اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، فتح پر قوم خوشیاں منائے: صدر
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ فتح حاصل کرنے پر قوم خوشیاں منائے، ہم اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق پاک بھارت کشیدگی اور جنگ بندی پر صدر مملکت نے کہا کہ مجھے پاکستان کی مسلح افواج، پاک بحریہ اور فضائیہ پر ہمیشہ سے یقین رہا ہے، ہم نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، پاکستان اشتعال انگیزی نہیں چاہتا، امن کا خواہاں ہے۔صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے بھارت کی نام نہاد فوجی قوت کو سخت ٹھیس پہنچائی ہے، آج ہماری قوم کا عزم بے مثال ہے۔یہی عزم ہمارے آبااجداد کے دوقومی نظریہ کو تقویت بخشتا ہے، اللہ پر ایمان نے ہمیں اپنے سے 5 گنا زیادہ بڑے ملک کیخلاف کھڑے ہونے کی طاقت اور ہمت دی۔آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف، ایئرچیف مارشل، نیول چیف اور افواج کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، افواج پاکستان کی بہادری اور انتھک محنت نے ہمیں فتح سے ہمکنار کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امن کے لیے جنگ ضروری ہے
بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ محلے کا کوئی تلنگا اپنی بدمعاشی کے بل بوتے پر اپنے آپ کو پورے محلے کا ہی مالک سمجھنے لگتا ہے۔ ایسے کردار کبھی کسی کے معاملات میں گھستے ہیں کبھی کسی شریف آدمی پر انگلی اٹھاتے ہیں اور کبھی کسی پر ہاتھ اٹھا کر اپنی بدمعاشی کی دھاک بٹھاتے ہیں۔ لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ ہر غرور کا سر نیچا ہوتا ہے تو اسی طرح ایسے بدمعاشوں کا حل بھی عموماً محلے سے ہی دستیاب ہوتا ہے۔
ہوتا کچھ یوں ہے کہ اس محلے کا کوئی شریف نوجوان، تلنگے کے بناوٹی رعب داب سے تنگ آکر ایک دن اس کا گریبان تھام لیتا ہے۔ دو چار رسید بھی کرتا ہے۔ چار چھ صلواتیں بھی سناتا ہے۔ بدمعاش کی ککری ہو جاتی ہے اور پھر یا تو وہ بدمعاشی سے تائب ہو جاتا ہے یا کسی اور بدمعاش سے صلح صفائی کے لیے ملتمس ہوتا ہے۔
اس روز مرہ کی کہانی کو پاک بھارت حالیہ مختصر جنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارت اس خطے کا وہ بدمعاش بن چکا تھا جس نے سارے خطے کی زندگی اجیرن کی ہوئی تھی۔ کبھی نیپال سے جھگڑا، کبھی چین کو دھمکیاں، کبھی افغانستان میں در اندازی۔ کبھی بلوچستان میں دہشتگردی اور کبھی ایران سے اختلافات۔ خطے کو تو چھوڑیں بین الاقوامی طور پر دنیا بھارت کی بدمعاشی سے تنگ تھی۔ سنیں کینیڈا کیا الارم لگا رہا ہے؟ امریکا میں بھارت کیا کر رہا ہے؟ اور یمن میں کس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
اس عہد میں دنیا کا کوئی ملک جنگ کی خواہش نہیں رکھتا۔ دنیا اس وقت پسماندہ ممالک کی معیشت کی بہتری میں مصروف ہے کیونکہ دنیا کو آنے والے دنوں میں بے شمار مسائل کا سامنا ہو گا۔ خوراک کی قلت، پانی کی کمیابی، آبادی کا پھیلاؤ، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کے ایجنڈے پر سر فہرست ہیں۔ اس وقت کوئی نہیں چاہتا کہ اپنی باقی ماندہ جمع پونجی جنگ کی آگ میں جھونک دے۔ کوئی نہیں چاہتا کہ اس کے عوام کے ہاتھ میں روٹی کے بجائے بندوق ہو۔
بھارت اس بات کو بخوبی جانتا تھا کہ مدت بعد پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ پر ریکارڈ بنا رہی ہے۔ شرح سود میں آئے روز کمی ہو رہی ہے۔ ڈالر کی قدر کچھ عرصے سے مستحکم ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ دنیا پاکستان کے معاشی امور میں دلچسپی لے رہی ہے ۔ سربراہان مملکت ہمارے مہمان بن رہے ہیں۔ یہ معیشت کے ٹیک آف کا ایسا مرحلہ ہے جہاں پاکستان کسی قسم کی جنگ کا رسک نہیں لے سکتا۔ کیونکہ طویل جنگ ترقی کی اس معمولی سی رمق کو چاٹ سکتی تھی۔
اسی خیال کو مدنظر رکھ کر بھارت نے پہلگام ڈرامہ رچایا۔ جس علاقے میں اپنی نو لاکھ فوج تھی وہیں دہشتگردی کروائی گئی۔ اور بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام جڑ دیا۔ بھارتی سوشل میڈیا نے بنا کسی تحقیق کے ٹرینڈ بنانا شروع کر دیے۔ انڈین میڈیا گلے پھاڑ پھاڑ کر جنگ کی دھمکیاں دینے لگا۔ دنیا بھر نے پہلگام میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کی مزمت تو ضرور کی مگر کسی نے بھی پاکستان کو دوش نہیں دیا۔ اس سے مودی حکومت مزید جھنجھلا گئی۔ انہوں نے پاکستان پر بزدلانہ حملے شروع کیے۔ کہیں ڈرون بھیجے کہیں لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ کر کے پاکستان کو اشتعال دلایا تاکہ دنیا پاکستان کو در اندازی کا الزام دے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔
پاکستان نے پورے صبر و تحمل سے کام لیا۔ ساری دنیا کے سامنے ایک ایک ثبوت رکھا۔ بارہا پہلگام واقعے پر افسوس کا اظہار کیا مگر یہ شرافت کی باتیں مودی جی کو راس نہیں آئیں۔ بھارتی میڈیا نے ایک ہی رات میں خواب ہی خواب میں تو پورا پاکستان فتح کر لیا۔ خیال ہی خیال لاہور میں فتح کا جشن منالیا، کراچی کو افسانوی طریقے سے ملیا میٹ کر دیا، سیالکوٹ پر اپنا خیالی جھنڈا لگا دیا۔ یہ سب کچھ بھارتی ناظرین کی حوصلہ افزائی کے لیے تھا لیکن جھوٹ کا یہ بازار زیادہ دیر تک نہیں چل سکا۔
صبح ہوئی تو کراچی میں کاروبار زندگی ویسا ہی تھا جیسا ہمیشہ سے ہے۔ لاہوریے بیدار ہوئے تو کچھ بھی نہیں بدلا تھا۔ صرف انڈین میڈیا کا جھوٹ پکڑا گیا۔ ایک رات کے جھوٹ کی وجہ سے انڈین میڈیا پر اب خود بھارتی لوگوں کا اعتبار ہی ختم ہو گیا۔ اب بھارتیوں کو پتہ چل چکا ہے کہ انڈین میڈیا فلم تو بنا سکتا ہے، کہانی تو بنا سکتا ہے ، اے آئی کی مدد سے جنگ کی بساط تو بچھا سکتا ہے مگر سچ نہیں بول سکتا۔
مودی حکومت کی پوزیشن پہلے ہی خراب تھی۔ اس ڈرامے سے سوچا گیا تھا کہ اس حکومت کو سہارا ملے گا مگر بات الٹ پڑ گئی۔ اب پاکستان سے بدترین شکست کے بعد، ہوسکتا ہے کہ مودی حکومت بہار کے الیکشن تک کا انتظار نہ کر سکے۔ اب حکومت کی کرسی کی ٹانگیں لرز رہی ہیں اور چل چلاؤ کا دور ہے۔ اتحادی بھی اس ہزیمت سے جان چھڑانے کی بات کر رہے ہیں۔ اب مودی حکومت مٹھی میں ریت کی مانند ہے جو ہر لمحے ہاتھ سے پھسلستی جا رہی ہے۔
پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں دانش اور بردباری کا ثبوت دیا۔ نہ ہمارے میڈیا نے رپورٹنگ کے نام پر کہانیاں سنائیں نہ مودی حکومت کے بے سروپا الزامات کا جواب دیا۔ پاکستان نے بہت سوچ سمجھ کر صرف چند گھنٹے جنگ کی۔ اور ان چند گھنٹوں میں بھارت کے غرور کا بھرکس نکل گیا۔ مودی حکومت پہلے دنیا سے اپنے 6 طیاروں کی تباہی چھپانے میں مصروف تھی کہ اچانک اس کا سامنا عاصم منیر کی فوج سے ہو گیا۔ مودی حکومت کی بدمعاشی لمحوں میں خاک میں مل گئی۔ خطے کے بدمعاش کو وہ سبق ملا کہ وہ جان چھڑوانے کے لیے امریکا کے پاؤں پڑ گیا۔ چند گھنٹوں میں پاکستان کی بہادر سپاہ نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ اب مدت تک خطے میں سکون ہے گا۔
جنگ کوئی اچھی چیز نہیں لیکن بعض اوقات امن کی خاطر جنگ کرنا لازم ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی فوج کے ہاتھوں رسوا ہوئے بغیر بھارت کو چین نہیں پڑ رہا تھا۔ اب آپ دیکھ لیجیے گا کہ مودی حکومت بھی جائے گی، بھارت میں علیحدگی پسند تحریکیں بھی زور پکڑیں گی اور ’ہند توا‘ کا ترانہ بھی اب انہیں بھول جائے گا۔ اب ان کے پاس اپنے زخم چاٹنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستانی فوج کے چند گھنٹوں کے ایکشن نے نہ صرف پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا بلکہ پورے خطے میں امن کو بحال کیا۔
بات محلے کے بدمعاش سے شروع ہوئی تھی۔ بعض اوقات محلے میں امن کی خاطر کسی شریف آدمی کو محلے کے بدمعاش کو ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کرنا پڑتا ہے۔ یہی کچھ پاکستانی فوج نے بھارت کے ساتھ کیا ہے۔ اسی بات کو اس پیرائے میں بھی کہا جا سکتا ہے کہ بسا اوقات امن کے حصول کے لیے جنگ لازم ہو جاتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
اردو کالم پاک بھارت جنگ عمار مسعود