پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئن  منصور احمد کی ساتویں برسی نہایت عقیدت اور احترام سے منائی گئی۔

جرمنی کے خلاف فیصلہ کن پنالٹی اسٹروک روک کر پاکستان کو ورلڈ کپ 1994 کا ٹائٹل دلوانے والے دنیائے ہاکی کے عظیم گول کیپر اور قومی ہیرو گول کیپر اولمپئن منصور احمد کی ساتویں برسی کے موقع پر سابق سیکریٹری کراچی ہاکی ایسوسی ایشن حیدر حسین اور کے ایچ اے کے صدر سید امتیاز علی شاہ نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ڈیفنس فیز ون  قبرستان میں ان کے قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

سید امتیاز علی شاہ نے اولمپئن منصور احمد کے لیے دعائے مغفرت کی اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہیروز کو یاد رکھنے والی قومیں ہی زندگی رہتی ہیں۔

 اس موقع پر کے ایچ اے کے چیئرمین گلفراز خان، سینئر نائب صدر ریٹائر ایس پی اعجاز الدین، نائب صدور ڈاکٹر ایس ماجد، امتیاز الحسن  ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان پروفیسر راؤ جاوید اقبال، انور فاروقی، انٹرنیشنل امپائر چوہدری تنویر ارشد اور سماجی شخصیت راجہ عبدالحمید سمیت دیگر موجود تھے۔

پاکستان کی جانب سے 1988 میں صدر ایوارڈ اور 1994 میں پرائڈ آف پرفارمنس پانے والے منصور احمد کا شمار دنیا کے کامیاب ترین گول کیپرز میں ہوتا ہے۔

انہوں  نے پاکستان کے لیے 1986 سے 2000 تک 338 بین الاقوامی میچز کھیلے۔ وہ تین اولمپکس، تین ورلڈ کپ اور دس چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹس میں شریک رہے۔

 1986 کے ورلڈ کپ میں برانز، 1990 کے ورلڈ کپ میں سلور اور 1994 کے ورلڈ کپ میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1992 کے بارسلونا اولمپکس میں سلور میڈل، 1990 بیجنگ ایشین گیمز میں سونے کا تمغہ اور چیمپئنز ٹرافی میں متعدد تمغے حاصل کیے۔

ان کے کیریئر میں مجموعی طور پر 12 طلائی، 12 چاندی اور 8 کانسی کے بین الاقوامی تمغے شامل ہیں۔ 1994 میں پاکستان کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا، 1994 میں ہی ورلڈ الیون اور 1996 میں آل ایشین اسٹارز ٹیم کا حصہ بنے، جبکہ چار بار ٹورنامنٹ کے بہترین گول کیپر قرار دیے گئے۔

1996 کے اٹلانٹا اولمپکس میں وہ پاکستانی دستے کے فلیگ بیئرر بھی تھے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے 1988 میں صدر ایوارڈ اور 1994 میں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ورلڈ کپ

پڑھیں:

ایمان و عقیدت سے مزین کارنامہ؛ ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآنِ پاک

ترکیہ کے شہر استنبول میں عراق سے تعلق رکھنے والے خطاط علی زمان نے وہ کارنامہ انجام دیدیا جس پر لوگ ان کے ہاتھ چومنے لگے۔

55 سالہ خطاط نے اس عظیم و پاک کارنامے کو انجام دینے کے لیے عراق سے ترکیہ ہجرت کی اور جی جان سے 6 سال کے مختصر دورانیے میں اس حیران کردینے والے شاہکار کو مکمل کیا۔

علی زمان کے اس کارنامے کو ایمان، محبتِ قرآن اور اسلامی فنِ خطاطی کا ایک شاندار شاہکار قرار دیا جا رہا ہے۔ انھیں بچپن سے ہی اسلامی خطاطی کا شوق تھا۔

 

پیشے کے اعتبار سے انھوں نے سنار بننا پسند کیا لیکن پھر روحانی میلان ک باعث 2013 میں یہ کُلی طور پر خطاطی کے پیشے اپنایا۔

وہ 2017 میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ عراق چھوڑ کر استنبول پہنچے اور اس نیک کام کا ٓآغاز کیا جس کے لیے علی زمان گہرا سکوت، اطمینان اور یکسوئی کی ضرورت تھی۔

علی زمان کو یہ ماحول استنبول کی سلطان مسجد کے ایک چھوٹے سے کمرے میں ملا اور پھر اسی کو انھوں نے اپنا مرکز بنالیا۔ وہ زیادہ تر وقت قرآن پاک کی خطاطی میں گزارتے۔

 

چھ سال کی انتھک اور بے لوث محنت کے بعد 4 میٹر لمبے اور ڈیڑھ میٹر چوڑے صفحات پر مشتمل قرآن پاک تحریر کرلیا۔

جس کے ہر لفظ اور ہر آیت کو علی زمان نے روایتی قلم سے خود لکھا اور اس کے لیے کسی جدید آلے یا خودکار تکنیک کا استعمال نہیں کیا۔

یہی وجہ ہے کہ پہلی ہی نظر میں قرآن پاک کے اس عظیم نسخے کا ہر صفحہ ایمان اور عشق سے مزین ہاتھوں سے لکھا محسوس ہوتا ہے۔

یہ نسخہ سابقہ ریکارڈ ہولڈر قرآن پاک سے بھی بڑا ہے، جس کی لمبائی 2.28 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر تھی۔

علی زمان کا اس عظیم کام کو سرانجام دینے کا سفر اتنا آسان نہ تھا 2023 میں انھیں صحت کے شدید مسائل کا سامنا رہا اور کچھ عرصے کام روکنا بھی پڑا لیکن ہمت نہ ہاری۔

 

انھوں ایک انٹرویو میں کہا کہ قرآن کی خدمت کرنا میرے لیے عزت سے بڑھ کر عبادت ہے۔ یہ کام محض فن نہیں بلکہ قلبی تعلق کا اظہار ہے۔

علی زمان نے مزید بتایا کہ میں نے اس منصوبے کو بطور عبادت کے قبول کیا ہر آیت لکھتے وقت دل میں نیت کرتا کہ یہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہے۔

یاد رہے کہ علی زمان کو شام، ملائیشیا، عراق اور ترکیہ میں خطاطی کے کئی بین الاقوامی اعزازات مل چکے ہیں۔

2017 میں انہیں ترکیہ کے انٹرنیشنل Hilye-i Serif مقابلے میں صدر رجب طیب اردوان نے اعزاز سے بھی نوازا تھا۔

علی زمان کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ مقدس نسخہ ترکیہ ہی میں محفوظ رکھا جائے تاکہ آنے والی نسلیں اسلامی خطاطی کی عظمت، صبر اور عقیدت کی یہ علامت دیکھ سکیں۔

انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جب لوگ اس قرآن کو دیکھیں، تو وہ صرف حروف نہیں بلکہ محبت، ایمان اور اخلاص کو محسوس کریں جو اس کے ہر صفحے میں سانس لے رہا ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی:پاکستان پکل بال فیڈریشن کی جنرل کونسل میٹنگ میں شریک چیئر مین مخدوم علی ریاض،صدر امتیاز احمد شیخ،سی ای او مقبول آرائیں،شیخ شکیل الیاس،سینئر نائب صدر سرفرا ز احمد خان،نائب صدورکبیر احمد، سیدہ غازیہ قاضی،سیکریٹری جنرل فیصل ظفراور دیگر کا گروپ فوٹو
  • کھیل طلبا کی زندگیوں میں نظم و ضبط برقرار رکھتے ہیں: منصور الظفر داؤد
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • عقیدت ،ترکیہ میں ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآنی نسخہ مکمل
  • ایمان و عقیدت سے مزین کارنامہ؛ ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآنِ پاک
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • سماجی ترقی کا خواب غزہ جنگ کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا: آصف علی زرداری
  • ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
  • بی سی سی آئی کا ورلڈ کپ فاتح ویمنز ٹیم سے شرمناک صنفی امتیاز سامنے آگیا
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال