پاکستان کا سائبر حملہ، بھارت اندھیروں میں ڈوب گیا، 70 فیصد بجلی گرڈ ناکارہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان نے بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کر دیا، ہندوستان بھر میں رات اچانک اندھیرے چھا گئے جب ایک بڑے پیمانے پر پاکستان کی جانب سے کیے گئے سائبر حملے کے نتیجے میں ملک کے تقریباً 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس حملے نے نہ صرف شہروں بلکہ دیہی علاقوں کو شدید متاثر کیا بلکہ ملک کے 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ کر دیا گیا۔
مری میں ’’پاک فوج زندہ باد ‘‘ ریلی
یاد رہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس کے لیے آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ کا آغاز ہو چکا ہے اور پاکستان نے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ اور بھارتی ایئر بیس ادھم پور کو بھی تباہ کر دیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
تحریک طالبان کے 70 فیصد حملہ آور افغان شہری نکلے، پاک افغان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ
اسلام آباد:پاکستانی حکام نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کے حالیہ حملوں میں ملوث 70 فیصد عسکریت پسند افغان شہری تھے۔ یہ تعداد گزشتہ سالوں میں ریکارڈ کیے گئے 5سے 10فیصد کی شرح سے بہت زیادہ ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ چونکا دینے والا انکشاف افغانستان کے بارے میں پاکستان کے خصوصی نمائندہ سفیر محمد صادق نے دوشنبہ میں منعقدہ افغانستان کے بارے میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے حالیہ بند کمرے کے اجلاس میں کیا۔
اس انکشاف کے بعد ایرانی نمائندے نے بھی اپنا نقطہ نظر بتایا اور ظاہر کیا کہ ان کا ملک بھی اسی طرح کے مسئلے کا سامنا کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایرانی نمائندے نے چابہار بندرگاہ پر حملے کا حوالہ دیا جہاں 18 حملہ آوروں میں سے 16 افغان شہری تھے۔ دہشت گردانہ حملوں میں افغان شہریوں کی بڑھتی ہوئی شمولیت نے اسلام آباد میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حکام اب سرحد پار دہشت گردی میں افغانوں کی بڑھتی شمولیت کو ایک نئے اور خطرناک رجحان کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ رجحان ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال روکنے میں طالبان حکومت کی ناکامی یا عدم دلچسپی کو بھی ظاہر کر رہا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اس پیشرفت سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان پہلے سے ہی ناخوشگوار تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ طالبان نے ٹی ٹی پی کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے تاہم اسلام آباد کا اصرار ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہیں برقرار ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں خیبرپختونخوا میں کئی مہلک حملوں کے بعد تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ ان حملوں کا تعلق پاکستان نے براہ راست افغانستان سے سرگرم عسکریت پسندوں سے جوڑا ہے۔ پاکستان اب طالبان حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے علاقائی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ سفارتی رابطے بڑھا رہا ہے۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان سفیر محمد صادق جلد ہی اس معاملے پر بات چیت کے لیے تہران اور ماسکو جائیں گے۔ یہ رسائی اسلام آباد کی وسیع تر علاقائی اتفاق رائے کے حصول کی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے تاکہ طالبان کو ٹی ٹی پی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
پاکستان کی طرح ایران اور روس دونوں ہی افغانستان کے نازک سکیورٹی منظرنامے سے فائدہ اٹھانے والے شدت پسند گروپوں کے حوالے سے محتاط رہتے ہیں۔