پاک فوج نے دشمن کے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
مختلف شہروں پر اسرائیلی ساختہ فائر کیے گئے ڈرونزہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ
گزشتہ رات سے اب تک مزید 48ڈرونز تباہ کر دیے گئے ، سیکیورٹی ذرائع
پاکستان کے دفاعی نظام نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 8مئی کی شام تک 29بھارتی ڈرونز کو مار گرایا گیا جبکہ کل رات سے آج دن تک مزید 48ڈرونز تباہ کر دیے گئے ۔ پاک فوج دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے ۔پاک فوج کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں ڈرونز گرائے گئے جن میں وہاڑی، پاکپتن، اوکاڑہ، راولپنڈی، لاہور، اٹک اور کراچی سمیت دیگر شامل ہیں۔گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹویٹر) پر بتایا تھا کہ پاکستان کے ایئر ڈیفنس نے بہاولنگر میں ایک اور بھارت کی جانب سے داغا گیا اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز گرادیا۔اس ڈرون کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنانے کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارت کے گرائے جانے والے ڈرونز کی تعداد 30ہوگئی ہے ۔واضح رہے کہ بھارت نے 7 اور 8 مئی کو پاکستان کے مختلف شہروں پر اسرائیلی ساختہ ڈرونز فائر کیے تھے جن میں سے بیشتر کو ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی فورسز نے تباہ کردیا۔ قبل ازیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ بھارت کے ڈرون حملوں سے تین سویلین شہری شہید جبکہ لاہور میں چار فوجی افسران زخمی اور دفاعی تنصیب کو معمولی نقصان ہوا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تباہ کر دیے کی جانب سے
پڑھیں:
جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان سمیت 9 شہری شہید، متعدد عمارتیں تباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران/گیلان : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے چند ہی گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایک معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 افراد شہید اور متعدد رہائشی عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے رات کی تاریکی میں صوبہ گیلان اور دارالحکومت تہران کے مختلف علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے۔ فارس نیوز ایجنسی نے ان حملوں کو بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی سب سے شدید کارروائی قرار دیا ہے۔صوبہ گیلان کے ایک سینئر حکومتی عہدیدار علی باقری نے بتایا کہ آستانہ اشرفیہ میں ایک رہائشی مکان کو نشانہ بنایا گیا، جہاں موجود ایران کے ممتاز جوہری ماہر ڈاکٹر صدیقی صابر شہید ہو گئے۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ چند روز قبل ان کے 17 سالہ بیٹے کو تہران میں ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔ ایرانی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک جاری کشیدگی کے نتیجے میں ملک بھر میں 400 سے زائد شہری شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے اپنے نقصانات سے متعلق معلومات فوجی سنسر شپ کے تحت روک لی گئی ہیں اور عوام کو تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایران جنگ بندی کے آغاز کا پہلا قدم اٹھائے گا، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی حملے روک دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس مرحلہ وار سیز فائر کو آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر عالمی سطح پر تسلیم کر لیا جائے گا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سیز فائر سے قبل کی اسرائیلی کارروائی نے نہ صرف جنگ بندی کے امکانات کو خطرے میں ڈالا بلکہ خطے میں ایک نئی بحرانی صورتِ حال کو جنم دیا ہے۔