جنگ بندی کے باوجود بھارت کی طرف سے کرتار پور راہداری تاحال بند
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
جنگ بندی کے باوجود بھارت نے تاحال کرتار پور راہداری نہیں کھولی جس کی وجہ سے بھارت تعلق رکھنے والے سکھ یاتری گردوارہ دربار صاحب کی یاترہ سے محروم ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق دربار انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھلی ہوئی ہے، مقامی اور بیرونِ ملک سے یاتریوں کی آمد جاری ہے۔ بھارتی جارحیت کے بعد شکر گڑھ میں واقع کرتار پور راہداری کو بند کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 10 فروری کو علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں ’آپریشن بنیان مرصوص‘ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھااور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے عوام اور مساجد کو جن ایئربیسز سے ٹارگٹ کیا گیا تھا، ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیے گئے تھے۔
اسی طرح پاکستانی میزائلوں سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ تباہ کردی گئی تھی، جبکہ پاک فوج نے پٹھان کوٹ میں ایئرفیلڈ کو بھی تباہ کردیا، راجوڑی اور نوشہرہ میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے تربیتی مراکز بھی تباہ کر دیے گئے تھے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پور راہداری
پڑھیں:
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
استنبول ( نیوزڈیسک) ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ اجلاس آج منعقد کیا جا رہا ہے جس کی میزبانی ترک وزیر خارجہ حاقان فدان کریں گے۔
غزہ اجلاس میں 8 عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں جن میں ترکیہ سمیت پاکستان، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، انڈونیشیا اور یو اے ای شامل ہیں، اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔
غزہ اجلاس میں غزہ جنگ بندی معاہدے پر حالیہ پیشرفت اور انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، ترک وزیر خارجہ اجلاس میں اسرائیل کی جنگ بندی سے فرار کیلئے بہانوں کی کوششوں اور حالیہ جارحیت کو اجاگر کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا، مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی فوج کے انخلاء کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔