جنگ بندی کیلئے جے شنکر اور دوول نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا ، بھارتی میڈیا کا بڑا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز)بھارتی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ بندی کے لیے بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر اور مشیر سلامتی اجیت دوول نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا۔اگرچہ بھارت کے ذرائع ابلاغ اعتبار کے قابل تو نہیں رہے لیکن یہ انکشاف کہ جنگ بندی کے لیے بھارت نے بھیک مانگی مودی حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔

اس سے پہلے بھارتی میڈیا دعوی کر رہا تھا کہ جنگ بندی کے لیے پاکستان نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا۔انڈیا ٹوڈے نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ جے شنکر اور اجیت دوول نے امریکہ سے رابطہ کیا اور انہیں بریفنگ دی۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت کی جانب سے بریفنگ میں دعوی کیا گیا کہ پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو حرکت میں لا رہا ہے اور یہ کہ اس نے سویلین طیاروں کی آڑ میں بھارت پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔انڈیا ٹوڈے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت کے انکشافات نے ہمیں مداخلت پر مجبور کیا۔ ٹرمپ کے اس مبینہ بیان کی کسی دوسرے ذریعے سے تصدیق نہیں ہوئی تاہم امریکی ٹی وی سی این این نے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ ایک بڑی انٹیلیجنس اطلاع کی وجہ سے امریکہ مداخلت پر مجبور ہوا۔جنگ بندی کے لیے امریکہ کی مداخلت بہت سے بھارتیوں کے لیے غیر معمولی تھی اور شروع میں ان کا یہی خیال تھا کہ امریکہ نے اپنے طور پر یا پاکستان کے کہنے پر جنگ بندی کے لیے زور دیا ہے۔ تاہم ارنب گوسوامی جیسے یہ لوگ جلد ہی حقیقت جان گئے۔

یاد رہے کہ ارنب گوسوامی نے لائیو شو میں ٹرمپ پر شدید تنقید شروع کر دی تھی لیکن پھر فون پر اسے ایک پیغام موصول ہوا اور اس نے بریک لے لی جب وہ واپس آیا اس کا لہجہ تبدیل ہو چکا تھا۔پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے خوف سے جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر مودی حکومت کو مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ مودی کے حامی ذرائع ابلاغ نے تاثر بنا رکھا تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف جو مرضی ہے کر سکتا ہے اور یہ کہ پاکستان ایٹمی کاروائی کا موقع نہیں ملے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامید ہے حکومت جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر نہیں ہارے گی، حافظ نعیم الرحمان امید ہے حکومت جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر نہیں ہارے گی، حافظ نعیم الرحمان آئندہ مالی سال کا بجٹ 2جون کو پیش ہوگا، درآمدی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان یو این سیکرٹری جنرل کا پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم پاک بھارت جنگ بندی پر اسلامی تعاون تنظیم کا بیان آگیا امریکی صدر ٹرمپ کی شکل میں پاکستان کو بہترین شراکت دار مل گیا، وزیراعظم چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سرکاری دورے پر روس پہنچ گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا جے شنکر اور

پڑھیں:

امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد اب بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

اوول آفس میں صحافیوں نے جب صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ بھارت کے خلاف بھاری محصولات کے اعلان کے بعد مزید بات چیت کی توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے جواباً کہا، "اس وقت تک نہیں جب تک ہم اسے (ٹیرفس) حل نہیں کر لیتے۔

"

واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط اور ٹیرفس کے حوالے سے کافی دنوں سے مذاکرات جاری تھے اور نئی دہلی کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پا لے گا۔

تاہم اب امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو ہی روک دیا ہے، جس کے دور رس نتائج نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت کے خلاف پچیس فیصد اضافی ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور اس طرح اب بھارتی اشیا پر مجموعی طور پر پچاس فیصد محصولات عائد ہیں۔

نئے ٹیرفس کا نفاذ تین ہفتے بعد ہو گا۔ بھارتی ٹیرفس کے بارے میں امریکی موقف کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ہے کہ بھارت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے ٹیرفس کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا در اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

امریکہ کا یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔

بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کیا کہنا ہے؟

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک کانفرنس میں تقریر کے دوران کہا تھا، "ہمارے لیے، ہمارے کسانوں کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔ بھارت کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

میں جانتا ہوں کہ ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔ بھارت اس کے لیے تیار ہے۔"

بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خرد و فروخت پر "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔"

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • بھارت خطہ میں عدم استحکام پر بضد، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، دورہ امریکہ، تعاون جاری رہے گا: فیلڈ مارشل
  • ملک دشمن عناصر ساختہ افراتفری پیدا کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، آرمی چیف
  • تل ابیب میں غزہ جنگ بندی کیلئے ہزاروں افراد کا نیتن یاہو کیخلاف احتجاج
  • مودی اور پیوٹن کا ٹیلی فونک رابطہ، یوکرین صورتحال اور تجارتی تعلقات پر گفتگو
  • پی ٹی آئی سے سینٹ، قومی اسمبلی کے 4 اہم عہدے، قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت واپس
  • **امریکی ٹیرف کے بعد مودی کا پیوٹن سے رابطہ، شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • بھارت روسی تیل انڈین پیداوار کہہ کر باقی ملکوں کو بیچتا ہے، جنگ بندی کا کریڈٹ کیوں نہیں دیا؟ ٹرمپ مودی حکومت پر غصہ
  • بھارتی فضائی حدود کی بندش سے 4 ارب 10 کروڑ روپے کے نقصان کا انکشاف
  • بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش سے اربوں کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت
  • امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا