مودی حکومت کی جنگ بندی قبول کرتے ہی شرائط سے انحراف
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
نیویارک (نیوز ڈیسک) پاکستان کی فوجی حکمت عملی اور ایکشن کے تاریخی اثرات؟ مودی کا سیاسی مستقبل مخدوش، پاکستان کی جوابی کارروائیوں سے اپنے مقاصد کے حصول میں شکست خوردگی اور امریکی دبائو کی شکار مودی حکومت نے جنگ بندی کو قبول کرتے ہی اس کی شرائط سے انحراف کی راہ تلاش شروع کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کسی تیسرے غیر جانبدار ملک میں پاک بھارت مذاکرات کی شرط تسلیم کرنے کے چند ہی گھنٹوں بعد بھارت انکاری ہوگیا ہے۔
صدر ٹرمپ کی مداخلت اور امریکی وزیر خارجہ مائیک روبیو کی کوششوں اور سعودی عرب، قطر، عرب امارات کے تعاون اور حمایت سے طے پانے والی پاک بھارت جنگ بندی کی نہ صرف اس شرط سے بھارت انکاری ہوگیا ہے بلکہ مکمل جنگ بندی کے سمجھوتے سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری کرکے بھی عملی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔
اس کے علاوہ بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے پاکستان اور بھارت کے دونوں ڈائریکٹر جنرلز کی جنگ بندی کے بارے میں رابطہ کو بنیاد بنا کر یہ کہا ہے کہ ان دونوں کے درمیان پیر کو دوبارہ بات چیت ہوگی اور یہ جنگ بندی عارضی انتظام ہے جس کا جائزہ لیا جائےگا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ دونوں بھارتی موقف اپنی تازہ رپورٹ میں بیان کئے ہیں جبکہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے سمجھوتہ کو قبول کرنے کے بعد بھی بھاری اسلحہ ا ور مکمل فوجی طاقت سے جنگی تصادم کا جاری رکھنا سمجھوتہ کی عملی خلاف ورزی ہے۔
پاک بھارت تصادم کے بارے میں امریکا کی لاتعلقی کا برملا اعلان کرنے والے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اچانک پاک بھارت جاری عملی جنگ کو رکوانے کے لیے کیوں سرگرم ہوگئے؟
اس کی وجہ پاکستانی افواج کا تحمل اور بھارت کے خلاف جوابی مہلک کارروائیاں اور شاندار کامیابیاں تھیں جس نے بھارت کی چھیڑی ہوئی جنگ کو بھارت کی اخلاقی، عملی، سیاسی اور سفارتی شکست میں تبدیل کردیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاک بھارت
پڑھیں:
جنگ بندی کو علاقائی امن و استحکام کے مفاد میں قبول کیا ہے، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے لکھا کہ ہم صدر ٹرمپ کی قیادت اور خطے میں امن کے لیے فعال کردار کے لیے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس موقع پر سہولت فراہم کرنے پر امریکا کو سراہتا ہے اور ہم نے جنگ بندی کو علاقائی امن اور استحکام کے مفاد میں قبول کیا ہے۔
وزیراعظم نے نائب امریکی صدر صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ان کی گرانقدر خدمات انجام دیں۔
شہباز شریف نے مزید لکھا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ جنگ بندی مسائل کے حل میں ایک نئی شروعات کی نشاندہی ہے، جس کے بعد امن، خوشحالی اور استحکام کا سفر شروع ہوگا۔