اے این ایف کا بڑا کریک ڈاؤن، تعلیمی اداروں میں منشیات فراہمی کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے تعلیمی اداروں سمیت مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیا، جس کے نتیجے میں 9 مختلف کارروائیوں میں 14 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
ان کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 16 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد کی گئیں۔
اے این ایف نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت کے خلاف بھی خصوصی کارروائیاں کیں، اور ایک بڑے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔
ڈی ایچ اے کراچی (چھوٹا بخاری) میں 2 موٹر سائیکل سوار ملزمان سے 1 کلو آئس برآمد کی گئی۔
مزید پڑھیں: اے این ایف کا کریک ڈاؤن،افغان خاتون سمیت 6 ملزمان گرفتار، 61 کروڑ سے زائد کی منشیات برآمد
لاہور میں سرائے عالمگیر، منڈی بہاؤالدین روڈ پر یونیورسٹی کے قریب 3 ملزمان سے 12 کلو گرام چرس برآمد ہوئی، جو گاڑی میں مہارت سے چھپائی گئی تھی۔
گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ تعلیمی اداروں کے طلباء کو منشیات فروخت کر رہے تھے۔
کاک پل ایکسپریس وے اسلام آباد کے قریب 4 ملزمان سے 12 کلو چرس برآمد کی گئی۔
آر سی ڈی روڈ حب میں مسافر بس سے 10.
جنرل بس ٹرمینل پشاور کے قریب افغان باشندے سے 5 کلو آئس برآمد ہوئی، جو پنچنگ پیڈز میں چھپائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: اے این ایف کی کارروائی؛ تعلیمی اداروں کے قریب طلبا کو منشیات فروخت کرنے والے گرفتار
شاہی قلعہ سرکلر روڈ لاہور کے قریب کارروائی کے دوران ملزمان سے 706 گرام ایکسٹسی گولیاں اور 200 گرام آئس برآمد کی گئی۔
سارانان، ضلع پشین میں 1870 کلو چرس برآمد کی گئی، جبکہ کچی آبادی، پرانا چمن میں 20 کلو افیون برآمد ہوئی۔
پرانا پسنی روڈ، کوہِ مراد، کیچ کے قریب جھاڑیوں میں 12 کلو ہیروئن چھپائی گئی تھی، جسے برآمد کر لیا گیا۔
اے این ایف کے مطابق انسداد منشیات کے حوالے سے دیگر اہم کارروائیاں ملک کے مختلف شہروں میں بھی جاری رہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں برآمد کی گئی اے این ایف کے قریب
پڑھیں:
کراچی: نارتھ ٹاؤن سوسائٹی کے قریب تیز دھار آلے کے وار سے شخص جاں بحق، ملزمان فرار
کراچی:شہر قائد کے علاقے نارتھ ٹاؤن سوسائٹی کے قریب نامعلوم افراد کے تیز دھار آلے سے حملے میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔
مقتول کی شناخت 30 سالہ مستقیم ولد خلیل کے نام سے ہوئی ہے، جو اپنے والد کے ہمراہ پنکچر کی دکان پر کام کرتا تھا۔
واقعے کے فوری بعد مقتول کو شدید زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اسپتال انتظامیہ نے ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی۔
مقتول کے بھائی کے مطابق، مستقیم معمول کے مطابق دکان پر کام کر رہا تھا جبکہ ان کے والد بیٹری چارج کروانے قریبی مقام پر گئے تھے۔ اسی دوران نامعلوم ملزمان آئے اور مستقیم پر تیز دھار آلے سے حملہ کر کے فرار ہو گئے۔
واقعے کی اطلاع پر منگھوپیر اور خواجہ اجمیر نگری پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، تاہم حدود کے تعین پر دونوں تھانوں کے درمیان رات گئے تک حدود کی تکرار جاری رہی، جس کے باعث ابتدائی تفتیش میں پیش رفت تاخیر کا شکار ہوئی۔ پولیس کے مطابق واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔