اٹلی کے وزیر داخلہ کا بھارتی جارحیت میں 26 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس،لواحقین سےتعزیت
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر داخلہ محسن نقوی سے اٹلی کے ہم منصب نے ملاقات کی اور بھارت کی بزدلانہ کارروائی و جارحیت کے حوالے سے آگاہ کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی سے اطالوی وزیر داخلہ میٹیو پینٹے ڈوسی نے ملاقات کی جس میں محسن نقوی نے اطالوی ہم منصب کو گزشتہ رات بھارت کی بزدلانہ کارروائی اور جارحیت کے محرکات سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے کشیدگی میں کمی لانے کے لئے بامقصد کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
اطالوی وزیر داخلہ نے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں 26 شہریوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنا کر بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائیں اور بچوں خواتین سمیت 26 شہریوں کو شہید کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور دشمن کے 5 لڑاکا طیارے تباہ کئے۔ پہلے دن سے بھارت کے خطرناک عزائم سے دنیا کو آگاہ کر رہے تھے۔ خطے کی صورتحال کو خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے ۔
ملاقات میں پاکستان اور اٹلی کے درمیان تجارتی، سکیورٹی تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی جبکہ اٹلی کے ساتھ سکیورٹی، انسداد منشیات و انسانی سمگلنگ اور دہشتگردی کے خلاف تعاون مزید مؤثر بنانے پر اتفاق بھی کیا گیا۔
اطالوی وزیر داخلہ نے انسداد دہشتگری، انسانی اسمگلنگ اور انسداد منشیات میں تعاون کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ غیر قانونی امیگریشن اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہمارا اولین ہدف ہے۔
ملاقات میں دونوں ممالک نے منشیات اور دیگر جرائم کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل کے لیے جوائنٹ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر اطالوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بارڈر سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اطالوی ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی، پاکستان اور اٹلی کے مابین منشیات کی روک تھام کے لیے تعاون کو مزید آگے بڑھانے کیلئے تیار ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ پچھلے سال 3000 سے زائد غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد اور 500 سہولت کار پکڑے جا چکے ہیں، اٹلی اور پاکستان کے مابین انٹرنیشنل جرائم کے ضمن میں ڈیکلریشن اور مائیگریشن اور لیبر موبیلٹی پر ایم او یو سائن کرنے پر اتفاق ہوا۔
اٹلی کے وزیر داخلہ نے انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام میں پاکستانی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: داخلہ محسن نقوی محسن نقوی نے اٹلی کے
پڑھیں:
بھارت کے مشرق میں گہرائی تک حملہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھارتی جارحیت پر دو ٹوک موٴقف سامنے آگیا
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے اور بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت، جو آپریشن سندور میں ناکامی اور عوام و اپوزیشن کی تنقید سے شدید دباوٴ میں ہے، نے اب ایک بار پھر آپریشن سندور 2 کے نام پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔
اس مہم میں فرضی دہشتگردوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔
دی اکانومسٹ کے سوال پر کہ بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور موٴثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کے مشرقی علاقے جیسے کولکتہ، جمشید پور، رانچی، بوکارو، راوٴرکیلا، بھوبنیشور اور پٹنہ اس کی معیشت کے اہم ترین مراکز ہیں۔ یہ علاقے صنعتی، تجارتی، توانائی، بندرگاہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز ہیں اور بھارت کی اقتصادی قوت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
بھارت کے ان مشرقی علاقوں میں مودی کے پسندیدہ کھرب پتی گوتم ادانی اور مکیش امبانی کی مختلف بزنس کی مہنگی فیکٹریاں ہیں اور ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سینٹرز ہیں جنکو اگر نقصان پہنچتا ہے تو ہندوستان کو دنوں میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
اگر پاکستان کسی ممکنہ جنگ میں ان اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتا ہے تو یہ محض سرحدی جھڑپ نہیں بلکہ بھارت کے اندر گہرائی تک حملہ تصور ہوگا۔
ایسا حملہ نہ صرف فوجی بلکہ معاشی و تزویراتی محاذ پر بھی بھارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دشمن کے حربی ارادوں کو مفلوج کر سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ دوٹوک اور اصولی رہا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، جو خطے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے لیکن پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب معرکہ حق کے نتائج سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگا۔