تاریخ میں نئے پوپ بننے والے پہلے امریکی رابرٹ پریوسٹ کی زندگی پر ایک نظر
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ویٹی کن سٹی میں سسٹین چیپل کی چمنی سے سفید دھواں اٹھنے کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ نئے پوپ امریکا سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ رابرٹ پریوسٹ ہوں گے۔
اعتدال پسند نظریات اور لاطینی امریکا میں مشنری تجربے نے رابرٹ پریوسٹ کو نئے پوپ بننے میں مدد دی۔
نئے پوپ کا انتخاب 133 کارڈینلز نے صرف دو دن ہی میں مکمل کرلیا گیا جو حالیہ تاریخ کے مختصر ترین کونکلیو میں سے ایک ہے۔
رابرٹ پریوسٹ 14 ستمبر 1955 کو شکاگو میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنے لیے پوپ لیو (چودھواں) کا لقب پسند کیا ہے اور اب انھیں اسی لقب سے پکارا جائے گا۔
وہ کیتھولک چرچ کے پہلے امریکی پوپ بن چکے ہیں۔ اُن کی زندگی اور خدمات کا سفر شکاگو سے شروع ہو کر پیرو کے دیہی علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔
ان کی والدہ ملڈریڈ مارٹینیز ہسپانوی نژاد تھیں اور والد لوئس پریوسٹ فرانسیسی اور اطالوی پس منظر رکھتے تھے۔
انھوں نے اگسٹینی فرقے میں شمولیت اختیار کی اور روم میں واقع "اینجلیکم" یونیورسٹی سے کینن لا میں تعلیم حاصل کی۔
1982 میں انہیں پادری کے طور پر مقرر کیا گیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پیرو کے شمال مغربی علاقے چولوکاناس چلے گئے۔
1999 میں وہ وسط مغربی امریکا کے اگسٹینی پادریوں کے صوبائی سربراہ منتخب ہوئے اور پھر 2001 سے 2013 تک اگسٹینی فرقے کے عالمی رہنما رہے۔
2014 میں پوپ فرانسس نے انہیں پیرو کے چیکلایو علاقے کا مذہبی منتظم مقرر کیا، اور اگلے سال وہ اُس کے بشپ بنے۔
تاہم 2000 میں ایک جنسی زیادتی کے ملزم پادری کو چرچ کے قریب رہائش کی اجازت دینے پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
2020 میں انہیں بشپوں کے انتخاب کی نگرانی کرنے والے ویٹی کن ادارے "ڈکاسٹری فار بشپز" کا رکن بنایا گیا۔
2022 میں ہی دو پادریوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیقات نہ کرنے پر ان پر تنقید ہوئی، لیکن ان کے چرچ نے الزامات کی تردید کی تھی۔
2023 میں پوپ فرانسس نے رابرٹ پرویسٹ کو اس ادارے کا سربراہ مقرر کیا، اور اسی سال انہیں کارڈینل کا درجہ دیا گیا۔
رابرٹ پریوسٹ کو اعتدال پسند ہونے کو کافی مقبولیت حاصل ہے۔ وہ ٹینس کے بہترین کھلاڑی بھی ہیں تاہم اب مصروفیت کے باعث نہیں کھیلتے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رابرٹ پریوسٹ نئے پوپ
پڑھیں:
18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔
27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔
مزید :