسلوں تک چین-روس دوستی کو اجاگر کیا جاسکے۔
روس میں باکس آفس پر کامیابی حاصل کرنے والی روسی اور چینی مشترکہ پروڈکشن’ریڈ سلک‘رواں سال ستمبر میں چینی سینما گھروں میں پیش کی جائے گی۔رواں سال 20 فروری کو روس میں اس فلم کے ریلیز ہونے کےصرف تین ہفتوں میں ہی اس کے فلم بینوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور باکس آفس کی آمدنی 500 ملین روبل سے تجاوز کر گئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج نے مندل سیکٹر میں سری ٹاپ پر بھارتی پوسٹ کو تباہ کر دیا پروگرام “شی جن پھنگ کے پسندیدہ حوالہ جات ” ( انٹرنیشنل ورژن) روس کے مین اسٹریم میڈیا پر نشر امریکہ نے چین کے ساتھ بات چیت کی امید کا اظہار کیا ہے، چینی وزارت خارجہ فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ میں چینی اور روسی عوام نے شانہ بشانہ جنگ لڑی، چینی صدر چین میں “یوم مئی” کی مضبوط کھپت میں دنیا کو مواقع نظر آئے ہیں ، چینی میڈیا چین کا امریکہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا فیصلہ روس کے تمام سماجی حلقے چینی صدر کے دورہ روس کے منتظر ہیں، چینی میڈیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی جائے گی چین روس چین میں ریڈ سلک روس کے
پڑھیں:
شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ اعلامیے سے بھارت کو آگ لگ گئی، دستخط سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کا اجلاس اس وقت کشیدگی کا شکار ہو گیا جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بھارتی وزیر دفاع کی برہمی اس وقت سامنے آئی جب انہیں محسوس ہوا کہ اعلامیے میں بھارت کے لیے حساس سمجھے جانے والے معاملات کو نظرانداز کیا گیا ہے، جب کہ کچھ نکات بالواسطہ طور پر بھارت کے خلاف اشارہ کر رہے تھے۔
اجلاس میں چین، روس، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور دیگر رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی، جب کہ ہر ملک نے اپنی دفاعی ترجیحات، سیکورٹی خدشات اور خطے کے استحکام سے متعلق تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا، جو بظاہر تمام ممالک کی باہمی مشاورت کا نتیجہ تھا لیکن بھارت کی جانب سے اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج ناتھ سنگھ کی ناراضی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اعلامیے میں پہلگام واقعے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ بھارت اس واقعے کو دہشتگردی سے جوڑ کر عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہتا تھا لیکن اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اس پر خاموشی کو بھارت نے سفارتی ناکامی تصور کیا۔
دوسری جانب رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ اعلامیے کے بعض جملے بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت اور بدامنی کے حوالے سے تھے، جنہیں بھارت نے اپنی پالیسیوں پر بالواسطہ تنقید سمجھا۔
بھارتی وفد نے اجلاس کے دوران اپنی تشویش کا برملا اظہار کیا اور اعلامیے میں مخصوص ترامیم کا مطالبہ کیا، لیکن رکن ممالک نے متفقہ متن میں کسی قسم کی تبدیلی سے انکار کر دیا۔ اس صورتحال پر راج ناتھ سنگھ نے دستخط کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے اعلامیے کو مسترد کر دیا اور بھارتی میڈیا کو اس پر اپنا مؤقف دینے سے بھی گریز کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسے اہم پلیٹ فارم پر اس نوعیت کا اختلاف بھارت کے لیے سفارتی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خصوصاً ایسے وقت میں جب بھارت خطے میں عسکری اور سفارتی لحاظ سے بدترین ناکامی کا شکار ہے، راج ناتھ سنگھ کا یہ رویہ اس کی حکمت عملی کو سوالیہ نشان بنا سکتا ہے۔
پاکستانی وفد کی جانب سے اجلاس میں خطے میں پائیدار امن، انسداد دہشتگردی، سرحدی تعاون اور مشترکہ مشقوں پر زور دیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان نے اعلامیے کے موجودہ مسودے کی مکمل حمایت کی اور اسے ایک جامع اور متوازن دستاویز قرار دیا۔
دوسری جانب چین اور روس کی جانب سے بھی بھارتی مؤقف کی مخالفت کی گئی اور انہوں نے اعلامیے میں کسی مخصوص ریاست یا واقعے کو نشانہ بنانے کے بجائے اجتماعی سیکورٹی اور تعاون کے اصولوں کو اہمیت دینے پر زور دیا۔ یہی وجہ تھی کہ اعلامیہ بھارت کی خواہشات کے برعکس اپنی اصل شکل میں ہی منظور کیا گیا۔