رافیل گرنے کے بعد امریکہ کی دفاعی برآمدات کو جھٹکا لگے گا اور چینی اسلحے کی مانگ بڑھے گی، امریکی ٹی وی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
واشنگٹن: پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی دنیا کو یہ دیکھنے کا پہلا حقیقی موقع فراہم کر سکتی ہے کہ جدید چینی فوجی ٹیکنالوجی ثابت شدہ مغربی ہتھیاروں کے مقابلے میں کیسی کارکردگی دکھاتی ہے۔ اس صورتحال میں چینی دفاعی سٹاک میں پہلے ہی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ چین کے بنائے گئے جدید ہتھیار، خاص طور پر جے-10 سی طیارے، کسی حقیقی فضائی لڑائی میں استعمال ہوئے ہیں ، وہ بھی ایک ایسے حریف کے خلاف جو رافیل، ایس یو-30 اور مگ-29 جیسے مغربی و روسی ساختہ ہتھیار رکھتا ہے۔
امریکی ٹی وی سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان کے رافیل گرانے کے دعوے درست ہیں تو یہ چینی ٹیکنالوجی کے لیے ایک بہت بڑی سفارتی اور تجارتی کامیابی ہو گی، جو کئی ممالک کی ہتھیاروں کی پالیسیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ چین کی AVIC Chengdu Aircraft کے شیئرز میں 40 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ دفاعی میدان میں کامیابی صرف عسکری نہیں بلکہ معاشی برتری بھی پیدا کرتی ہے۔ سرمایہ کاروں نے واضح طور پر اس واقعے کو “چینی ہتھیاروں کی برتری” کے طور پر لیا۔
پاکستان نے اپنے 81 فیصد ہتھیار چین سے حاصل کیے ہیں۔ جن میں نہ صرف لڑاکا طیارے بلکہ ریڈار، میزائل، اور اے آئی سے لیس نظام بھی شامل ہیں۔ یہ اتحاد محض خریدار و فروخت کنندہ کا نہیں بلکہ سٹریٹیجک سٹریس ٹیسٹ کا منظر پیش کرتا ہے۔ بھارت نے اپنے زیادہ تر جدید ہتھیار اب امریکہ، فرانس، اور اسرائیل سے خریدنے شروع کیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان بمقابلہ بھارت جنگ، اصل میں چین بمقابلہ مغرب کی پراکسی جنگ بن سکتی ہے۔
سی این این کے مطابق چینی ماڈل اگر کامیاب ہوتا ہے تو چین کے ہتھیار دوسرے ممالک کو برآمد ہونے کے امکانات بڑھیں گے۔امریکی دفاعی برآمدات کو جھٹکا لگ سکتا ہے۔چین کو عالمی سطح پر سٹریٹجک اعتماد ملے گا ، خاص طور پر اگر جے-10 سی جیسے 4.
امریکہ اور یورپ کی جانب سے پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت میں کمی نے چین کو خلا پُر کرنے کا موقع دیا۔ چین نے نہ صرف ہتھیار دیے بلکہ تربیت، مشقیں، اور مشترکہ نظام کی فراہمی بھی کی جو اس کی ڈیپ سٹریٹجک پارٹنرشپ کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ کشیدگی مکمل جنگ میں نہ بھی بدلے، تب بھی یہ صورت حال چین کے دفاعی نظام کے لیے ایک مارکیٹ ٹیسٹ، سفارتی پیش رفت اور طاقت کا مظاہرہ بن چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا نے سعودی عرب کو ایف-35 طیارے فروخت کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا جلد سعودی عرب کو جدید ترین ایف-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان آج امریکا پہنچ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے اہم معاہدوں پر بات چیت ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب امریکا سے 48 ایف-35 طیاروں کی خریداری کا خواہش مند ہے جن کی مالیت کئی ارب ڈالر بتائی جا رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ولی عہد کے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ اور بن سلمان کی ملاقات میں دفاعی تعاون، مصنوعی ذہانت، سول نیوکلیئر پروگرام اور باضابطہ سکیورٹی گارنٹی جیسے اہم معاملات زیرِ غور آئیں گے۔
سعودی عرب امریکا سے تحریری سیکیورٹی ضمانت چاہتا ہے جبکہ امریکی صدر مئی میں کیے گئے 600 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے وعدے پورے کرنے کی کوشش میں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں کئی اہم عالمی اور داخلی امور پر بھی اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت مکمل طور پر ختم کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکینِ وطن کے روپ میں جرائم پیشہ افراد ملک میں داخل ہوئے ہیں، جرائم کا گڑھ بننے والے شہروں میں فوج بھیجی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں ایک سال بعد بڑے پیمانے پر مقامی کمپیوٹر چپس کی تیاری شروع ہو جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ فیفا ورلڈکپ 2026 کے لیے امریکا خصوصی ٹاسک فورس بنا رہا ہے جبکہ رکن کانگریس مارکو روبیو ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر تیاریوں کو حتمی شکل دیں گے۔
اس موقع پر فیفا چیئرمین نے ورلڈکپ انتظامات میں امریکی تعاون پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
داخلی سیاست پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن کے ذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں۔