سیز فائر خلاف ورزی کی نہ مودی کے مذاکرات کی میز پر آنے کی امید: وفاقی وزرا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بھارتی حکام کی پریس بریفنگ میں آواز ان کا ساتھ نہیں دے رہی تھی، وہ بولنے کے قابل نہیں تھے، بھارتی میڈیا کو بھی سانپ سونگھ گیا ہے۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا پاکستان کے اندر جشن کا ماحول ہے۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ ملٹری ترجمان کے ہمراہ پریس بریفنگ میں بولنے کے قابل نہیں تھے۔ آواز بھی ان کا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ من گھڑت اور بے بنیاد الزامات عائد کرتا ہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی میں پاکستان کو شاندار کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ بھارت کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کی جوابی دفاعی کارروائی سے بھارت کی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان کو رگڑا دے کر شاید اپنی شرائط پر لائے گا۔ بھارت کی ساکھ پر سوال آچکا ہے، ہم جنگ کا مومنٹم بڑھا سکتے تھے لیکن ہم نے جنگ کو بریک لگانے والی آپشن سامنے رکھی۔ بات چیت چلے گی تو اس سے راستے نکلیں گے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کی بات چیت میں سندھ طاس معاہدہ، کشمیر اور دہشت گردی کا مسئلہ زیر غور آئے گا۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اﷲ نے کہا ہے کہ ہمیں امید نہیں مودی مذاکرات کی میز پر آئیں گے۔ اﷲ کا شکر ہے مسئلہ کشمیر دوبارہ عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر بھی ایسا ہی جواب دیا جائے گا۔ جیسا اس بار دیا گیا۔ بات چیت میں کشمیر کا معاملہ لازمی اور ہر قیمت پر سامنے رکھا جائے گا۔ ہم نے کہا تھا اگر ہماری سالمیت پر حملہ ہوا تو جواب دیں گے، پہلے تو مودی بات چیت کرنے کو تیار نہیں تھے توقع ہے بھارت ماضی کے تمام معاملات پر میز پر بیٹھے گا۔ بھارت نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے بغیر حملہ کیا، ہمارے جواب دینے کے بعد مودی نے سیز فائر کی درخواست کی۔ بھارت کا مذاکرات کی میز پر آنا مشکل لیکن آنا ہو گا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے ٹیلی فون پر گفتگو میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ مصری میڈیا کے مطابق مصری وزیر خارجہ نے جنگ بندی کے اہم اقدام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کشیدگی میں کمی‘ امن کے فروغ کے دانشمندانہ فیصلے کو سراہا۔ مصری وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی اور بھارت‘ پاکستان کے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے جنگ بندی کی حمایت کی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ دلیر افواج کی کاوش پر پوری قوم کو مبارکباد ہو۔ پہلگام کا واقعہ ہوا تب وزیراعظم کے ہمراہ انقرہ میں تھا، سو سے زائد سفارتکاروں سے رابطے میں تھا۔ سفارت کاری اور دیگر چیزیں بھی اس میں شامل تھیں۔ پورے آپریشن میں نواز شریف کی مشاورت شامل تھی۔ شہباز شریف دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کی تھی۔ ہم نے متحد ہو کر دنیا کو ایک پیغام دینا تھا۔ جب انہوں نے حملہ کیا تو ہم نے ان کے طیارے گرائے۔ تیئسویں اپریل سے لیکر 6 سے 7 مئی تک گیا۔ شاید10 سے 12 جہاز گرے جن جہازوں نے پے لوڈ پھینکے ان میں سے 5 گرائے۔ سلامتی کونسل کے ممبران کو بھی ہم نے آگاہ کیا تھا۔ نو کی رات کو انہوں نے ہمارے بیسز پر حملہ کیا تو صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، اس کے بعد وزیراعظم نے کہا اب بہت ہو چکا۔ امریکی حکام نے کہا ایف 16 طیارہ نہیں گرا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کو الجزائر کے وزیر خارجہ احمد عاطف کی ٹیلی فون کال موصول ہوئی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر خارجہ احمد عاطف نے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان کے طور پر دونوں رہنماؤں نے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے کثیرالجہتی فورمز پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے کہا ہے کہ پاک فوج نے دشمن کا غرور خاک میں ملاکر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ بھارت کو جنگ میں ایک بار پھر دھول چٹانے پر وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے اظہار تشکر کیا۔ صدر استحکام پاکستان پارٹی نے پاک فضائیہ و مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کے کہ پاکستان کہا ہے کہ انہوں نے بات چیت نے کہا
پڑھیں:
روس نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے پولینڈ الزامات مسترد کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس نے پولینڈ کے وزیرِ خارجہ رادوسلاو سیکورسکی کے ان بیانات پر سخت ردعمل دیا ہے جن میں انہوں نے روس پر اپنی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ماسکو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات کسی بھی قائل کرنے والے ثبوت سے عاری ہیں، روس فضائی پروازوں کے اصولوں کی پابندی کرتا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کی بات درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے عسکری حکام بارہا واضح کر چکے ہیں کہ جب بھی ہماری پروازیں کی جاتی ہیں تو وہ عالمی قوانین کے مطابق ہوتی ہیں اور کسی بھی طرح اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرتیں، پولینڈ کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے پاس کوئی قوی شہادت موجود نہیں۔
پیسکوف نے مزید کہا کہ روس نے استونیائی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزامات کی بھی تردید کی ہے جبکہ پولینڈ کے معاملے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی واقعہ پیش بھی آیا ہو تو وہ دانستہ نہیں تھا، رومانیہ کے الزامات کو بھی روس نے مسترد کرتے ہوئے یوکرین کی جانب سے ’’اشتعال انگیزی‘‘ قرار دیا۔
پریس کانفرنس میں ایران کے ساتھ نئے نیوکلیئر پاور یونٹس کی تعمیر کے تعاون سے متعلق سوال پر پیسکوف نے تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو ہونے والے عالمی ایٹمی فورم میں اس موضوع پر بات ہوگی۔
انہوں نے اسٹریٹجک ہتھیاروں میں کمی کے معاہدے (نیو اسٹارٹ) کی توسیع کے امکان پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس ایک سال تک معاہدے کی مرکزی حدود پر قائم رہنے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے امریکا کا بھی متبادل موقف ضروری ہے۔
پیسکوف نے واضح کیا کہ معاہدے کی مدت 2026 میں ختم ہو رہی ہے اور اس سے پہلے نیا اتفاق رائے ممکن نظر نہیں آتا، تاہم روس اس حوالے سے امریکی قیادت کے ساتھ رابطوں کے لیے کھلا ہے۔