اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ جب پاکستان جواب دے گا تو دنیا دیکھے گی اور دنیا بتائے گی وہی ہوا۔

ایکسپریس نیوز کے کنٹرول روم میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ پاکستان کیلیے مکمل کامیابی ہے، ڈپلومیٹک فرنٹ پر اس بار دنیا بھارت کے ساتھ نہیں تھی، پاکستان کے ساتھ تھی، بھارت ایک نیوکلیئر پاور پر اس چیز کا الزام لگا رہا تھا کہ جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت ہی نہیں تھا، اگر کوئی ایویڈنس ہوتا تو شاید دنیا کا اس پر جو موقف ہوتا وہ اس سے بہت مختلف ہوتا۔ 

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ اگر آپ پوری دنیا کا میڈیا دیکھیں جو نیوٹرل آبزرورز ہیں، جو انٹرنیشنل آبزرورز ہیں، مثلاًجو بی بی سی نے کمنٹری کی ہے کہ اس میں کلیئرلی پاکستان آپ کو ونر نظر آتا ہے۔

پاکستان نے جو جواب دیا ہے ، میرے خیال میں وہ تاریخ کی کتابوں میں لکھا جائے گا، یہ بہت غیر معمولی کامیابی ہے۔

سیکیورٹی امور کے ماہر(ر)ایئر مارشل زاہد محمود نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، بھارت اپنے جنگی جنون میں یہ کام پہلے بھی کئی مرتبہ کر چکا ہے، سب سے پہلے بنیادی بات یہ ہے کہ یہ جو خطہ ہے اور یہ دنیا یہ پاک بھارت جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انھوں نے جو نہتے اور معصوم بچوں پر حملہ کیایہ ہم بھول نہیں سکتے۔

سیکیورٹی امور کے ماہر ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ آپ کو یاد ہو گا ڈپلومیٹیکلی ڈونلڈ ٹرمپ جب پہلے بھی صدر تھے تو انڈیا نے کیٹیگوریلی کہا تھا کہ ہمیں کسی تھرڈ پارٹی کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں کسی میڈی ایشن کی ضرورت نہیں ہے۔ تو اب کیا ضرورت پڑی کہ انڈیا کو امریکا سے کہنا پڑا کہ ہماری میڈی ایشن کروائیں، یا ہمارا یہ سیز فائر کروائیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان نے کہا کہ

پڑھیں:

اکھنڈ بھارت کا خواب بکھر گیا،راناثناءاللہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکھنڈ بھارت کا خواب بکھر گیا، پاکستان نے جواب میں بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، بھارت کے پاس پاکستان سے بہتر ٹیکنالوجی ہے اور نہ مہارت ہے۔ بھارت کو پوری دنیا میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان نے صرف اپنے دفاع کا حق استعمال کیا ہے۔

سینئر رہنما مسلم لیگ ن، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب بھارت پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتا ہے، پہلگام واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کیلئے تیار ہیں، پاکستان خود دہشت گرد کا شکار ہے، دہشت گردی کی کسی قسم کو قبول نہیں کر سکتے۔

نجی ٹی وی سے خصوصی بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تیسری بار بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا، بھارت نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، بھارت نے خواتین اور بچوں کو شہید کیا، پاکستان نے جواب میں بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، بھارت کو پوری دنیا میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بھارت کے پاس پاکستان سے بہتر ٹیکنالوجی ہے اور نہ مہارت، پاکستانی عوام کی اپنے وطن سے محبت کی مثال نہیں ملتی، پاکستان نے صرف اپنے دفاع کا حق استعمال کیا ہے، اکھنڈ بھارت کا خواب بکھر گیا ہے۔

مشیر وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ بھارت خود مدعی بنے، خود حملہ آور ہو جائے، پاکستان حقائق اور مستقبل کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے گا، امریکا کے نائب وزیراعظم کا اسحاق ڈار سے رابطہ ہوا ہے، پاکستان نے سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی بھارت کا موقف تسلیم کرنے کو تیار نہیں، بھارت کی کسی بات کا یقین نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان بھارتی جارحیت کا شکار ہوا ہے، اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں، پوری قوم اور مسلح افواج وطن کے وفاع کیلئے تیار ہیں۔

انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، ہمارے سفارتی عملے کو ملک بدر کردیا اورعلاج کیلئے بھارت جانے والوں کو واپس بھیج دیا گیا۔
مزیدپڑھیں:جے ڈی وینس کی بھارت میں موجودگی: حملے سے پہلے کوئی وعدہ ہوا جس سے بھارت کو حوصلہ ملا؟ وکٹر گاؤ

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر کو فرنٹ پر لانے کا یہ بہترین وقت ہے، مشعال ملک
  • مسئلہ کشمیر کو فرنٹ پرلانے کا یہ بہترین وقت ہے: مشعال ملک
  • عالمی طاقتوں کا کھیل، شاہینوں نے بساط پلٹ دی
  • پاکستان کے شاہینوں کا پوری دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ، وفاقی وزیر احسن اقبال
  • دنیا بھر کی سکھ برادری بھارت کیخلاف، پاکستان کے ساتھ ہے:رمیش سنگھ اروڑا
  • اکھنڈ بھارت کا خواب بکھر گیا،راناثناءاللہ
  • جے ڈی وینس کی بھارت میں موجودگی: حملے سے پہلے کوئی وعدہ ہوا جس سے بھارت کو حوصلہ ملا؟ وکٹر گاؤ
  • ہر چیز لوگوں کے سامنے، دفاعی حکمت عملی سے بھارتی جارحیت کا جواب دیا، رانا ثناء اللہ
  • جے ڈی وینس کی بھارت میں موجودگی: حملے سے پہلے کوئی وعدہ ہوا جس سے بھارت کو حوصلہ ملا؟ چینی تجزیہ نگار کا سوال