کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر کئے پوسٹ میں مودی حکومت سے متعدد سوال کئے اور کہا کہ مودی کی صدارت میں آل پارٹی اجلاس بلایا جانا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے پہلگام دہشت گردانہ حملے، "آپریشن سندور" اور بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر تفصیلی بحث کے لئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کل جماعتی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔

کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر کئے پوسٹ میں مرکزی حکومت سے متعدد سوال کئے۔ انہوں کہا کہ بھارتی وزیراعظم کی صدارت میں آل پارٹی اجلاس بلایا جانا چاہیئے۔ پہلگام واقعے، آپریشن سندور، جنگ بندی اور جنگ بندی پر امریکی بیان وغیرہ پر بحث کے لئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جانا چاہیئے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات غیر جانبدار مقام پر ہونے چاہئیں۔ اس سے کئی سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا ہم نے کسی تیسرے کو ثالث کے طور پر قبول کریں گے، کیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی راستے دوبارہ کھلیں گے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 1981ء میں بھارت کو 5.

8 بلین ڈالر کا قرضہ منظور کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ نے اس قرض پر سخت اعتراض ظاہر کیا اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے دور رہا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی آئی ایم ایف کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئیں کہ یہ قرضہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لئے بھارت کی مدد کے لئے ضروری ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر بی جے پی نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے نریندر مودی کی تعریف کی۔ پارٹی نے تبصرہ کیا کہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کردیا گیا ہے۔ بھارت نے اسٹریٹجک اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف بھارت کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان کے درمیان کے لئے کہا کہ

پڑھیں:

سینیٹ کا اجلاس آج، 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جائے گا

پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کا اجلاس آج صبح 11 بج کر 30 منٹ پر منعقد ہوگا۔

جاری کردہ ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم پر رپورٹ پیش کی جائے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، جو حکمران مسلم لیگ (ن) کے اہم اتحادی ہیں، 27ویں آئینی ترمیم پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر قانون و انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ ایوانِ بالا میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے۔

امید کی جا رہی ہے کہ سینیٹ پیر کے اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دے گا، جس کے بعد یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

مزید برآں، انوشہ رحمان پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کریں گی، جبکہ اسلام آباد میں میٹرو بس منصوبے کی تعمیر سے متعلق بل سینیٹر سرمد علی پیش کریں گے۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ پاکستان سائیکالوجیکل کونسل کے قیام سے متعلق بل پیش کریں گے۔

سینیٹر محمد عبدالقادر پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کریں گے، جبکہ سینیٹر شیری رحمان کتابوں پر پلاسٹک کور کے استعمال پر پابندی سے متعلق بل پیش کریں گی۔

اسی اجلاس میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی پیش کیا جائے گا۔

اس سے قبل پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے مشترکہ اجلاس منعقد کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پر بات چیت ہوئی، تاہم اس معاملے پر مزید مشاورت کے لیے وقت مانگا گیا۔

اسی طرح بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کرنے کی تجویز پر بھی مشاورت مؤخر کر دی گئی، اور حکومت نے کل تک اپنی حتمی پوزیشن دینے کی درخواست کی۔

ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کی دیگر تمام شقوں پر اتفاقِ رائے ہو چکا ہے اور بات چیت آخری مراحل میں ہے۔

دوسری جانب، اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے رہنماؤں نے 27ویں آئینی ترمیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین پر حملہ اور عدلیہ کی آزادی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کے اصول کی خلاف ورزی ہے اور مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے لائی جا رہی ہے۔

’جس دن یہ ترمیم منظور ہوئی، وہ 1973 کے آئین کے تدفین کا دن ہوگا۔‘

انہوں نے اس ترمیم کو ’شخصی قانون سازی‘ قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں ’یومِ سیاہ‘ منانے کا اعلان کیا اور عوام، میڈیا، تاجروں، کسانوں اور وکلا سے اپیل کی کہ وہ اس مجوزہ قانون کے خلاف متحد ہوں۔

علامہ راجا ناصر عباس نے مخصوص عہدوں اور رینکس کو استثنیٰ دینے کی تجویز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں ترمیم ایسے افراد کو قانون سے بالاتر کر دے گی جو قتل، ظلم یا کرپشن جیسے جرائم کے باوجود احتساب سے بچ جائیں گے۔

’جب طاقت بے لگام ہو جاتی ہے تو وہ آمریت میں بدل جاتی ہے، جو اختلاف کی ہر آواز، حتیٰ کہ ایک بچے کی آواز بھی، دبانے لگتی ہے۔‘

’1973 کا آئین اسی دن مر جائے گا جس دن یہ ترمیم منظور کی گئی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان سینیٹ علامہ راجا ناصر عباس قائمہ کمیٹی قانون و انصاف مصطفیٰ نواز کھوکھر

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • سینیٹ کا اجلاس آج، 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جائے گا
  • سینیٹ کا اجلاس کل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • پی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائے گی اتنا سیاست سے دور جائے گی؛ طلال چوہدری
  • پی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائیگی اتنا سیاست سے دور جائیگی،طلال چودھری
  • پشاور، 5 سال بعد اسنیپ چیکنگ پھر شروع، مشترکہ ناکہ بندی
  • 27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع
  • وفاقی کابینہ کا 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے خصوصی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں شروع
  • سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت