میں پاکستان میں ہوں اور میں محفوظ ہوں — امریکی وی لاگر ڈریو بنسکی کا امن کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے دوران جہاں ایک طرف عالمی سطح پر تشویش پائی جا رہی ہے وہیں دوسری طرف ایک غیر ملکی امریکی وی لاگر نے پاکستان میں قیام کے دوران اپنی ذاتی مشاہدات اور تجربات دنیا کے سامنے لا کر ایک مختلف،مثبت اور حقیقت پر مبنی تصویر پیش کی ہے ڈریو بنسکی، جو دنیا کے درجنوں ممالک کا سفر کر چکا ہے ان دنوں شمالی پاکستان کے خوبصورت پہاڑی علاقوں میں موجود تھا جب بھارت کی جانب سے ’آپریشن سندور‘ کے تحت مبینہ حملے کیے گئے اور فضا میں کشیدگی عروج پر پہنچی اپنی ایک تازہ ویڈیو میں بنسکی نے نہ صرف اپنی موجودگی کی تصدیق کی بلکہ پاکستان میں لوگوں کی مہمان نوازی امن پسندی اور حوصلہ افزائی سے متعلق خیالات کا بھی بے باکی سے اظہار کیا انہوں نے کہا: میں ابھی پاکستان میں پھنس چکا ہوں کیونکہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے تمام ہوائی اڈے بند ہو گئے ہیں لیکن میں محفوظ ہوں شکر گزار ہوں اور شمالی علاقوں کی مزید کھوج کے لیے پُرجوش ہوں ویڈیو میں نہ صرف پاکستانی عوام کے پرامن مظاہرے دکھائے گئے، بلکہ بنسکی نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ یہاں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے دکانیں کھلی ہیں بچے اسکول جا رہے ہیں لوگ ہنس رہے ہیں یہ سب کچھ دیکھ کر محسوس نہیں ہوتا کہ یہ کوئی جنگی کیفیت ہے ڈریو کا انداز بیان جہاں حیرت سے لبریز تھا، وہیں اس میں بھارتی رویے پر غیر اعلانیہ تنقید بھی تھی انہوں نے کھلے الفاظ میں کہا کہ جنگ کوئی فلمی منظر نہیں، بلکہ حقیقی زندگی کا تباہ کن باب ہے ان کے بقول امن بناؤ، جنگ نہیں انہوں نے بتایا کہ فضائی حدود کی بندش کے باعث وہ اسلام آباد سے امریکا واپس نہیں جا پا رہے اور اب وہ زمینی راستے سے کابل جانے اور وہاں سے پرواز پکڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب بھارتی میڈیا اور حکومتی حلقے جنگی فضا کو ہوا دے رہے ہیں ایسے میں ڈریو بنسکی کی گواہی عالمی برادری کے لیے ایک کھلی آنکھ ہے کہ پاکستان نہ صرف ایک محفوظ ملک ہے بلکہ یہاں کے لوگ اپنی بردباری، خلوص اور مہمان نوازی کے ذریعے دنیا کو امن کا اصل مطلب سمجھا رہے ہیں۔ یہ ویڈیو اور بیان عالمی بیانیے کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے جو بھارت کی یک طرفہ جنگی مہم جوئی کے خلاف ایک غیر جانبدار آواز کے طور پر سامنے آیا ہے۔ دنیا کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان جنگ نہیں، امن چاہتا ہے لیکن عزت، خودمختاری اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں رہے ہیں
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 26 جون 2025ء ) پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں، ہم کسی موساد یا را کے ساتھ نہیں بیٹھ رہے، ہوسکتا کہ ہم اداروں کو سمجھانے میں کامیاب ہوجائیں کہ عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیں،آپ سیاست سے کنارہ کشی کرلیں سیاست سیاستدانوں کا کام ہے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک ذہنی مریض ہے، پاکستان کے خلاف نعرے لگا کر حکومت بنائی ، مودی نے پہلگام کا بہانہ بنایا، اسی لئے دنیا نے اس کا ساتھ نہیں دیا۔ پاکستان میں تو درجنوں دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں لیکن پاکستان نے کبھی ایساغیرذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ سیاست ڈائیلاگ کانام ہے ، ہماری خواہش ہے سیاسی لوگ بیٹھ کرمسائل کا حل نکالیں، میرا نہیں خیال کہ کسی مسکراہٹ یا ہاتھ ملانے سے بات آگے بڑھ سکتی ہے، حکومت کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ بڑے دل کا مظاہرہ کرے ، حکومت ایسے حالات بنائے جس سے ڈائیلاگ کا ماحول بنے، حکومت کو پتا ہے ان کے پاس کتنا اختیار ہے، ایک بااختیار حکومت سے ہم بات کریں تو کوئی بات نہیں،ہم پر الزام ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں ، ہماری اپنی اسٹیبلشمنٹ ہے، ہم کسی موساد یا را کے ساتھ نہیں بیٹھ رہے، اپنے اداروں کو سمجھانے میں کامیاب ہوجائیں کہ آپ کی وجہ سے عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ آپ سیاست سے کنارہ کشی کرلیں سیاست سیاستدانوں کا کام ہے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ایران جنگ میں کہا گیا کہ اگلا نشانہ پاکستان تو نہیں ہے؟ یقین سے کہتا ہوں کہ پرسکون ہوکر سوئیں، کیونکہ ہم کئی مرتبہ ثابت کرچکے ہیں کہ ہم اپنے بچوں اوراپنی سرحدوں کی حفاظت کرسکتے ہیں۔ بھارت پہلی بار حملہ کیا تو دو جہاز گرائے دوسری بار حملہ کیا تو 6 جہاز گرائے، اب اگلی بار کوشش کریں گے تو 60 جہاز گرائیں گے۔ ہم کئی ممالک میں گئے کوئی ایک بندہ تو کہتا کہ آپ جنگ برابر کرکے نکلے ہیں۔پاکستان کی جتنی جھڑپیں ہوئیں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ساری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوجائے ،پاکستان کی آج سفارتی کامیابی عسکری کامیابی کا نتیجہ ہے۔ہم دنیا کو یہ نہیں کہتے کہ ہمارے اتنے جہاز گر گئے، ہم کہتے ہیں کہ ہم جنگ جیت کر آئے ہیں مانتے ہو؟ آگے سے دنیا کہتی کہ مانتے ہیں۔بھارت کا 6 گناہ بڑی فوج اور 9 فیصد زیادہ دفاعی اخراجات کا نقاب اتر گیا۔ہمارا دنیا کوپیغام امن اور مذاکرات کا تھا، کیونکہ ہم کہتے تھے کہ جنگ دنیا کے امن اور لوگوں کی غربت کیلئے اچھی نہیں ہے۔خطے کے چوہدری نے اگر حملہ کرنا ہے تو کرکے دیکھ لے۔