پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب ، بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو بڑا دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارتی حکومت کو اب تک 83 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا جبکہ بھارتی اسٹاک مارکیٹوں میں بےچینی کی فضاچھائی ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے بھارت کو منہ توڑ جواب کے نتیجے میں بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو بڑا دھچکا لگا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹر نے بتایا کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی حکومت کواب تک 83 بلین ڈالرز کا نقصان ہوچکا اور بھارتی جنگی جنون کے باعث بھارتی مارکیٹوں میں بےچینی کی فضاچھاچکی ہے۔
پرافٹ مارٹ سیکیورٹیز کے سربراہ اویناش گورکشکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے مزید جوابی اقدامات کسی طویل اور مکمل جنگ کی صورت اختیار کر سکتے ہیں”۔
جمعرات کے روز انڈیکسز میں تقریباً 0.
بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں 13 میں سے 12 بڑے شعبے تنزلی کا شکارہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں نے بھارتی اسٹاک مارکیٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے بھارتی اسٹاک مارکیٹیں شدید مندی کا شکار ہے ۔ روئٹرز کا کہنا تھا نیفٹی ففٹی ایک اعشاریہ ایک آٹھ فیصد اورممبئی بی ایس ای سینسک ایک اعشاریہ ایک دو فیصد مزید گرگئیں۔ جبکہ ہر سیکٹر کے حصص کی قیمتوں میں گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔
دوسری جانب بھارتی روپے کی قدر بھی دو دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایک روپے پچیس پیسے گر چکی ہے، غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے بھارتی میڈیا کی جھوٹی خبروں سے سرمایہ کاروں میں بہت زیادہ خوف دیکھا جا رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر: پاکستانی پائلٹس یا کچھ اور؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی اسٹاک مارکیٹ
پڑھیں:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 700 پوائنٹس کا اضافہ، انڈیکس نئی بلندیوں پر
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کے روز کاروبار کے آغاز پر خریداری کا رجحان برقرار رہا، جس کی وجہ مضبوط معاشی امکانات اور اچھی کارپوریٹ آمدن رہی، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروباری دن کے ابتدائی گھنٹوں میں 700 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا۔
صبح 10 بجے کے ایس ای-100 انڈیکس 726.29 پوائنٹس یعنی 0.50 فیصد اضافے کے ساتھ 145,814.78 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا۔
خریداری کا رجحان اہم شعبوں میں دیکھا گیا جن میں تیل و گیس کی تلاش، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری شامل ہیں، بڑی کمپنیوں کے حصص جیسے کہ اے آر ایل، حبکو، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی ایس او، اور پی پی ایل سبز زون میں ٹریڈ کرتے نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری حجم 26 ارب روپے سے زائد، اسٹاک مارکیٹ کا مستقبل کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی اسٹاک ایکسچینج نے اپنی تاریخی تیزی برقرار رکھی اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2,051 پوائنٹس یعنی 1.43 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کے بعد انڈیکس 145,088.50 کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹاک انڈیکس کے 145,000 پوائنٹس کی سطح عبور کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔
وزیراعظم نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کو کاروبار دوست اصلاحات کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، 100 انڈیکس 1,42,000 کی سطح عبور کرگیا
جمعرات کے روز ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں اضافہ دیکھا گیا، جبکہ جاپان کی مارکیٹ نے ریکارڈ سطح کو چھو لیا۔ وال اسٹریٹ پر ٹیکنالوجی حصص میں تیزی، اچھی کارپوریٹ آمدن اور امریکہ میں شرح سود میں کمی کی توقعات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سہارا دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان یوکرین جنگ پر ممکنہ ملاقات نے یورپین مارکیٹ کو سہارا دیا، جبکہ روس پر پابندیوں کے امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے تیل کی قیمتوں پر دباؤ دیکھا گیا۔
ادھر مارکیٹ نے ٹرمپ کی نئی تجارتی دھمکیوں کو نظرانداز کیا، جن میں بھارت سے روسی تیل کی خریداری پر اضافی 25 فیصد ٹیرف اور چپس پر 100 فیصد ڈیوٹی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک اور نیا ریکارڈ قائم کردیا
جاپان کا ٹوپکس انڈیکس 0.9 فیصد اضافے سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جبکہ ٹیکنالوجی پر مبنی نکی انڈیکس نے بھی اسی شرح سے اضافہ کیا۔
تائیوان کا اسٹاک انڈیکس 2.3 فیصد بڑھ کر ایک سال کی بلند ترین سطح پر آ گیا جبکہ جنوبی کوریا کا کوسپی 0.6 فیصد بڑھا، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.4 فیصد اور چین کے مین لینڈ کے بلیو چِپس 0.3 فیصد بڑھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس امریکی صدر او جی ڈی سی ایشیائی اسٹاک مارکیٹس بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس او پی پی ایل ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر شہباز شریف وزیر اعظم ولادیمیر پیوٹن یوکرین