اسرائیل کی بے خبری میں امریکا کے حماس سے براہ راست مذکرات
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 12 مئی ۔2025 )اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکا نے اسرائیلی فوجی اورامریکی شہری کی رہائی کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس سے براہ راست مذکرات کیئے برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اس معاملے میں بالکل بے خبرتھا کہ امریکا اور حماس کے حکام کے درمیان براہ راست رابطہ ہو رہا ہے یہاں تک کہ ایڈن الیگزینڈر کی متوقع رہائی کے بارے میں معاہدہ طے پا گیا.
(جاری ہے)
حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے اشارے بڑھتے جا رہے ہیں جب کہ ٹرمپ ایران کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے خطرے کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنا چاہتے ہیں، نیتن یاہو فوجی کارروائی کو ترجیح دیتے ہیں غزہ کے بارے میں واشنگٹن نے نئی جنگ بندی اور یرغمالی رہائی کے معاہدے کے لیے دباﺅجاری رکھا ہوا ہے جب کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر ایک شدید حملے کی منظوری دیدی ہے. این بی سی نیوزنے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ نے نجی طور پر اسرائیل کی حکمت عملی کو بے کار کوشش اور اپنی تعمیر نو کی منصوبہ بندی کے خلاف قرار دیا ہے ادھر ”الجزیرہ“ کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے دوران جنگ بندی کے امکانات کو خارج کرتے ہوئے بمباری روکنے سے انکار کر دیا اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے زیر حراست امریکی اسرائیلی قیدی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے کسی بھی طرح کی جنگ بندی پر اتفاق نہیں کیا تھالیکن وہ رہائی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے محفوظ راہداری فراہم کرے گا. دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں سکول میں قائم کی گئی پناہ گاہ میں کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ 71 ویں دن میں داخل ہو گیا ہے اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے نتیجے میں غزہ کی صحت کی وزارت کے مطابق کم از کم 52 ہزار 862 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 19 ہزار 648 زخمی ہوچکے ہیں حکومت کے میڈیا دفتر نے شہدا کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے کے نیچے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں جنہیں مردہ تصور کیا جارہا ہے. الجزیرہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے میں ہے، 5 لاکھ افراد بھوک کا سامنا کر رہے ہیں بھوک کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک عالمی ادارے نے کہا ہے کہ غذائی تحفظ کے مرحلے کی درجہ بندی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نتائج آخری بار اکتوبر 2024 میں کی گئی تشخیص کے بعد بڑے بگاڑ کی نشاندہی کرتے ہیں تازہ ترین رپورٹ میں یکم اپریل سے 10 مئی 2025 کے دورانیے کا تجزیہ کیا اور کلیدی نتائج کے خلاصے کے مطابق ستمبر 2025 تک کی صورت حال کی پیشگوئی کی گئی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کی رہائی کے کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں قتل و غارت کی تمام حدود پار ہوگئیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے: سربراہ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیو یارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر میں جاری تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے بحرانوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے غزہ اور یوکرین کی صورتحال کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ 80 سال قبل متعدد ممالک نے عالمی امن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی تھی، تاہم آج یہ ادارہ مختلف جانب سے اپنی صلاحیتیں محدود کرنے کی منظم کوششوں کا سامنا کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی امن اور ترقی کے اہداف شدید خطرات سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے، جبکہ عالمی برادری کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے جواب میں غزہ کے معصوم عوام کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
جنرل اسمبلی کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ جنرل اسمبلی بات چیت اور امن کے لیے ایک خاص فورم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی مسلسل پالیسی کے سبب امن کے ستون کمزور ہو رہے ہیں اور اگر مؤثر کثیرالجہتی ادارے نہ رہیں تو دنیا افراتفری کا شکار ہو جائے گی۔
سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا ہم افراتفری کی دنیا چاہتے ہیں یا استحکام اور امن کی دنیا؟ انہوں نے زور دیا کہ قیام امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، لیکن جنگیں بے دردی سے پھیل رہی ہیں۔
آخر میں انتونیو گوتریس نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی قانون کی اہمیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم برقرار رہنا چاہیے۔