چین اور روس کے تعلقات مسلسل نئی قوت حاصل کر رہے ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ نے “امن کی مشعل،ٹائمز کا نیا باب – جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی مزاحمتی جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر چین روس ثقافتی تبادلے کی سرگرمی” کو ایک مبارکبادی پیغام بھیجا ۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 80 سال قبل چینی عوام اور روسی عوام نے مشترکہ طور پر عالمی فسطائیت مخالف جنگ کی فتح میں انمٹ تاریخی کردار ادا کیا، ایک ناقابل تقسیم عظیم دوستی قائم کی اور دوطرفہ تعلقات کی اعلیٰ سطحی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی۔ آج، 80 سال بعد، چین اور روس کے تعلقات مسلسل نئی قوت حاصل کر رہے ہیں اور مضبوط تعلقات کی ایک نئی مثال قائم کر رہے ہیں۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی تبادلوں کو مضبوط بنانا بڑی اور دور رس اہمیت کا حامل ہے۔ امید ہے کہ دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی دوستی کو فروغ دینے کے لیے نئی تحریک پیدا کریں گے، چین اور روس کے درمیان نئے دور میں ہم آہنگی کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی ترقی میں نئی روشنی پیدا کریں گے، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ “امن کی مشعل، ٹائمز کا نیا باب – جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کی یاد میں چین-روسی ثقافتی تبادلے کی سرگرمی” کا انعقاد چائنا میڈیا گروپ نےاسی دن ماسکو میں روسی براڈکاسٹنگ کمپنی کے ساتھ مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اسی دن روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی اس تقریب کو مبارکباد کا پیغام بھیجا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور روس
پڑھیں:
صدر آصف علی زرداری کا روسی فتح کی 80 ویں سالگرہ پر خصوصی تقریب سے خطاب
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے دوسری جنگ عظیم میں نازی ازم کے خلاف روسی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر، حکومت اور عوام کو دلی مبارکباد پیش کی۔
صدر زرداری نے کہا کہ نازی ازم کے خلاف روسی عوام کی فتح عوامی طاقت، امن و خوشحالی کے لیے روس کے پختہ عزم کی مظہر ہے۔ انہوں نے اس موقع پر یاد دلایا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران موجودہ پاکستان کے علاقوں سے بھی بہت سے افراد نے نازی ازم کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
صدر مملکت نے اپنے 2011 کے دورۂ روس کو یادگار قرار دیا اور پاک-روس دوستی کے فروغ میں روسی صدر کے کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی تبادلوں نے بہتر تعلقات اور افہام و تفہیم کی بنیاد رکھی ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان روس کو ایک اہم عالمی طاقت اور علاقائی امن و استحکام میں کلیدی عنصر کے طور پر دیکھتا ہے۔ انہوں نے خطے میں بالخصوص پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں روس کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اس صورتحال کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے اور کر رہا ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر صدر مملکت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور روس کے درمیان دوستی کے رشتے مزید مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور عوامی روابط کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں ممالک کے مابین مفاہمت اور تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔صدر آصف علی زرداری نے کہا، "آئیے خطے اور دنیا کے بہتر مستقبل کے لیے مل کر کام کریں۔"