ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے ڈی جی ایم او کے علاوہ کسی بھی ملک یا فریق سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیش کش پر بھارت کا ردعمل سامنے آ گیا۔ بھارتی خبر ایجنسی کا بھارتی ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب صرف جو مسئلہ باقی ہے وہ صرف پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر ہے، فوجی کارروائی کے خاتمے کی بات چیت کا واحد ذریعہ ڈی جی ایم او سطح پر بات چیت ہے، اس میں کسی تیسرے ملک یا فریق کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے ڈی جی ایم او کے علاوہ کسی بھی ملک یا فریق سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کروں گا اور دیکھوں گا کہ کیا مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔ ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل تک پہنچنے کے لیے دونوں ملکوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے۔ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز رشریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کے بات چیت کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر کی پاکستان اور بھارت کے دیگر مسائل پر بھی ثالثی کی پیشکش
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مئی 2025ء ) امریکی صدر ڈونلنڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دیگر مسائل کے حل کیلئے بھی ثالثی کی پیشکش کردی۔ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں بھارت اور پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل ثابت قدم قیادت پر بہت فخر محسوس کرتا ہوں کیوں کہ انہوں نے مکمل طور پر جان لیا اور سمجھا کہ موجودہ جارحیت کو روکنے کا وقت آگیا ہے جو بہت سے لوگوں کی موت اور تباہی کا باعث بن سکتی تھی، امریکہ کو فخر ہے کہ اس نے اس اہم لمحے میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ لاکھوں اچھے اور بے گناہ لوگ مر سکتے تھے، آپ کے جرات مندادنہ اقدامات سے آپ کی میراث بہت بڑھ گئی ہے، مجھے فخر ہے کہ امریکہ آپ کی مدد کرنے میں کامیاب رہا کہ آپ اس تاریخی اور جرات مندانہ فیصلے پر پہنچ سکیں، ہم دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت کو باہمی طور پر فروغ دیں گے، اس کے علاوہ میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر دیکھوں گا کہ کیا ’ہزاروں سالوں‘ بعد پریشان کن مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے، میری پوری کوشش ہو گی کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر اس دیرینہ مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے، جس کے لیے دونوں ممالک کے پاس حکمت بھی ہے اور طاقت بھی ہے۔(جاری ہے)
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت فوری طور پر سیز فائر پر متفق ہوگئے ہیں، امریکہ کی ثالثی میں ایک طویل بات چیت کے بعد مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، ذہانت اور تدبر سے کام لینے پر دونوں ممالک کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس معاملے پر تمام فریقین کی دلچسپی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران امریکی نائب صدر وینس اور میں نے بھارت اور پاکستان کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کی، جن میں وزرائے اعظم نریندر مودی اور شہباز شریف، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، آرمی چیف عاصم منیر اور قومی سلامتی کے مشیران اجیت دووال اور عاصم ملک شامل تھے، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں نے فوری جنگ بندی اور ایک غیر جانبدار مقام پر وسیع تر معاملات پر مذاکرات کے آغاز پر اتفاق کیا ہے، ہم وزیراعظم مودی اور وزیراعظم شہباز شریف کے فہم، دوراندیشی اور امن کی راہ اپنانے کے عزم کو سراہتے ہیں۔