بھارت سے مذاکرات میں پاکستان کن 3 اہم موضوعات پر زور دے گا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت سے دہشت گردی، کشمیر اور پانی کے معاملے پر بات چیت ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نسبتاً نیا مسئلہ ہے لیکن باقی دوسرے مسائل بہت پرانے مسائل ہیں، ان پر بحث ہونی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ماضی میں افغان جنگوں میں ہمارے کردار کو لے کر بھارت ہم پر الزام لگائے کیوں کہ دنیا میں ہم دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی طیارے گرانا جنگی تاریخ میں سنگ میل ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کا جو داغ امریکا اور مغرب کی وجہ سے ہم پر لگا ہے اس کا ہم بے شمار نقصان اٹھارہے ہیں، ایک ملک جو دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے اس پر دہشت گردی کا الزام لگا کر حملہ کرنا ستم ظریفی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کوملنے والی’خطرناک خفیہ اطلاع‘ کیا تھی جس نے انڈیا کو جنگ بندی پر مجبور کیا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ پانی کا مسئلہ 60 کی دہائی میں حل ہوچکا ہے، سندھ طاس معاہدے میں کوئی ابہام ہے نہ اسے معطل کرنے کی گنجائش ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت سے ہماری جنگیں کشمیر کے مسئلے پر ہوئی ہیں، مودی نے ہمارے خطے کا جہنم میں دھکیلنے کی کوشش کی جس سے اللہ نے ہمیں بچا لیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلے حل ہونے چاہئیں۔ اس خطے کی 2 ارب کی آبادی ہے اس کے غریب لوگوں کو امن سے رہنے کا حق دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کل کہا ہے کہ مسئہ کشمیر پر بھی بات ہونی چاہیے اور اس کا حل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے جنگ بندی کا خیرمقدم
وزیر دفاع نے کہا کہ انڈیا کے خلاف تیاری کی شہادت پچھلے دنوں کی لڑائی کے طور پر موجود ہے، جس طرح کا جواب ہم نے دیا اور جس طرح ان کی پارلیمان میں وزیر اعظم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس سے واضح ہے کہ ابھی تک وہ اپنے زخم چاٹ رہے ہیں۔ سفارتی طور پر بھی یہ ہماری کامیابی ہے کہ اسرائیل سمیت کسی بھی اتحادی ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا، انڈیا نے اب کوئی پیش قدمی کی تو پوری دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا دہشت گردی کا وزیر دفاع نے کہا کہ
پڑھیں:
کشمیر اورجعفر ایکسپریس حملوں کے پس پشت عناصر کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جائے، وزیر دفاع خواجہ آصف
چین کے شہر چھنگڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کی جانب سے خطے میں امن، استحکام اور کثیرالطرفہ تعاون کے عزم کو دوہرایا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے عالمی اور علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز کے اصولوں، خصوصاً عدم جارحیت، پرامن حل، باہمی احترام اور ریاستوں کی خودمختاری کی مکمل پاسداری کا اعادہ کیا۔
خواجہ آصف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی فوجی جارحیت کی سخت مذمت کی اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ضبط، مکالمے اور سفارت کاری پر زور دیا۔
انہوں نے غزہ میں انسانی بحران پر بھی عالمی برادری سے مستقل جنگ بندی اور بلا تعطل امدادی رسائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک مشترکہ عالمی خطرہ ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل اور صورت کی مذمت کرتا ہے، اور انہوں نے کشمیر میں ہونے والے حملے اور بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے پس پشت موجود عناصر کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔
وزیر دفاع نے بھارتی نیول افسر کلبھوشن یادیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور کارروائیوں کے اعتراف کے ساتھ پاکستان کی تحویل میں ہے۔
انہوں نے تحریک طالبان پاکستان (TTP)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) اور داعش خراسان (ISKP) جیسے گروپوں کے خلاف پاکستان کی مسلسل کارروائیوں کا حوالہ دیا اور ملک کی دہشتگردی کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی کو دہرایا۔
افغانستان کے تناظر میں خواجہ آصف نے کہا کہ امن اور استحکام نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری پر زور دیا۔
خواجہ آصف نے دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف ایس سی او کی کوششوں کو سراہا اور سائبر سیکیورٹی، منشیات کی روک تھام اور انتہا پسند نظریات سے نمٹنے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر دفاع نے ایس سی او میں پاکستان کے فعال اور تعمیری کردار کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر پائیدار امن، مشترکہ سلامتی اور علاقائی خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں