حماس امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی پر راضی ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
حماس اور امریکی حکام کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے براہِ راست حتمی مذاکرات کے دوران حماس امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی پر راضی ہوگئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس امریکا کےساتھ جاری مذاکرات کے دوران 21 سالہ امریکی نژاد اسرائیلی شہری ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے تیار ہے جو اسرائیلی فوج کا حصہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: حماس اور امریکا کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور امداد پر حتمی مذاکرات
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی اس پیشکش کے بدلے جنگ بندی نہیں ہوگی بلکہ اسرائیل یرغمالی کی رہائی کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرے گا، یرغمالی کی رہائی کا فیصلہ اسرائیل کے فوجی دباؤ کے بعد ممکن ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو ذرائع نے بتایا کہ ان مذاکرات کا مقصد 23 لاکھ آبادی والے محصور علاقے میں فوری انسانی امداد پہنچانا اور لڑائی روکنے کے لیے کسی سمجھوتے تک پہنچنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’جامع ڈیل چاہتے ہیں‘، حماس نے جنگ بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کردی
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں فلسطینیوں تک خوراک کی فراہمی میں مدد کا وعدہ دہرایا، جبکہ امریکی ایلچی نے بھی عندیہ دیا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے امریکی حمایت یافتہ نظام جلد فعال ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل مذاکرات یرغمالی کی رہائی کے لیے
پڑھیں:
2014 غزہ جنگ میں مارے گئے افسر کی باقیات وطن واپس لائیں گے، اسرائیلی فوجی سربراہ
یروشلم: اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2014 کی غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے افسر لیفٹیننٹ ہدار گولڈن کی باقیات ہر صورت واپس لائیں گے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حماس نے مبینہ طور پر گولڈن کی لاش کا مقام تلاش کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، جنرل زامیر نے ہفتے کی شام گولڈن کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تفتیش کے تازہ ترین نتائج سے آگاہ کیا۔ فوجی بیان میں کہا گیا کہ:
“چیف آف اسٹاف نے ہدار اور تمام شہید قیدیوں کی واپسی کے عزم کو دہرایا۔”
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے حماس اور ریڈ کراس کو اجازت دی تھی کہ وہ اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں تلاش کا عمل مکمل کریں۔ کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ گولڈن کی باقیات جنوبی شہر رفح کے ایک سرنگ سے ملی ہیں، تاہم حماس یا اسرائیلی فوج نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
واضح رہے کہ ہدّار گولڈن کو 1 اگست 2014 کو اُس وقت ہلاک کیا گیا تھا جب 72 گھنٹے کی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نافذ تھی۔ وہ اس یونٹ کا حصہ تھے جو حماس کی سرنگیں تباہ کرنے کا کام انجام دے رہی تھی۔ ان کی ٹیم پر اچانک حملہ ہوا، جس میں وہ مارے گئے اور ان کی لاش عسکریت پسندوں نے قبضے میں لے لی۔
ایک اور اسرائیلی فوجی، اورون شاؤل، جو اسی جنگ میں مارا گیا تھا، اس کی لاش رواں سال غزہ جنگ کے دوران برآمد ہوئی۔
ماضی میں دونوں فوجیوں کی باقیات کے تبادلے کے لیے ہونے والی قیدیوں کی ڈیلز بار بار ناکام ہو چکی ہیں۔ اسرائیل اب گولڈن کی باقیات کو امریکی ثالثی سے جاری جنگ بندی معاہدے کے تحت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔