آپریشن بنيان مرصوص، پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بیڑے کو اپنے پانیوں تک کیسے محدود رکھا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی تینوں بندرگاہیں کراچی بندرگاہ، پورٹ قاسم اور گوادر بندرگاہ کا معمول کے مطابق کام کرتے رہنا پاک بحریہ کی کامیاب حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص میں پاک بحریہ کی مؤثر حکمت عملی کے باعث بھارتی بحریہ اپنے پانیوں تک محدود رہی، بھارتی بحریہ جنوب میں پاک بحریہ کو چیلنج کرنے کی ہمت نہ کر سکی۔ پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے پورے عرصے کے دوران پاک بحریہ کی کڑی نگرانی اور مسلسل موجودگی کے سبب بھارتی بحریہ کا کوئی بھی جہاز یا ایئر کرافٹ پاکستان کی جانب پیش قدمی نہ کر سکا۔ پاک بحریہ کی زبردست حکمت عملی کی بدولت بھارتی ایئر کرافٹ کیرئیر (آئی این ایس وکرانت) پاکستان کیلئے خطرہ نہ بن سکا۔ پاک بحریہ کی جنوب میں موجودگی اور جامع حکمت عملی کی بدولت شمال اور شمال مشرق میں مسلح افواج نے اہداف کامیابی سے حاصل کیے۔
پاک بحریہ نے بھارتی بحریہ کو نہ صرف اپنے پانیوں تک محدود رکھا بلکہ ساتھ ہی پاکستان کے سمندری تجارتی راستوں اور ساحلی علاقوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا۔ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی تینوں بندرگاہیں کراچی بندرگاہ، پورٹ قاسم اور گوادر بندرگاہ کا معمول کے مطابق کام کرتے رہنا پاک بحریہ کی کامیاب حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اپنے سے کہیں بڑے دشمن کو اپنے ہی پانیوں تک محدود کر دینے سے بھارتی بحریہ کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کا سہرا پاک بحریہ کی قیادت، افسران اور سیلرز کو جاتا ہے جنہوں نے دن رات پاکستان کے پانیوں کی حفاظت کی اور دشمن کو کسی قسم کی جارحیت کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی بحریہ پاک بحریہ کی پاکستان کی حکمت عملی پانیوں تک
پڑھیں:
پاکستانی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، ترجمان خارجہ
اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کا عملی جواب نہیں دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبر کو ختم ہوا، طالبان نے اس دوران اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان نے ترکیہ اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے بار بار دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا، طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ 4 سال میں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کی مگر عملی جواب نہیں ملا، طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔
طاہر اندرابی کے مطابق یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا معاملہ نہیں، طالبان نے اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا، مذاکرات میں افغان فریق نے بحث کو خلل انداز موضوعات کی طرف موڑ کر اصل مسئلے کو دھندلا کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق مؤدبانہ مذاکرات کےحامی ہیں مگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، دہشت گرد عناصر اور ان کے مددگار دوست شمار نہیں کیےجائیں گے۔