حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کشمیری حریت قیادت نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تعزیتی اجلاس میں پاکستان کی حکومت، عوام اور مسلح افواج کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیری حریت قیادت نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تعزیتی اجلاس میں پاکستان کی حکومت، عوام اور مسلح افواج کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور پاک فضائیہ کی طرف سے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس اور کشمیری عوام پاکستان عوام، حکومت اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کنوینر غلام محمد صفی کی زیر صدارت تعزیتی اجلاس بابائے حریت سید علی گیلانی کے قریبی رفیق شہید محمد اشرف خان صحرائی کی چوتھی برسی کے سلسلے میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں شہید رہنماء کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا اور شہداء کے مشن کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مقررین نے شہید رہنماء کی زندگی، ان کی قربانیوں اور تحریک آزادی کشمیر کے لیے انتھک جدوجہد کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اشرف خان صحرائی تحریک آزادی کشمیر کا روشن ستارہ تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی حق و صداقت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ اجلاس کے اختتام پر شہید اشرف خان صحرائی سمیت تمام شہدائے کشمیر، شہدائے پاکستان کے ایصال ثواب، درجات کی بلندی اور کشمیری عوام کی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے اجتماعی دعا کی گئی۔
اجلاس میں حریت رہنما محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، میر طاہر مسعود، پرویز احمد، نثار مرزا، محمد الطاف بٹ، شیخ عبدالمتین، راجہ خادم حسین، سید اعجاز رحمانی، امتیاز وانی، زاہد صفی، میاں مظفر، چوہدری شاہین، نذیر کرنائی، محمد اشرف ڈار، شیخ عبدالماجد، زاہد مجتبی، سید گلشن، محمد شفیع ڈار، عبد المجید میر، عدیل مشتاق، منظور احمد شاہ، خورشید میر، قاضی عمران، امتیاز بٹ، عبدالرشید بٹ اور مشتاق احمد بٹ نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہو گا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔