کیا امریکہ کے دباؤ میں ملکی پالیسی تبدیل کی گئی، بھوپیش بگھیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہماری پارٹی فوج کیساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے، جب بھی بحران آیا کانگریس نے سیاست کی بجائے ملک کے مفاد کو آگے رکھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کو لے کر ملک میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ مودی حکومت کے اس فیصلے کو لے کر اپوزیشن جماعتیں تمام طرح کے سوالات کر رہے ہیں۔ اب کانگریس لیڈر اور چھتیس گڑھ کے سابق وزیراعلٰی بھوپیش بگھیل نے پوچھا ہے کہ کیا امریکہ کے دباؤ میں حکومت نے اپنی پالیسی میں تبدیلی کی۔ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ کانگریس فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے، جب بھی بحران آیا کانگریس نے سیاست کی بجائے ملک کے مفاد کو آگے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں امریکہ کے دباؤ کے باوجود اندرا گاندھی نے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے لڑائی میں سیاست نہیں قوم پرستی کی ضرورت ہے، دشمن کے سامنے کمزوری نہیں طاقت دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت یہ بتائے کہ کیا امریکہ کے دباؤ میں ہم نے اپنی پالیسی تبدیل کر دی۔ کانگریس نے اپنے تمام پروگرام منسوخ کئے، بحران کے وقت جب پورا ملک متحد تھا تب سوشل میڈیا پر بی جے پی لیڈر سیاسی بیان بازی کر رہے تھے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ کانگریس حکومت کے ساتھ کھڑی ہے لیکن ہم شفافیت کی مانگ کرتے ہیں۔ امریکی صدر کی طرف سے سیز فائر کا اعلان کیا سفارتی ناکامی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم نے تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرلی، کیا شملہ سمجھوتہ منسوخ ہوگیا، ہم دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے تھے، بیچ میں کشمیر کا معاملہ آگیا۔ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلا کر بتایا جائے کہ جنگ بندی کی شرطیں کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کُل جماعتی میٹنگ بلا کر شکوک و شبہات کو دور کیا جائے۔ بھوپیش بگھیل نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ترجمان کا یہ کہنا کہ بدلہ لے لیا گیا ہے، جو کئی سوال اٹھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام کے چاروں دہشت گردوں کا کیا ہوا، وہ پکڑے گئے یا مارے گئے، سلامتی میں تساہلی کی ذمہ داری کس کی ہے اور کیا وزیر داخلہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دباو
پڑھیں:
آپ مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں،قائم مقام چیف جسٹس کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی، جس میں نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ اور رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ نے
عدالت کو بتایا کہ وہ کل ہی اس کیس میں پراسیکیوٹر مقرر ہوئے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی پیش کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم کیس ہے اور اسے سمجھنے کیلیے انہیں 4 ہفتے کا وقت دیا جائے تاکہ وہ مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے مسلسل التوا کی روش اپنائی جا رہی ہے۔ نیب کے وکیل رافع مقصود نے 5 جون کو بھی کہا تھا کہ وہ بحث نہیں کریں گے۔ ہمیں اپنا کیس شروع کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ ہم دلائل پیش کر سکیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ اگر آپ نے کیس بنایا ہے تو آئیں اور کھیلیں، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد نے جواب دیا کہ بالکل کھیلیں گے۔جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے وکلا اور عدالت میں موجود دیگر افراد کو تنبیہ کی کہ وہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال رکھیں اور عدالت پر غیر ضروری دباؤ نہ ڈالیں۔ اور بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ پر پریشر ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر علیمہ خان نے عدالتی عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کو کہیں ہم انتظار کر رہے ہیں، بڑی مہربانی ہو گی اگر وہ ہمیں آئندہ کی تاریخ دے دیں۔ جس پر عدالت نے جواب دیا کہ تحریری آرڈر میں آئندہ تاریخ دی جائے گی۔ عدالت نے نیب کی جانب سے کیس کی تیاری کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔