پاک بھارت ٹکراؤ، چینی جنگی جہازوں کی مانگ بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی میں چینی ساختہ لڑاکا طیارے جے 10سی نے اپنا لوہا منوا لیا
چینی جنگی جہاز مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن تبدیل کر سکتے ہیں، مصر کی دلچسپی
پاک بھارت حالیہ ٹکراؤ نے چین جنگی جہازوں کی مانگ بڑھا دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے جنگی جہازوں میں مصر نے دلچسپی لینا شروع کر دی، مصر کے ساتھ چین نے گزشتہ ہفتے 18 روزہ جنگی مشقیں مکمل کی ہیں۔ماہرین کے مطابق چینی جنگی جہاز مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن تبدیل کر سکتے ہیں۔خیال رہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں چینی ساختہ لڑاکا طیارے جے 10 سی نے اپنا لوہا منوا لیا ہے ، اسی طیارے نے بھارت کا رافیل لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے ۔برطانوی جریدے کے مطابق فوجی امور کے چینی ماہر نے جنگ میں ملی اس کامیابی کو چینی طیاروں اور فوجی ساز و سامان کی بہترین تشہیر قرار دے دیا۔پاکستان نے بھارت کے ساتھ لڑائی میں پہلی بار جے 10 سی لڑاکا طیارے کا جنگی میدان میں استعمال کیا۔واشنگٹن کے اسٹمسن سینٹر میں چین کے فوجی امور کے ماہر یون سن نے کہا ہے کہ چینی ساختہ جے 10 سی کی کامیابی حیرت انگیز ہے اور جنگی میدان میں کامیابی سے زیادہ اچھی تشہیر کوئی اور ہو نہیں ہو سکتی۔ اسٹاک ہوم پیس ریسرچ سینٹر کے مطابق پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی سامان چین کا بنا ہوا ہے جس میں نصف سے زیادہ 400 طاقت ور لڑاکا طیارے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: لڑاکا طیارے پاک بھارت کے مطابق
پڑھیں:
بھارت: جھارکھنڈ یورینیم ذخائر جنگی جنون کی نذر، عوام تابکار خطرات سے دوچار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر مودی حکومت کے جنگی جنون کی نذر ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی زندگیاں تابکاری خطرات سے دوچار ہیں۔
عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ بھارت جوہری امور میں بدترین لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور مودی حکومت یورینیم اور دیگر جوہری مواد کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اسی طرح یورینیم کی چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے جو بھارتی سیکیورٹی کے ناکام نظام اور مودی حکومت کی نااہلی کو بے نقاب کرتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا نے بھی مشرقی جھارکھنڈ میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا انتہاپسندانہ جوہری ایجنڈا عوام کو تابکاری اثرات کے باعث خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے اور جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے جوڑنا مودی سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور سیاسی ہتھکنڈوں کا واضح ثبوت ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ جوہری جنون نہ صرف خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے۔