ایک سینیئر فلسطینی عہدیدار کے مطابق، حماس اور امریکی حکام کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے براہِ راست حتمی مذاکرات جاری ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو ذرائع نے بتایا کہ ان مذاکرات کا مقصد 23 لاکھ آبادی والے محصور علاقے میں فوری انسانی امداد پہنچانا اور لڑائی روکنے کے لیے کسی سمجھوتے تک پہنچنا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں فلسطینیوں تک خوراک کی فراہمی میں مدد کا وعدہ دہرایا، جبکہ امریکی ایلچی نے بھی عندیہ دیا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے امریکی حمایت یافتہ نظام جلد فعال ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’جامع ڈیل چاہتے ہیں‘، حماس نے جنگ بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کردی

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ قطر اور مصر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں جاری ہیں، تاہم براہِ راست مذاکرات کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

ترجمان نے کہا کہ حماس جنگ اور اس کے دوبارہ شروع ہونے کی واحد ذمہ دار ہے۔ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ اگر حماس نے امریکی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کے تمام تر زمینی اور امدادی راستے بند کر رکھے ہیں، اور جنگ بندی کے دوران محفوظ کیا گیا خوراک کا ذخیرہ بھی ختم ہو چکا ہے۔

حماس نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے انخلا کرے تو وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی پر رضامند ہو سکتی ہے۔ تاہم اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک حماس کو مکمل طور پر ختم نہ کر دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ٹرمپ حماس خبر رساں ایجنسی رائٹرز فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا خبر رساں ایجنسی رائٹرز فلسطین کے لیے

پڑھیں:

فلسطینی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ

فلسطینی صدر محمود عباس نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں فلسطین کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں غٖزہ میں امداد کی ضرورت ہے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے۔

انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ کہ ہم ہتھیاروں کے بغیر متحد فلسطینی ریاست چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ جنگ کے خاتمے میں قطر اور مصر کی ثالثی خوش آئند ہے۔

یہ پڑھیں: برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد فرانس کا بھی فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے 3 ماہ کے اندر ایک عبوری آئین تیار کیا جائے گا اس کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے تاکہ آئین و قانون کے تحت ریاست کا قیام ممکن ہو، انہوں نے کہا کہ حماس کا فلسطینی گورننس میں کوئی کردار نہیں ہوگا، تنظیم کو چاہیے کہ وہ اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے، اسحاق ڈار

صدر محمود عباس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے 149 ممالک کا شکریہ ادا کیا اور جن ممالک نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ان سے اپیل کی کہ وہ بھی جلد فلسطین کو تسلیم کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی کے 21 نکاتی امن فارمولے پر عرب رہنماؤں نے تجاویز پیش کر دیں
  • صدر ٹرمپ نے عرب رہنماؤں کو غزہ جنگ بندی کیلیے 21 نکاتی امن فارمولا پیش کردیا
  • شام اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے، امریکا کا دعویٰ
  • حماس کا جنگ بندی کے بارے میں ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے،  امیر قطر
  • اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے کی فلسطینی پناہ گزین کیمپوں پر بمباری25شہید
  • حماس نے صدر ٹرمپ کے نام خط میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کردی
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے نہیں دیں گے، اسرائیل کی دھمکی
  • فلسطینی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ