امریکہ میں ملکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں، اور آئندہ ہفتے مزید پروازوں کی منسوخی کا امکان ہے۔ فیڈرل ایوی ایشن کے احکامات کے تحت، ملک کے مصروف ترین ایئرپورٹس پر ایئر ٹریفک کنٹرول عملے کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے، جس کے باعث پروازوں کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
امریکی خبرایجنسی کے مطابق، تقریباً ایک ماہ سے ایئرپورٹ کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملیں، جس کی وجہ سے جمعہ کے روز بڑے ایئرپورٹس جیسے اٹلانٹا، ڈیلاس، ڈینور اور شارلٹ ایئرپورٹ پر مسافروں کا رش دیکھنے کو ملا۔ کئی ایئر لائنز نے پروازیں چلنے سے کچھ دیر پہلے ہی منسوخ کر دیں، جس سے مسافروں کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس شٹ ڈاؤن کے دوران، ٹرمپ حکومت کی جانب سے غیر ملکی پروازوں کو متاثر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی دیکھنے کو آئی ہے۔ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے مزید عملے کی کمی ہو گئی، تو پروازوں کی تعداد میں مزید 15 سے 20 فیصد کمی ہو سکتی ہے۔
یہ شٹ ڈاؤن یکم اکتوبر سے جاری ہے اور اس کے اثرات امریکی عوام پر گہرے پڑ رہے ہیں۔ کم آمدنی والے افراد کو امدادی خوراک کی فراہمی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے، اور ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان فنڈنگ بل پر تنازعہ جاری ہے، جس کے حل کے بغیر شٹ ڈاؤن کا ختم ہونا مشکل نظر آ رہا ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پروازوں کی شٹ ڈاو ن

پڑھیں:

امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!

واشنگٹن: امریکا میں بجٹ کے معاملے پر قانون سازوں کے درمیان تنازع کی وجہ سے بحرانی صورت حال اور تاریخ کا سب سے بڑا شٹ ڈاؤن جاری ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کا موجودہ شٹ ڈاؤن 36ویں روز میں داخل ہونے کے بعد  تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے۔

شٹ ڈاؤن کیوں ہوا؟

یہ معاملہ بجٹ سے شروع ہوا جو بحرانی کیفیت اختیار کرگیا ہے اور اس کی وجہ قانون سازوں کے درمیان جاری شدید اختلافات ہیں اور یہ فوری حل ہوتے نظر بھی نہیں آرہے۔

شٹ ڈاؤن کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں جماعتیں یکم اکتوبر سے وفاقی اخراجات کے بل پر اتفاق نہیں کر سکیں جبکہ گزشتہ بجٹ کی مدت یکم اکتوبر کو ختم ہوگئی تھی اور نیا میزانیہ پاس نہ ہونے کے باعث حکومتی اداروں کی فنڈنگ بند ہو گئی۔

کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت رکھنے والی ریپبلکن جماعت اخراجات میں کٹوتی کر کے بل منظور کرنا چاہتی ہے تاہم اس معاملے پر ڈیموکریٹس نے مخالفت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں صحت و ٹیکس کریڈیٹس کی شرح میں کمی کی جائے۔

شٹ ڈاؤن کے دوران بند ہونے والی سروسز

شٹ ڈاؤن کے دوران صرف ضروری خدمات فراہم کی جارہی ہیں، جن میں بارڈر سیکیورٹی، امیگریشن، پولیس اور اسپتالوں کی ایمرجنسی سروسز کے محکمے شامل ہیں تاہم ڈیوٹی کرنے والے بیشتر ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ 

شٹ ڈاؤن کی وجہ سے فضائی آپریشن بری طرح سے متاثر ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز تنخواہ کی عدم ادائیگی کے بغیر کام تو کررہے ہیں تاہم بد انتظامی کی وجہ سے ہزاروں پروازیں متاثر ہوچکی ہیں۔

فوڈ اسٹیمپ پروگرام کے لیے فنڈز بند کردیے گئے تھے تاہم وفاقی جج نے ہنگامی فنڈ سے اس کی بحالی کا حکم دیا جبکہ پارکس، عجائب گھر اور پری اسکولز شٹ ڈاؤن کی وجہ سے بند ہیں۔

کئی سرکاری و نجی ادارے بھی شٹ ڈاؤن سے متاثر ہوئے جنہوں نے ہزاروں ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ 

امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کے سنجیدہ افراد 27 نومبر (تھینکس گیونگ) سے پہلے معاملات کو حل کرنے کیلیے کاوشیں تو کررہے ہیں مگر بظاہر ابھی تک دونوں جانب سے کسی بھی جماعت نے اپنے مؤقف میں لچک نہیں دکھائی ہے۔

امریکی معیشت کو ہر ہفتے 15 ارب ڈالرز کا نقصان

امریکا کے معاشی ماہرین نے شٹ ڈاؤن طویل ہونے پر خبردار کیا اور کہا ہے کہ ہر ہفتے امریکی معیشت کو 15 ارب ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے، شٹ ڈاؤن کا معاملہ حل ہونے میں جتنی زیادہ تاخیر ہوگی اُس کا معیشت پر اتنا ہی گہرا اثر پڑے گا۔

شٹ ڈاؤن کا خاتمہ کب ہوگا؟

ان ساری باتوں کے باوجود امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے تاہم نومبر کے آخر تک دونوں جماعتوں کے درمیان اگر بات چیت ہوتی ہے تو کوئی درمیانی راستہ نکل آئے گا۔

حالیہ شٹ ڈاؤن سے ملازمت پیشہ امریکی زیادہ پریشان کیوں ہیں؟

ویسے تو ماضی میں امریکا میں کئی بار شٹ ڈاؤن ہوچکے ہیں جس کے دوران سرکاری اداروں کے ملازمین کو بغیر تنخواہ ادائیگی کے کام کرنا پڑتا ہے اور معاملہ حل ہونے کے بعد واجبات کو حکومت ادا کرتی ہے۔

تاہم اس بار امریکی شہری اس وجہ سے پریشان ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ہے کہ ’شٹ ڈاؤن کے دوران کام کرنے والے تمام ملازمین کو واجبات ادا نہیں کیے جائیں گے‘‘۔ اُن کا اشارہ مخصوص لوگوں کو واجبات کی ادائیگی کی طرف اشارہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!
  • امریکا میں تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث ہزار سے زائد پروازیں منسوخ
  • امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ، سیاسی کشمکش جاری
  • امریکا کا طویل ترین شٹ ڈاؤن، فضائی نظام خطرے میں
  • دہلی ایئرپورٹ پر تکنیکی خرابی، 100 سے زائد پروازیں تاخیر کا شکار
  • ائیر کرافٹ انجینئرز کی ہڑتال، 14 پروازیں منسوخ، تاخیر کا دورانیہ 13 گھنٹے ہوگیا
  • برطانیہ‘ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کی تعداد 9 ہزار سے متجاوز
  • امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث پروازوں میں تاخیر، روزمرہ زندگی بری طرح متاثر
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار،لاکھوں مسافر متاثر