واشنگٹن: پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی دنیا کو یہ دیکھنے کا پہلا حقیقی موقع فراہم کر سکتی ہے کہ جدید چینی فوجی ٹیکنالوجی ثابت شدہ مغربی ہتھیاروں کے مقابلے میں کیسی کارکردگی دکھاتی ہے۔ اس صورتحال میں چینی دفاعی سٹاک میں پہلے ہی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ چین کے بنائے گئے جدید ہتھیار، خاص طور پر جے-10 سی طیارے، کسی حقیقی فضائی لڑائی میں استعمال ہوئے ہیں ، وہ بھی ایک ایسے حریف کے خلاف جو رافیل، ایس یو-30 اور مگ-29 جیسے مغربی و روسی ساختہ ہتھیار رکھتا ہے۔
امریکی ٹی وی  سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان کے رافیل گرانے کے دعوے درست ہیں تو یہ چینی ٹیکنالوجی کے لیے ایک بہت بڑی سفارتی اور تجارتی کامیابی ہو گی، جو کئی ممالک کی ہتھیاروں کی پالیسیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ چین کی AVIC Chengdu Aircraft کے شیئرز میں 40 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ دفاعی میدان میں کامیابی صرف عسکری نہیں بلکہ معاشی برتری بھی پیدا کرتی ہے۔ سرمایہ کاروں نے واضح طور پر اس واقعے کو “چینی ہتھیاروں کی برتری” کے طور پر لیا۔
پاکستان نے اپنے 81 فیصد ہتھیار چین سے حاصل کیے ہیں۔ جن میں نہ صرف لڑاکا طیارے بلکہ ریڈار، میزائل، اور اے آئی سے لیس نظام بھی شامل ہیں۔ یہ اتحاد محض خریدار و فروخت کنندہ کا نہیں بلکہ سٹریٹیجک سٹریس ٹیسٹ کا منظر پیش کرتا ہے۔ بھارت نے اپنے زیادہ تر جدید ہتھیار اب امریکہ، فرانس، اور اسرائیل سے خریدنے شروع کیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان بمقابلہ بھارت جنگ، اصل میں چین بمقابلہ مغرب کی پراکسی جنگ بن سکتی ہے۔
سی این این کے مطابق چینی ماڈل اگر کامیاب ہوتا ہے تو چین کے ہتھیار دوسرے ممالک کو برآمد ہونے کے امکانات بڑھیں گے۔امریکی دفاعی برآمدات کو جھٹکا لگ سکتا ہے۔چین کو عالمی سطح پر سٹریٹجک اعتماد ملے گا ، خاص طور پر اگر جے-10 سی جیسے 4.

5 جنریشن طیارے، رافیل جیسے مہنگے اور آزمودہ طیارے کو نیچا دکھا سکیں۔
امریکہ اور یورپ کی جانب سے پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت میں کمی نے چین کو خلا پُر کرنے کا موقع دیا۔ چین نے نہ صرف ہتھیار دیے بلکہ تربیت، مشقیں، اور مشترکہ نظام کی فراہمی بھی کی جو اس کی ڈیپ سٹریٹجک پارٹنرشپ کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ کشیدگی مکمل جنگ میں نہ بھی بدلے، تب بھی یہ صورت حال چین کے دفاعی نظام کے لیے ایک مارکیٹ ٹیسٹ، سفارتی پیش رفت اور طاقت کا مظاہرہ بن چکی ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی میں لندن سے چوری شدہ گاڑی کی موجودگی کا معاملہ: پاکستان نے انٹرپول سے ٹریکر لاگ مانگ لیا

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ تارین، 03 اکتوبر 2025ء)کراچی میں لندن سے چوری شدہ گاڑی کی موجودگی کی اطلاع پر پاکستانی پولیس نے انٹرپول سے گاڑی کی نقل و حرکت کا ٹریکر لاگ طلب کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی پولیس کو فراہم کی گئی اب تک کی تفصیل کے مطابق کراچی میں یہ بیش قیمت گاڑی کورنگی، صدر اور اعظم بستی میں ٹریس کی گئی۔

(جاری ہے)

تاہم کراچی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ صرف ٹریکر کی ایک لوکیشن پر گاڑی کی تلاش مشکل ہے، اس لیے مکمل ٹریکنگ لاگ طلب کیا ہے۔

برطانوی پولیس کے مطابق سیاہ رنگ کی رینج روور 22 نومبر 2022 کو نارتھ یارک شائر کے علاقے ہیروگیٹ سے چوری ہوئی تھی۔ اس معاملے پر ایس ایس پی اے وی ایل سی امجد شیخ بتاچکے ہیں کہ گاڑی کی برآمدگی کے لیے انٹرپول نے سندھ پولیس کو خط لکھا ہے، انٹرپول کے خط پر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جلد ہی گاڑی بھی برآمدکرلی جائےگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے امریکہ کو بحیرہ عرب میں نئی بندرگاہ بنانے کی پیشکش کردی
  • بھارتی ایئر چیف کا پاکستان کے پانچ ایف 16 اور ایک جے ایف 17 طیارے گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ
  • لندن سے چوری شدہ گاڑی کی کراچی میں موجودگی کی اطلاع، پاکستان نے انٹرپول سےٹریکرز لاگ مانگ لیا۔
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی تھنک ٹینک
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی میڈیا
  • کراچی میں لندن سے چوری شدہ گاڑی کی موجودگی کا معاملہ: پاکستان نے انٹرپول سے ٹریکر لاگ مانگ لیا
  •  آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں چھوڑیں گے، حماس کا دو ٹوک اعلان
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی اسٹرٹیجک معاہدہ
  • صارفین کیلئے نیا جھٹکا، اسنیپ چیٹ پر یادیں سنبھالنے کی سہولت اب پیسے کے عوض
  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا