پاکستان کا سائبر حملہ، بھارت اندھیروں میں ڈوب گیا، 70 فیصد بجلی گرڈ ناکارہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان نے بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کر دیا، ہندوستان بھر میں رات اچانک اندھیرے چھا گئے جب ایک بڑے پیمانے پر پاکستان کی جانب سے کیے گئے سائبر حملے کے نتیجے میں ملک کے تقریباً 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس حملے نے نہ صرف شہروں بلکہ دیہی علاقوں کو شدید متاثر کیا بلکہ ملک کے 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ کر دیا گیا۔
مری میں ’’پاک فوج زندہ باد ‘‘ ریلی
یاد رہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس کے لیے آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ کا آغاز ہو چکا ہے اور پاکستان نے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ اور بھارتی ایئر بیس ادھم پور کو بھی تباہ کر دیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
رواں سال پاکستان کی چین کو جانوروں کی خوراک کی برآمدات میں 16 فیصد اضافہ
چین کو جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونے والے حیوانی اجزاء پر مبنی آٹے اور خوراک کی برآمدات میں جنوری سے مئی 2025 کے دوران 16 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان زرعی تجارت میں بڑھتی ہوئی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے۔
چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق، پاکستان نے جنوری سے مئی تک مچھلی، جھینگے، گونگے اور دیگر گوشت کے ضمنی اجزاء سے بنے آٹے، خوراک اور پیلیٹس (کموڈیٹی کوڈ 23012010) کی 2 کروڑ 11 لاکھ 38 ہزار 180 کلوگرام برآمد کی، جو زیادہ تر جانوروں کی خوراک میں استعمال ہوتی ہے۔ ان برآمدات کی کل مالیت 1 کروڑ 98 لاکھ 70 ہزار ڈالر رہی، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ مالیت 1 کروڑ 71 لاکھ 70 ہزار ڈالر تھی۔ فی کلوگرام اوسط قیمت 0.94 ڈالر رہی۔
صنعتی ماہرین کے مطابق اس اضافے کی وجہ چین میں اعلیٰ پروٹین والی جانوروں کی خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے، جو ان کے مویشی پالنے اور آبی حیات کے شعبوں کی مدد کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کی فش میل، جو زیادہ تر سمندری مچھلی کے فضلے سے حاصل کی جاتی ہے، اپنی کم لاگت اور مستحکم پروٹین مواد کے باعث مقبول ہے۔
آٹے اور فش میل کے پاکستانی برآمد کنندہ عابد علی نے بتایا کہ پاکستان اپنی فش میل کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہا ہے۔ چینی فش میل کے مقابلے میں پاکستانی مصنوعات میں تیل کی پیداوار کی شرح کچھ کم یعنی 5 سے 7 فیصد ہے، جبکہ چینی مصنوعات میں یہ شرح 8 سے 10 فیصد تک ہوتی ہے، جس کی وجہ خام مال اور پراسیسنگ کے طریقہ کار میں فرق ہے۔انہوں نے مزید کہاچینی مارکیٹ میں پاکستانی فش میل عام طور پر ریٹیل چینلز کے ذریعے نہیں بیجھی جاتی بلکہ یہ خوراک سازی اور جانوروں کی خوراک بنانے والی صنعتوں میں استعمال ہوتی ہے، خاص طور پر گوانگ ڈونگ، شانڈونگ اور فوجیان صوبوں میں، جہاں اسے مرغی، سور اور آبی حیات کی خوراک میں شامل کیا جاتا ہے۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ رجحان سال بھر جاری رہ سکتا ہے، جسے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں مستحکم ماہی گیری کی سرگرمیوں اور چین-پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے )فیز-II کے تحت بیجنگ کی سازگار درآمدی پالیسیوں سے مدد مل رہی ہے۔اگر پاکستان پروسیسنگ ٹیکنالوجی اور معیار کی یقین دہانی میں مزید سرمایہ کاری کرے، تو وہ چین کی جانوروں کی خوراک کی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان بالخصوص بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت زرعی اور تجارتی تعاون کو فروغ دے گا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2024 میں پاکستان نے 22,639.95 ٹن فش میل چین کو برآمد کی، جن کی مالیت 2 کروڑ 49 لاکھ 20 ہزار ڈالر تھی۔ 2024 میں پیرو، چلی اور روس اس مصنوعات کے چین کو سب سے بڑے برآمد کنندگان تھے، جن کی برآمدی مالیت بالترتیب 1.466 ارب، 291 ملین اور 271 ملین ڈالر تھی
Post Views: 2