بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں۔ تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں۔ تاہم 2 ایٹمی طاقتوں کی جنگ دنیا کے لیے فکر کا مقام ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔ اور خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو پھر تماشبین بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔ ہمارا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن انٹرنیشنل کمیونٹی نے صرف تماشبینی کی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہم یہ ردعمل نہ دیتے تو بھارت نے 2 یا 3 مہینے بعد پھر ہم پر چڑھائی کر دینی تھی۔ اور نور خان بیس پر ایک گاڑی کے سوا کسی اور جگہ کوئی نقصان نہیں ہوا۔اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ کل رات تک بھارت کی کارروائی جاری تھی، ہم نے قرض پورا کر دیا۔ پاکستان نے بھارت پر کاری ضربیں لگائی ہیں۔ اور بھارت کو جواب ملنے کے بعد ان کے لیے صلح کی طرف دآنا مشکل ہو گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کا خطے میں تھانیدار ہونے کا جعلی بیانیہ مسمارکر دیا ہے، بھارت ہر 2 ماہ بعد جعلی مقابلے کرواکر الزام پاکستان پر لگاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت خطے میں بد امنی پھیلانے پر لگا ہوا ہے۔ دنیا امن کی بات کررہی ہے اور بھارت بد امنی کے درپے ہے، انہوں نے کہا کہ بھارتی گجرات سے ان کے پنجاب تک ائیر فیلڈ غیر فعال ہو گئے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ کل رات تک بھارت کی کارروائی جاری تھی۔ ہم نے قرض پورا کر دیا، جیسے جیسے وقت گزرے گا تو صورتحال واضح ہوجائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بھی تیار ہیں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات ناکام ‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-01-8
استنبول/ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس آگیا‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔ اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔وزیر دفاع نے بتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے، اگر افغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے‘ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔