جنگ بندی کے بعد پاکستان کیلئے 8 غیر ملکی ایئر لائنز کی پروازیں شروع
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی کے بعد پاکستان کا فلائی شیڈول بہتری کی طرف گامزن ہے۔
ایوی ایشن حکام کے مطابق 8 غیر ملکی ایئر لائنز نے پاکستان کے لیے پروازیں فوری شروع کر دی ہیں۔
حکام کے مطابق فلائی دبئی نے کراچی، ملتان، فیصل آباد، کوئٹہ کی نصف سے زائد پروازیں آپریٹ کیں جبکہ امارات ایئر لائن نے بھی کراچی اور دیگر شہروں کے لیے پروازیں اڑائیں۔
پاکستانی فضائی حدود کھلنےکے کئی گھنٹوں بعد بھی فلائٹ شیڈول متاثر ہے،
ایوی ایشن حکام کے مطابق اتحاد، ایئر عربیہ، گلف ایئر کی پروازوں کی بھی پاکستان آمد و رفت جاری ہے جبکہ ایتھوپین اور افغان ایئر لائن کی پروازیں بھی شیڈول کے مطابق آپریٹ ہوئیں۔
سلام ایئر نے بھی پاکستان کے لیے معطل فضائی آپریشن کی بحالی کا اعلان کر دیا جبکہ تھائی ایئر کی بھی آج سے پاکستان کے لیے شیڈول پروازیں آپریٹ کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریکا میں تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث ہزار سے زائد پروازیں منسوخ
امریکا میں ملکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
امریکی خبرایجنسی کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن کے احکامات کے تحت امریکا کے مصروف ترین ایئر پورٹس پر آئندہ ہفتے مزید پروازیں منسوخ کی جائیں گی۔ شٹ ڈاؤن کے باعث فضائی اڈوں پر ایئر ٹریفک کنٹرول عملے کی کمی سے مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی خبرایجنسی کے مطابق تقریباً ایک ماہ سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ادا کی گئی ہیں۔ جمعے کو امریکا کے 40 ایئرپورٹس بشمول اٹلاناٹا، ڈیلاس، ڈینور اور شمالی کیرولینا میں شارلٹ ایئر پورٹ پر مسافروں کا رش لگا ہوا تھا جبکہ کئی ایئر لائنز نے فلائٹ چلنے کے وقت سے کچھ دیر پہلے پروازیں منسوخ کیں تھیں۔
تاہم ٹرمپ حکومت کی جانب سے لگائے گئے شٹ ڈائون سے غیرملکی پروازویں متاثر نہیں ہوں گی جبکہ ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔
امریکی خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن برقرار رہا اور تنخواہیں نہ ملنے پر مزید ایئر کنٹرول عملہ کام پر نہ آ سکا تو پروازوں کی تعداد مزید 15 سے 20 فیصد کم کردی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فنڈنگ بل پر تنازع کو ختم کریں جبکہ ڈیموکریٹس ہیلتھ کیئر پر سبسیڈیز کے حوالے سے ریپبلکنز بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے باعث کم آمدنی والے امریکیوں کو امدادی خوراک ملنے میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔