سول اور ملٹری لیڈرشپ نے بیٹھ کر بھارت کو جواب دینے کا پلان طے کیا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دلیر افواج کی کاوش پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سول اور ملٹری لیڈرشپ نے بیٹھ کر بھارت کو جواب دینے کا پلان طے کیا اور اس حوالے سے پورا پلان طے ہوا تھا۔
ایک ٹی وی انٹرویومیں اسحاق ڈار نے کہا کہ پورے آپریشن میں نواز شریف کی مشاورت شامل تھی، شہباز شریف نے دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کی تھی، ہم نے متحد ہو کر دنیا کو ایک پیغام دینا تھا، 23 اپریل سے لیکر 6 سے 7 مئی تک دیا گیا۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سفارت کاری اور دیگر چیزیں بھی اس میں شامل تھیں، سلامتی کونسل کے ممبران کو بھی ہم نے آگاہ کیا تھا، ہم نے کہا پہلگام سے کوئی لینا دینا نہیں ، شفاف تحقیقات کرلیں، دیگر ممالک درخواست کر رہے تھے ہم بھارت سے درخواست کرتے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 5 مئی تک ہر کوئی کہتا تھا صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نے کہا تھا پاکستان صبر و تحمل سے چلے گا، ہم نے کہا تھا ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اگر حملہ ہوا تو جواب ضرور دیں گے، ہم نے جو کہا وہی کیا، پائلٹس کو ہدایات تھیں کہ جو پے لوڈ گرائے وہ طیارہ گرا دیں اور پھر جن جہازوں نے پے لوڈ پھینکے ان میں سے 5 گرائے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے حملہ کیا تو ہم نے ان کے طیارے گرائے جبکہ ہمارے طیاروں کے حوالے سے امریکی حکام نے بھی کہا کوئی ایف 16 طیارہ نہیں گرا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے میزائل گرائے 3 امرتسر میں گرےاور ایک ہماری اسپیس میں آیا، ہماری اسپیس میں آنے والے میزائل کو تباہ کیا گیا ، 8 مئی کو ہم نے ان کے 29 ڈرونز گرائے، 9 مئی کو تو ان کے ڈرونز ہر شہر پہنچ گئے تھے، 9 کی رات کو انہوں نے ہماری بیسز پر حملہ کیا تو صبر کا پیمانہ لبریز ہوا، اس کے بعد وزیراعظم نے کہا اب بہت ہوچکا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ایک اور ملک نے بھی 9 کی رات کو ہمیں کہا سیز فائر کر لیں، 10 تاریخ کو پھر ہمارے رابطے شروع ہوئے، ایک تاثر دیا گیا کہ سپرمیسی صرف بھارت کیلئے ہے۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے کل ڈی جی ایم اوز کا رابطہ ہوگا اور اس میں نیوٹرل جگہ کا فیصلہ ہوگا، ہمارے درمیان بنیادی سہولت کار امریکا ہے، کل کے بعد اگلا مرحلہ بھی جلدی آئے گا۔
Post Views: 2.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے کہا
پڑھیں:
کے پی لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کا غیر قانونی تعمیرات کیخلاف پلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(آئی این پی ) خیبرپختونخوا لینڈ یوزاینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات اور زمین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے سولہ ماسٹراورچھ لینڈیوزپلانزتیارکرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیے تاکہ تعمیرات کو منظم دائرے میں لایا جا سکے، متعدد این او سیز منسوخ کر کے حساس مقامات پے نئی تعمیرات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،ڈائریکٹرجنرل خیبرپختونخوا لینڈ یوز اینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خضرحیات خان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد صوبے میں تعمیراتی نظم و ضبط بحال کرنا، زرعی زمینوں کو محفوظ اور شہری منصوبہ بندی کو مؤثر بنانا ہے،ماضی میں ’’جس کا جہاں دل چاہا، عمارت کھڑی کر دی‘‘والی صورتحال تھی، جس سے زرعی زمین تیزی سے ختم ہو رہی تھی، اتھارٹی کا بنیادی مقصد زرعی اراضی کو بچانا ،رہائشی، کاروباری اور زرعی زونز کے درمیان واضح حد بندی قائم کرنا ہے، صوبے بھرمیںغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جہاں ضروری سہولیات مثلاً قبرستان، مسجد، پارکس یا سڑکیں فراہم نہیں کی گئیں، وہاں ریگولرائزیشن سے پہلے ان کی تکمیل لازمی قرار دی جا رہی ہے،ایسے منصوبوں کو بند کرنے کے بجائے ریگولرائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ قانون کے دائرے میں آ سکیں اور عوام کا سرمایہ بھی محفوظ رہے، خضرحیات خان نے مزیدکہاکہ نومبر 2024 ء میں اتھارٹی کے دو قوانین نافذ کئے گئے، ایک ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دوسرا بلڈنگ پلانز سے متعلق ہے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز(بی سی ایز ) کو ماتحت اور ہر تحصیل میں تکنیکی عملہ تعینات کیا جا رہا ہے، اب نوٹس جاری ہوتے ہی تعمیراتی کام بند کر دیا جائے گا، اور فائل کی منظوری تک دوبارہ آغاز نہیں ہو سکے گا،انہوں نے کہا دریا کے کنارے، ندی نالوں پربننے والی عمارتوں اور ہوٹلوں کے این او سیز منسوخ کیے جا چکے ہیں،یہ فیصلہ سوات اور بونیر میں حالیہ سیلابی واقعات کے بعد کیا گیا تاکہ قدرتی گزرگاہوں پر تجاوزات ختم کی جا سکیں،اس کے علاوہ پشاور سمیت بڑے شہروں میں تجارتی پلازوں کے تہہ خانوںکو دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا جس سے پارکنگ کا بحران بڑھ گیا،ایسے تمام پلازوں کو اصل نقشے کے مطابق پارکنگ بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں عوام کے تعاون اور اعتماد کی ضرورت ہے، ان شاء اللہ ہم بتدریج تعمیرات اور ہاؤسنگ سیکٹر میں حقیقی اصلاحات لے کر آئیں گے۔