اگرمذاکرات ہوئےتوبھارت سے3پوائنٹس پربات ہوگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان گزشتہ دو سے تین دہائیوں سے دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ کشمیر، پانی اور دہشتگردی جیسے اہم مسائل پر بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ مذاکرات ہوتے ہیں تو تین نکات، کشمیر، پانی اور دہشتگردی ترجیحی بنیادوں پر ایجنڈے میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے، اور اس کا حل اجتماعی سوچ اور تعاون میں ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کشمیر کو مذاکراتی ایجنڈے کا حصہ بنانے کی حمایت کی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کو بات چیت سے حل کیا جائے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ آصف
پڑھیں:
روس کا مسئلہ کشمیر شملہ معاہدے اور لاہور ڈیکلیریشن کے تحت حل کرنے پر زور، پاک سعودی دفاعی معاہدے کی حمایت
پاکستان میں روسی فیڈریشن کے سفیر البرٹ پی خورئیو نے کہا ہے کہ روس کا مؤقف ہے کہ مسئلہ کشمیر شملہ معاہدے اور 1999 کے لاہور ڈیکلیریشن کے تحت حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں پاک بھارت تنازع کے دوران روس نے توازن اختیار کیا اور اسی پالیسی پر قائم ہے۔
روسی سفیر نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی ایک وجہ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حالیہ حملہ بھی ہے۔
انہوں نے امریکا کی جانب سے بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے کے دعوؤں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوآبادیاتی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے مطابق اگر امریکا واقعی افغانستان میں مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے افغان عوام کے 10 ارب ڈالرز کے منجمد اثاثے بحال کرنے چاہییں۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں قرارداد جمع
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور روسی حکومت پاکستان کی اس پالیسی کو سراہتی ہے کہ وہ بیرونی دباؤ کے باوجود یوکرین تنازعے پر غیر جانبداری اپنائے ہوئے ہے۔
خورئیو کے مطابق پاکستان کا مؤقف روسی موقف سے ہم آہنگ ہے کیونکہ دونوں ممالک اس تنازع کے سفارتی حل کے حامی ہیں۔
روسی سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں سروائیکل کینسر کی ویکسین کے حوالے سے تاحال کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی، تاہم چند فارما سوئیٹیکل کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ چین کے ساتھ روس کے تعلقات خوشگوار سطح پر ہیں جبکہ یوکرین کے معاملے پر امریکا سمجھداری دکھا رہا ہے، تاہم یورپی ممالک جارحانہ رویہ اپنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں؟
خورئیو نے بتایا کہ یوکرین گزشتہ چند ماہ میں روس پر ڈرون حملوں میں اضافہ کر رہا ہے اور یورپی امداد کا فائدہ اٹھا کر اپنی فوج کو دوبارہ منظم اور مسلح کرنا چاہتا ہے۔
ان کے مطابق خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز سے اب تک یوکرین کو قریباً 70.2 ارب ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی آئینی مدت 2024 میں ختم ہو چکی ہے اور وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے ذریعے اپنی سیاسی حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
روسی حکام کے مطابق ماسکو کی افواج کا یورپ یا ہالینڈ میں اہداف کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں اور روس کو پولینڈ یا نیٹو کے دیگر ممالک کے ساتھ کشیدگی بڑھانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک سعودی دفاعی معاہدے پاکستان روسی فیڈریشن سفیر البرٹ پی خورئی شملہ معاہدے لاہور ڈیکلیریشن