پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں، بی جے پی کے ارکان نے مبینہ طور پر حیدرآباد دکن میں قائم کراچی بیکری کی ایک شاخ میں توڑ پھوڑ کی اور مالکان سے اس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

تلنگانہ پولیس پولیس کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی سہ پہر 3 بجے شمس آباد میں واقع کراچی بیکری کی شاخ پر احتجاج کے دوران پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں:سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں

آر جی آئی ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر کے بالاراجو نے کے مطابق بیکری کے کسی ملازم کو نقصان نہیں پہنچا۔ ’کوئی شدید نقصان نہیں ہوا، ہم واقعے کے چند منٹ بعد موقع پر موجود تھے اور سیاسی کارکنوں کو منتشر کر چکے تھے۔‘
https://Twitter.

com/anusharavi10/status/1921531705573233037

یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی بیکری کیخلاف احتجاج دیکھا گیا ہو، گزشتہ ہفتے پاک بھارت کشیدگی کے عروج پر مظاہرین کو بیکری کی بنجارہ ہلز برانچ میں ترنگا جھنڈا لگاتے دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پنجاب بھر میں اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

حیدرآباد دکن کی اس کراچی بیکری کا نام پاکستان کے تجارتی شہر کراچی سے موسوم ہے، جسے ایک بھارتی ہندو خاندان چلاتا ہے، جو تقسیم ہند کے دوران حیدرآباد دکن ہجرت کرنے والوں کی اولاد ہیں، بیکری کی بنیاد 1953 میں حیدرآباد کے موزمجاہی مارکیٹ میں رکھی گئی تھی۔

بیکری مینیجر نے زور دے کر کہا ہم ایک ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ ہیں، ہمیں پاکستانی نہیں کہا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: کرتارپور راہداری پاک بھارت کشیدگی کے بعد بند کر دی گئی

کراچی بیکری کی دہلی، بنگلورو اور چنئی سمیت کئی شہروں میں شاخیں ہیں، صرف حیدرآباد میں بیکری کی 24 شاخیں ہیں، جس کے فروٹ کیک اور عثمانیہ بسکٹ ہیں۔

قبل ازیں بیکری کے مالکان راجیش اور ہریش رامنی نے اپنے ایک بیان میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد بھی بیکری میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے کن ممالک نے رابطے کیے؟

ہفتہ کے حملے کے بعد، آر جی آئی ایئرپورٹ پولیس نے مظاہرین کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 126 (2) اور 324 (4) کے تحت ان افراد کیخلاف غلط روک تھام اور املاک کو نقصان پہنچانے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

املاک ایئرپورٹ پولیس تلنگانہ حیدرآباد دکن کراچی بیکری ہاکستان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: املاک ایئرپورٹ پولیس تلنگانہ کراچی بیکری ہاکستان پاک بھارت کشیدگی کراچی بیکری کی کشیدگی کے

پڑھیں:

قائدِاعظم کے نواسے پر بھارت میں فراڈ کا مقدمہ

ممبئی پولیس نے بھارتی صنعت کار اور واڈیا گروپ کے سربراہ نُسلی نیول واڈیا اور ان کے اہل خانہ سمیت سات افراد کے خلاف جعلی دستاویزات کے استعمال کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ مقدمہ فیرانی ہوٹلز پرائیویٹ لمیٹڈ سے متعلق عدالتی کارروائی کے دوران مبینہ طور پر جعلی کاغذات جمع کرانے پر قائم کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ مقدمہ بوریولی کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت کے حکم پر درج کیا گیا۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ نُسلی واڈیا، ان کی اہلیہ موریئن واڈیا، بیٹے نیس واڈیا اور جہانگیر واڈیا، کے ایف بھروچا، ایچ جے بامجی اور آر ای وانڈے والا کے خلاف دھوکہ دہی اور جعل سازی کا مقدمہ درج کیا جائے۔

نیس واڈیا ”واڈیا گروپ“ کے وارث اور متعدد کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں، جبکہ وہ انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیم پنجاب کنگز کے شریک مالک بھی ہیں۔ ان کا نام ماضی میں بالی وُڈ اداکارہ پریتی زنٹا کے ساتھ تعلقات اور بعد ازاں تنازعات کے باعث بھی خبروں میں آتا رہا ہے۔

حالیہ کیس ایک 30 سال پرانے ترقیاتی معاہدے سے جڑا ہے جو واڈیا خاندان اور فیرانی ہوٹلز کے درمیان ممبئی کے علاقے ملاڈ کی ایک زمین پر ہوا تھا۔

معاہدے کے مطابق زمین کی تعمیر و ترقی بلڈر کے راجہ گروپ کے ساتھ ہونی تھی اور اس کی مجموعی فروخت کا 12 فیصد واڈیا خاندان کو ملنا تھا۔ 2008 میں تنازعات پیدا ہوئے اور معاملہ مختلف عدالتوں تک جا پہنچا، جس میں بمبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بھی شامل ہیں۔

فیرانی ہوٹلز کے سی ای او مہندر چندے نے پولیس کو درخواست دی تھی کہ ملزمان نے 2010 میں اس تجارتی تنازع کے دوران بمبئی ہائی کورٹ میں جعلی دستاویزات جمع کرائیں۔ مہندر کے مطابق انہوں نے 15 مارچ 2025 کو بگنگر نگر پولیس اور پھر 24 مارچ کو ممبئی پولیس کمشنر کو شکایت دی، مگر کارروائی نہ ہونے پر بوریولی کی عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت کے 20 ستمبر کے حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی شکایت کی جانچ جاری ہے اور درجنوں صفحات پر مشتمل دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی مزید کارروائی ہوگی۔

یہ مقدمہ بھارتیہ نیائے سنہتا (BNS) کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے جن میں دھوکہ دہی، جعل سازی، جعلی دستاویزات کے استعمال اور مجرمانہ سازش کے الزامات شامل ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اترپردیش میں حضرت پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی، علاقے میں کشیدگی
  • بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، کرفیو نافذ
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • کراچی میں نوجوان لڑکی سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • کیا مصر اسرائیل کشیدگی جنگ میں بدل سکتی؟
  • قائدِاعظم کے نواسے پر بھارت میں فراڈ کا مقدمہ
  • جنرل اسمبلی کا اجلاس، ٹرمپ کی دھواں دھار تقریر، اقوامِ متحدہ پر چڑھ دوڑے
  • حیدرآباد میں بھی ضمنی انتخابات آج ہوں گے
  • حیدرآباد،کوہسار سوسائٹی کا نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ
  • بھارت: ’آئی لو محمد‘ تنازعہ کیا ہے اور مسلمان احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟