’’بنیان مرصوص‘‘ سیاسی و عسکری قیادت سے امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
’’بنیان مرصوص‘‘ سیاسی و عسکری قیادت سے امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کا حق استعمال کرتے ہی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت سے ٹیلیفونک رابطہ کر لیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ٹیلی فون کر کے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے تعاون کی پیشکش کی ہے۔
مارکو روبیو نے وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رابطہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کو جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بال اب بھارت کے کورٹ میں ہے، اگر بھارت باز نہ آیا، صورتحال کو مزید کشیدہ کیا تو پاکستان جواب ضرور دے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے چھ اور سات مئی ؒکی درمیانی شب سے جاری جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کر دیا ہے جس میں بھارت کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان صرف ان فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں بھارت نے حملے کئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپریشن بُنْیَانُ مَّرْصُوْص: آدم پور، سورت گڑھ، پٹھان کوٹ، بھٹنڈہ ایئربیسز، ایس 400 دفاعی نظام تباہ، فوج کا سیٹلائٹ جام بھارت کی کراچی پورٹ پر حملے کی تیاری، جنگی بحری بیڑا تعینات، برطانوی اخبار کا دعوی پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیئے، برطانوی اخبار ٹیلی گراف بھی معترف بھارتی فوج کی آزاد کشمیر کی لیپہ ویلی میں شدید گولہ باری، پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ کمی، نیپرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا پاکستان سپر لیگ کے بقیہ تمام میچز ملتوی، پی سی بی کا اہم اعلان سعودی وزیر مملکت خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات، پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ
پڑھیں:
عالمی امن انڈیکس کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عالمی امن انڈیکس 2025 کی رپورٹ کشمیر کو جنوبی ایشیا کا سب سے خطرناک تنازع قرار دیتے ہوئے خبردار کرتی ہے کہ یہ علاقہ کسی بھی وقت ایٹمی جنگ کی چنگاری بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کی 1989 سے جاری ظلم و بربریت کا ذکر ہے جس میں 40 ہزار سے زائد کشمیری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ فوج زدہ علاقہ بنا دیا ہے، جب کہ آزاد کشمیر میں پاکستان محض دفاعی نکتہ نظر سے 60 ہزار کے قریب افواج رکھتا ہے-یہ دونوں ممالک کے طرز عمل میں زمین آسمان کا فرق ظاہر کرتا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد مئی 2025 میں بھارت کا پاکستان پر اچانک میزائل حملہ اس کی بے لگام عسکری سوچ اور سفارتی غیر سنجیدگی کا مظہر تھا، جو پورے خطے کو ایٹمی تصادم کے خطرے سے دوچار کر گیا۔
رپورٹ میں حملہ آوروں کے لیے “مسلح افراد” کی اصطلاح کا استعمال اس حقیقت کا مظہر ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جانب سے کشمیری مجاہدین کو “دہشت گرد” قرار دینے کے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی۔
بھارت نے نصف ملین سے زائد افواج تعینات کرکے ہمالیائی خطے کو ایک مستقل جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ 1989 سے اب تک ہونے والے جبر میں ہزاروں کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
اگست 2019 میں بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے کشمیریوں کے ساتھ کیا گیا آئینی معاہدہ توڑ دیا، اور سابقہ ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر کے براہ راست قبضہ نافذ کیا۔
اس آئینی جارحیت کے بعد بھارت نے وادی کو مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ، ہزاروں گرفتاریوں اور بڑے پیمانے پر فوجی محاصروں سے جکڑ دیا—جس سے کشمیری عوام کی محرومی، غصہ اور مزاحمت میں شدت آ گئی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت نے 5 لاکھ سے زائد فوجی اہلکار، 1.3 لاکھ پولیس فورس، راشٹریہ رائفلز اور دیگر نیم فوجی دستے تعینات کر کے مقبوضہ وادی کو ایک “فوجی پنجرہ” بنا دیا ہے، جبکہ پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر میں ایسی کوئی عسکری یلغار نظر نہیں آتی۔
بھارت نے اس ظالمانہ پالیسی کو قومی وحدت کے دعوے میں لپیٹ کر اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دی، مگر حقیقت میں یہ اقدام کشمیری عوام کے اعتماد کو توڑنے اور ان کی آزادی کی آواز کو کچلنے کے مترادف تھا۔
رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ کشمیر میں آئندہ بارہ ماہ کے دوران شدید جھڑپوں اور نئی جنگ چھیڑنے کا خدشہ موجود ہے، جب کہ بھارت کے اندر بھی مسلم کش تشدد کے امکانات تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
اس فوجی تسلط کے باوجود کشمیریوں کی تحریکِ آزادی زندہ ہے، اور دنیا کے سامنے بھارت کی جابرانہ فسطائی پالیسی بے نقاب ہو رہی ہے*جس میں ظلم، جبر، اور خوف کے ذریعے حقِ خودارادیت کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں مون سون کا پہلا اسپیل کب سے شروع ہوگا؟